Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 12, 2020

جاوید اختر کے ٹوئٹ پر بھڑکے سماجوادی رکن پارلیمنٹ، کہا- اذان پر دخل اندازی برداشت نہیں

 سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جاوید اختر پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اذان پر تو ٹوئٹ کیا، لیکن شراب کی فروخت کو لے کر کچھ نہیں کہا نافذ ہے

سنبھل: اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع /١٢ مٸی ٢٠٢٠۔
==============================
عالمی وبا کورونا وائرس (COVID-19) کے سبب پورے ملک میں لاک ڈاون نافذ ہے۔ اسی درمیان رائٹر اور مشہور نغمہ نگار جاوید اختر کے اذان کو لے کر کئے گئے ٹوئٹ پر منگل کو سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور قد آور مسلم رہنما ڈاکٹر شفیق الرحمن برق بھڑک گئے۔ سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جاوید اختر کی اس طرح کی باتوں کو مسلمان برداشت نہیں کرے گا۔

سماجوادی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے کہا، ’جاوید اختر بھلے ہی کوئی بڑے آدمی ہوں، لیکن انہیں اذان کے بارے میں لکھنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اذان برسوں سے ہوتی آئی ہے اور ہوتی رہے گی۔ اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ہے، چاہے کوئی بھی قانون کیوں نہ ہو۔ یہ شریعت کا حصہ ہے’۔ شفیق الرحمن برق نے کہا کہ نغمہ نگار جاوید اختر کے معاملے میں مسلم مذہبی رہنما ہی فیصلہ کریں گے۔ 85 سال کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر برق نے جاوید اختر پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اذان پر تو ٹوئٹ کیا، لیکن شراب کی فروخت کو لے کر کچھ نہیں کہا۔ لاک ڈاون میں شراب کی فروخت کی جارہی ہے اور لوگ پی کر سڑکوں پر پڑے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جاوید اختر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’ہندوستان میں تقریباً 50 برسوں تک لاوڈ اسپیکر پر اذان حرام تھی۔ اس کے بعد یہ حالت ہوگئی اور اس قدر حلال ہوئی کہ اس کا کوئی دائرہ ہی نہیں رہی۔ اذان دینا ٹھیک ہے، لیکن لاوڈ اسپیکر پر اسے دینا دوسروں کے لئے پریشانی کا سبب بن جاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ کم از کم اس بار وہ اسے خود کریں گے’۔ جاوید اختر کے اس متنازعہ بیان کے بعد ان کی سخت تنقید کی گئی۔ جاوید اختر کا کہنا تھا کہ اذان مذہب کا اٹوٹ حصہ ہے، لاوڈ اسپیکر کا نہیں، ایسے میں اب اپنے ٹویٹ کو لے کر جاوید اختر ٹرولرس کے نشانے پر آگئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس طرح کے رد عمل کو دیکھتے ہوئے جاوید اختر نے اپنی صفائی میں ایک دوسرا ٹویٹ کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ مندر ہو مسجد، اگر آپ کسی تیوہار پر لاوڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ، لیکن اس کا استعمال مندر یا مسجد میں روزانہ نہیں ہونا چاہئے۔ تقریبا ایک ہزار سال سے زیادہ وقت سے اذان لاوڈ اسپیکر کے بغیر دی جارہی ہے ۔ اذان آپ کے مذہب کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ، کسی گیزیٹ کا نہیں ۔