Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 21, 2020

نیپال کے وزیر اعظم کے ہندوستان مخالف پر دو ٹوک جواب، ایسی زبان ہرگز نہیں برداشت نہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ نیپال اس بارے میں ہندوستان کے مستقل موقف سے بخوبی واقف ہے اور ہم نیپال حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کا بلا جواز نقشہ اختراع کرنے سے باز رہے اور ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔

نئی دہلی:/صداٸے وقت /ذراٸع / ٢١ مٸی ٢٠٢٠۔
==============================
 ہندوستان نے بدھ کے روز نیپال حکومت کی طرف سے کالا پانی اور لیپولیخ کو نیپال کا حصہ ظاہر کرنے کے مقصد سے یکطرفہ طور پر ایک نیا نقشہ جاری کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ نیپال کی قیادت سرحدی معاملے پر دوطرفہ سفارتی بات چیت کے لیے ماحول خراب کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں نیپال کے اس اقدام کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت نیپال نے آج نیپال کا ایک ترمیم شدہ سرکاری نقشہ جاری کیا ہے، جس میں ہندوستانی علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ یکطرفہ کارروائی تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی نہیں ہے۔ یہ اقدام زیر التوا سرحدی امور کے سفارتی مذاکرے کے ذریعے مفاہمت کے باہمی اتفاق رائے کے منافی ہے۔ اس طرح مصنوعی ڈھنگ سے کئے گئے دعوے ہندوستان قبول نہیں کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ نیپال اس بارے میں ہندوستان کے مستقل موقف سے بخوبی واقف ہے اور ہم نیپال حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کا بلاجواز نقشہ اختراع کرنے سے باز رہے اور ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں امید ہے کہ نیپالی قیادت زیر التوا سرحدی مسئلے کے حل کے لئے سفارتی گفت و شنید کی مثبت فضا پیدا کرے گی‘۔
ہندوستان نے حالیہ دہائیوں میں نیپال کے بارے میں شاید ہی کوئی سخت بیان دیا ہو۔ اس بیان میں ہندوستان نے نیپال کی قیادت کو دو مضبوط اشارے بھی دیئے ہیں۔ پہلا اگر نیپال اپنا موقف تبدیل نہیں کرتا ہے تو تو لاک ڈاؤن کھلنے تک مجوزہ سکریٹری ہرشوردھن شرینگلا کے کاٹھمانڈو کے دورے کے موقع پر دوبارہ غور و خوض کیا جاسکتا ہے اور دوسرا دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعطل کھڑا ہونے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ آرمی چیف جنرل ایم ایم نرَونے نے حال ہی میں کہا تھا کہ نیپال کی قیادت بیرونی اشارے پر کالاپانی اور لیپولیخ خطے میں ایک سرحدی تنازعہ اٹھا رہی ہے۔ ان کا اشارہ چین کی طرف تھا۔