Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 17, 2020

ماسٹر ‏محمد ‏حسن ‏صاحب ‏اپنے ‏رب ‏کے ‏حضور ‏جا ‏پہنچے ‏۔

لکھنو۔اتر پردیش / صداٸے وقت / 17 مٸی 2020
از/  ڈاکٹر سکندرعلی اصلاحی۔
==============================
 جناب عرفان احمد صدیقی صاحب پرنسپل درسگاہ اسلامی انٹر کالج مغل پورہ  فیض آباد کی اطلاع کے مطابق جماعت اسلامی ہند شہر فیض آباد یو پی کے قدیم رکن جناب ماسٹر محمد حسن صاحب کا آج علی الصبح ( مورخہ 17 مئی 2020 مطابق 23 رمضان 1441 بروز اتوار )  80 سال کی عمر کو پہنچ کر انتقال ہوگیا ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ بہت توانا اور صحت مند تھے ۔البتہ چند سال قبل قلب کا دورہ پڑا تھا اور پیس میکر لگایا گیا تھا ۔

ماسٹر صاحب مرحوم تحریک اسلامی کے بےلوث ,فعال اور مخلص کارکن تھے ۔ جماعت اسلامی کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے ہر طبقہ اور ہر سماج کے فطرتاََ نیک اور صالح لوگوں کو اپنے وسیع دامن میں سمیٹ لیا ۔ اس میں جہاں تحریک کی صاف ستھری دعوت , واضح نصب العین اور قران و سنت کی جانب براہ راست رجوع کا پیغام بنیادی سبب ہے , وہیں ارکان جماعت کا جوش و ولولہ , اللہ کے بندوں کو اللہ کا بندہ بنانے کی فکر اور ان کا اعلی ترین کردار کا بڑا نمایاں رول ہے ۔ اپنے نصب العین سے سچے عشق اور اس کے لیے بے مثال قربانیوں نے نامعلوم کس کس طرح کے لوگوں کو اسلام کا داعی اور علمبردار بنادیا ۔  برہمنیت زدہ معاشرے میں جن کا کوئی وجود نہیں تھا , تحریک اسلامی نے آگے بڑھ کر ایسے لوگوں کو اپنے سینے سے لگایا اور عزت وسربلندی کے اعلی مقام تک پہنچایا ۔ ماسٹر محمد حسن صاحب کمزور سماج اور غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے ,  آبائی وطن ضلع سلطان پور کے قصبہ کوڑے بھار کے قرب میں تھا ۔ شھر فیض آباد کے مسلم مائنارٹی فاربس انٹر کالج سے 2004 میں لکچرر کے عہدہ سے ریٹائر ہوے تھے ۔طالب علمی ہی کے زمانے میں جماعت سے متعارف ہوۓ اور پھر تاحیات تحریک کے جاں نثار پاسبان بن کر رہے ۔ ایک مدت تک شہر فیض اباد کے امیر مقامی رہے ۔  کچھ دنوں ناظم ضلع کی ذمہ داری بھی انجام دی ۔ بڑے سرگرم اور تحریک کے معاملات کے بارے میں باخبر اور فکر مند انسان تھے ۔ جب ملیے , متحرک اور جماعت کے کاموں کے لیے جستجو میں لگے رہتے ۔ میری ان کی پہلی ملاقات 1998 میں ہوئی تھی ۔اس وقت میں  گورکھپور اور اعظم گڑھ کا ناظم اضلاع تھا مگر امیر حلقہ جناب نصرت علی صاحب نے علاقہ بستی کی نگرانی کرنے اور دورہ کرنے کی ہدایت بھی دی تھی ۔ جناب عبدالرافع مظاہری صاحب ناظم اضلاع گونڈہ , بستی , فیض آباد وغیرہ تھے ۔ان کے ہمراہ علاقہ بستی کا دورہ کیا گیا ۔ اسی سفر میں فیض آباد میں ماسٹر حسن صاحب سے ملاقات ہوئی جو اس وقت امیر مقامی تھے ۔ پہلی ہی ملاقات میں متأثر ہوا ۔ اس موقع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا تھا جس میں ایودھیا اور فیض آباد کے متعدد نامور غیر مسلم حضرات کو مدعو کیا گیا تھا ۔ تمام لوگوں کے علاوہ ماسٹر حسن صاحب اور مولانا عبد الرافع صاحب نے خطاب کیا ۔ سب سے آخر میں میری گفتگو ہوئی تھی ۔ ماسٹر صاحب کا کشادہ ظرف تھا کہ میری خوب حوصلہ افزائی کی اور خوب سراہا ۔ یہ جماعت اسلامی کے عام ارکان کا خاصہ ہے کہ کمزور سے کمزور فرد کی حوصلہ افزائی کر کر کے اسے اکھاڑے کا پہلوان بنا دیتے ہیں ۔ یہی کوشش ماسٹر صاحب میرے ساتھ کرتے رہتے تھے ۔ مرحوم بڑے جفاکش , محنتی , مجاہد اور صابر تھے ۔ سائیکل میں ایک کپڑے کا جھولا ( بیگ)  لٹکا ہوتا ۔ اس میں  دعوت  کانتی اور اردو ہندی کتابچے ہوتے ۔ پورے شہر میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک ملاقاتیں کرتے , کتابیں دیتے اور ہمہ وقت جماعت کے استحکام کی کوشش کرتے رہتے ۔ شہر کے نوجوانوں کا ایک طبقہ آپ سے کافی مانوس تھا جن سے وہ اکثر کوئی نہ کوئی کام لیتے رہتے ۔ ماسٹر صاحب کو غیر مسلموں کے درمیان دعوت دین کا کام کرنے سے بڑی دلچسپی تھی اور اس مقصد سے لٹریچر فراہم کرنے میں اپنا اچھا خاصہ سرمایہ لگاتے ۔ اسی مناسبت سے کئی بار ان کے ہمراہ ایو دھیا کے مندروں میں جاکر سادھو سنتوں سے ملنے کا اتفاق ہوا ۔ زندگی میں بڑی سادگی اور سلیقہ مندی تھی ۔ منصوبہ بند طریقے سے تدریجاََ کام کرنے کے عادی تھے ۔ عجلت یا وقتی جذباتیت سے محفوظ تھے ۔ بہت سوچ سمجھ کر آگے پیچھے دیکھ کر فیصلہ کرتے اور مشورہ بھی دیتے کہ زندگی میں توازن ہونا چاہیے تاکہ کوئی پہلو کمزور نہ رہنے پاے ۔ سرکاری محکمہ تعلیم سے ریٹائرڈ ہوکر  پنشن میں اپنا گزر بسراور اپنے خانگی فرائض کو بخوبی ادا کیا ۔ جس سال فریضہ حج ادا کیا تھا , بہت خوش تھے ۔ متعدد بار ان کے گھر راٹھ حویلی محلہ میں قیام کیا ۔ غضب کی سادگی تھی اور غضب کے مہمان نواز تھے ۔کپڑے , بستر, برتن ہر چیز میں سادگی , قناعت اور سلیقہ مندی ظاہر ہوتی تھی ۔ دواؤں کی خالی شیشیاں اور ڈبے بھی نہایت اہتمام سے رکھتے ۔ کوئی چیز بے قرینہ نہ ہوتی ۔ چپلیں رکھنے اور تولیہ ٹانگنے میں بھی اہتمام ہوتا اور اس کی جگہ متعین ہوتی ۔ وقت اور وعدہ کے خوب پابند تھے ۔ بغیر منصوبہ یا بغیر اطلاع کے کوئی ذمہ دار جماعت پہنچتا تو نباہ کرلیتے مگر ناپسند کرتے تھے ۔ آخری دنوں میں کچھ اس طرح کے امیر و ناظم علاقہ سے نالاں تھے ۔ کہتے یہ بھی کوئی دورہ ہے کہ دو گھنٹہ پہلے فون سے اطلاع دے رہے ہیں کہ میں آپ کے یہاں آرہا ہوں ۔ 
میں نے محسوس کیا کہ وہ بے باک تھے اور بلا کسی تصنع کے اپنی بات صاف صاف کہہ دیتے ۔ کسی بات کو ناپسند کرتے تو برملا اظہار کرتے مگر اس کے بعد نرمی سے سمجھاتے بھی کہ ایسا کرنا چاہیے اور یہ نہیں کرنا چاہیے ۔ ایک اسکول ریڈیئنس پرائمری اسکول قائم کیا تھا ۔ تھوڑی سی جگہ میں تمام لوازمات کا اہتمام کیا ہے ۔ جماعت کی بیشتر کتابیں داخل نصاب ہیں ۔ ہر بچے کو اپنے سے قریب رکھتے اور بڑی محبت سے زندگی کے آداب سکھاتے ۔ ان کے  بیٹے جناب نظام الحق صاحب نے بھی اپنے والد صاحب کی خوب خدمت کی ۔ ایک زمانے سے جماعت کے تمام کاموں میں ان کا ہاتھ بٹاتے رہے ۔ تمام اجتماعات میں ساتھ میں شریک ہوتے اور ہر طرح کی ذمہ داریوں کو انجام دیتے رہے ۔ 
اب جب کہ ماسٹر محمد حسن صاحب اپنی زندگی بھر کی مزدوری لینے کے لیے مالک حقیقی کے دربار عالی میں پہنچ چکے ہیں , امید ہے کہ مالک بھی خوب نوازے گا ۔ ہم تو بس دعا کرسکتے ہیں کہ بار الہا  اپنے بندے کی لاج رکھیو ۔ زمانہ گواہ ہے کہ یہ تیری خوشنودی کی طلب اور اقامت دین کی تڑپ کے جذبے سے سرشار تھا ۔ مالک حقیقی تو خوب واقف ہے ۔ یقیناََ تو کبھی کسی کو مایو س نہیں کرتا ۔ اے خدا مرحوم کے درجات کو بلند فرما ۔ ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا  کر ۔ پسماندگان کو صبر جمیل بخش دے۔ان کے خانگی مسائل کو دور کرنے میں اپنی خصوصی نصرت فرما اور جماعت اسلامی ہند فیض آباد کو نعم البدل مرحمت فرما ۔ آمین

ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی  ۔ لکھنؤ