Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 5, 2020

تالا بندی ، آپ کی زندگی بدل سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی محمد ثناءٕ الہدیٰ قاسمی۔

از/ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نٸی دہلی (5/مٸی 2020)۔
====================
کورونا سے  مقابلہ کے لئے ملک میں لاک ڈاؤن چل رہا ہے، موجودہ اعلان کے مطابق ۱۷/مئ  تک یہ عمل جاری رہے گا، لاک ڈاؤن کا صحیح ترجمہ ہے تالا لٹکانا،لیکن عام بول چال کی اصطلاح میں اسے تالا بندی کہا جاتا ہے، تالا پہلے مکانوں ،گھروں ، دوکانوں ، کارخانوں اور دفاتر وغیرہ پر ہی لٹکایا جاتا تھا، لیکن اب اس کا دائرہ انتہائی وسیع ہوگیا ہے،اب اس کا اطلاق آمدورفت کے تمام ذرائع و رسائل ، ریاستوں کی سرحدوں، مذہبی عبادت گاہوں وغیرہ پر بھی ہونے لگا ہے،

 پہلے عوامی مقامات پر تالا بندی کا کوئی تصور نہیں تھا، لیکن کورونا وائرس نے سب سے مضبوط تالا بندی انہیں جگہوں پر کرائ ہے، صورت حال یہ ہے کہ ملک کا ہر گھر جیل بن گیا ہے، لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے، نکلیں تو جائیں کہاں ؟اور کس طرح ؟سب کچھ بند پڑا ہے ، کچھ چیزیں اس سے مستثنیٰ ہیں ، لیکن ان میں خدمت کرنے والے اپنی زندگی کی بقاکے لئے کوئی رسک لینے کو تیار نہیں ہیں، غذائی اجناس اور سبزیوں کے دام تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بلکہ کہنا چاہیے کہ بڑھے ہوئے داموں پر بھی مل نہیں پارہے ہیں ، ایسے میں زندگی اجیرن ہوگئ ہے، اور چھوٹے سے جراثیم نے انسانی زندگی کو ان مشکلات تک پہنچا دیا ہے، جس کا کوئی حل سمجھ میں نہیں آتا۔ان خیالات کا اظہار معروف اسلامی اسکالرنامور عالم دین مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے ایک اخباری پیغام میں کیا ہے،انہوں نے کہا کہ تالا بندی کا مقصد یہی ہے کہ آپس میں لوگوں کا اختلاط نہ ہو، دنیا بے راہ روی میں اس قدر آگے بڑھ گئ تھی کہ کلبوں اور رقص گاہوں میں بوس وکنار اور جنسی اختلاط کے مناظر عام ہوگئے تھے ، سینماگھر ، شراب خانے ، جوۓ خانے میں کیا کچھ نہیں ہورہا تھا، صحت کے بنیادی اصولوں  سے صرف نظر کا مزاج عام بن گیا تھا، لوگ سمجھ رہے تھے کہ اس دنیا کی زندگی میں ہی سب کچھ ہے، حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ اس تالا بندی نے لوگوں کو ان خرافات ، منکرات اور گناہوں سے باز رہنے کا ایسا موقع دیاہے کہ جو کسی دوسرے ذریعہ سے نہیں ممکن تھا، لوگ گھروں میں رہیں، گناہوں سے بچیں، مالک کائنات سے لو لگائں، اور رب کو راضی کریں، اس لاک ڈاؤن کا مثبت پیغام یہی ہے، اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے، اور تمام چیزوں کو محیط ہے،گناہوں سے بھری اس دنیا اور ہمارے تمام برے اعمال کے مقابلے اللہ کی رحمت کی وسعت کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا ، وہ غفور ہے ،غفار ہے، رحیم ہے،کریم ہے، وہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ بھٹکے ہوئے لوگ راہ راست پر آجائیں، اور اس دنیا کو خدا کی مرضی کے مطابق جیئں اور برتیں ،اگر ہم کوئ ایسا عہد کرسکیں تو یہ تالا بندی ہماری زندگی بدل سکتی ہے،اور لاک ڈاؤن جلد ختم ہوگا اور سرگرمیاں لوٹ آئیں گی۔