Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 20, 2020

عید ‏الفطر ‏کی ‏نماز ‏کو ‏لیکر ‏دارالعلوم ‏دیوبند ‏کا ‏فتویٰ۔۔۔

ادارے کے سربراہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دار القضاء کے مفتیوں سے سوال کیا تھا کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کیے جانے پر عائد پابندی کے سبب مسلمانوں کے لیے نماز عید کے حوالے سے حکم شرعی کیا ہے؟

دیوبند/سہارنپور۔ اتر پردیش /صداٸے وقت /  ذراٸع /  20 مٸی 2020.
==============================
کورونا وائرس ’کووِڈ19‘ کے سبب پورے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے مد نظر دیوبندی مکتبہ فکر کے سب سے بڑے ادارے دارالعلوم دیوبند نے   ایک اہم فتویٰ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ عید کی نماز اپنے گھروں پر ہی ادا کریں۔ اگر کسی وجہ سے عید کی نماز کی کوئی صورت نہیں بن پاتی ہے تو وہ پریشان نہ ہوں، مجبوری کے سبب ان پر نماز عید معافی ہوگی۔ البتہ ایسے افراد جو نماز عید نہ پڑھ پائیں۔ وہ اپنے اپنے گھروں میں دو یا چار رکعت پر مشتمل نماز چاشت کا اہتمام کریں تو بہتر ہوگا۔
ادارے کے سربراہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دار القضاء کے مفتیوں سے سوال کیا تھا کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کیے جانے پر عائد پابندی کے سبب مسلمانوں کے لیے نماز عید کے حوالے سے حکم شرعی کیا ہے؟ مفتی اکرام نے مہتمم کے سوال پر گہرائی سے غوروخوض کرنے کے بعد یہ فتویٰ جاری کیا کہ عید کی نماز واجب ہے۔ اس کے شرائط جمعہ کی نماز کی طرح ہی ہیں۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اگر عید الفطر کے دوران لاک ڈاؤن جاری رہتا ہے اور مساجد میں پانچ سے زائد افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے تو مکمل لاک ڈاؤن میں پڑھی جانے والی جمعہ کی نمازوں کے مثل عید کی نماز بھی ادا کی جائے گی۔



دارالعلوم کے اس فتوے پر سربراہ مفتی حبیب الرحمٰن خیرآبادی، مفتی محمود حسن بلند شہری، مفتی زین الاسلام، مفتی وقار علی اور مفتی نعمان سیتاپوری کے دستخط ہیں۔

خود مہتم ابو القاسم کی بھی بطور مفتی یہی رائے ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے لاک ڈاؤن کے دوران مسلمانوں کو ملک کے قوانین، ضابطوں اور پابندیوں پر عمل درآمد کرنے اور کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پہلا اہم فتویٰ دو اپریل کو جاری کیا تھا کہ جمعہ کی نماز گھروں میں ادا کی جائے۔ ڈیڑھ سو سالہ قدیم اس ادارے کی جانب سے جاری فتاویٰ کو پوری دنیا کے مسلمان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں مسلم دانشوروں نے دیوبند کی حمایت کی ہے اور اس پر عوام سے عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔