Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 5, 2020

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کے خلاف حکومت سے بغاوت کے مقدمے کے خلاف اٹھیں آوازیں.

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے دہلی اقلیتی کمیشن کےچیئرمیں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان پربغاوت کے الزام کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی اور فی الفور اس کو واپس لینےکامطالبہ کی.
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / 5 مٸی 2020.
==============================
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ، ان کے خلاف صرف حکومت سے بغاوت کے مقدمے کو لے کر آوازیں اٹھنے لگی ہیں ۔جماعت اسلامی ہند کی طرف سے انجینئر محمد سلیم نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا تو اب ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے بھی ڈاکٹر خان کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے بغاوت کا مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے دہلی اقلیتی کمیشن کےچیئرمیں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان پربغاوت کے الزام کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی اور فی الفور اس کو واپس لینےکامطالبہ کیا۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان پر دہلی پولیس کے ذریعہ بغاوت کا الزام لگاکر مقدمہ قائم کرنے اور بعض میڈیا اداروں کے ذریعہ اس کا اہانت آمیز ٹرائل شروع کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے ٹوئٹ اور فیس بک پوسٹ ہرگز بھی ایسا نہیں ہےکہ اسے بغاوت سے تعبیر کیا جائے، زیادہ سے زیادہ اسے غیر ضروری کہا جاسکتا ہے۔ نہ تو یہ ٹوئٹ اور پوسٹ اشتعال انگیز ہےاور نہ ہی سماج میں انتشار اور خلیج پیدا کرتا ہے بلکہ دراصل یہ ہندتو ا عناصر کی جانب سے مسلمانوں کو مسلسل پریشاں اور ٹارگٹ کئے جانے کا ردعمل اور جواب ہے۔خان نہ صرف دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین ہیں بلکہ ایک معزز ، معتبر اور باوقار عالمی شخصیت بھی ہیں اور وہ ملکی قوانین و ضوابط کا پوری طرح پاس و لحاظ رکھتے ہیں۔ویلفیئر پارٹی کے صدر نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف عائد کئے گئے الزامات کو نہ صرف فی الفور واپس لیا جائے بلکہ ان عناصر کے خلاف بھی سخت تادیبی کاروائی کی جائے جو ان پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ نیز ڈاکٹر الیاس نے ملک میں جاری تعصب، نفرت اور بغض و عناد پر مبنی مہم کی بھی مذمت کی جو ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تکثیری معاشرہ کی بنیاد کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے اختلاف رائے کو کچلنے اور حکومت کے ناجائز اقدامات کی مذمت کرنے والوں کے خلاف پولس کی کاروائیوں کو ظالمانہ اور غیر آئینی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ان تمام طلبہ اور سماجی کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے جنہیں لاک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا اور اس دوران داخل کی گئیں تمام ایف آئی آر کو بھی واپس لیا جائے۔