Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 12, 2020

ایودھیا کے بعد اب کاشی۔ متھرا تنازعہ پر بھی سپریم کورٹ میں عرضی، 29 سال پرانے قانون کو رد کرنے کا ‏مطالبہ ‏

ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مسجدوں کی تعمیر کے لئے کاشی اور متھرا میں مندروں کو منہدم کر دیا گیا تھا۔

نئی دہلی۔ /صداٸے وقت /ذراٸع / ١٢ جون 2020.
==============================
اجودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار ہونے  کے سات ماہ بعد اب ایک ہندو تنظیم نے کاشی مندر تنازعہ جلد ہی نمٹانے کے لئے عدالت عظمی کا رخ کیا ہے۔ ہندو پجاریوں کی تنظیم وشو بھدر پجاری پروہت مہا سنگھ نے پوجا کے مقام (خصوصی التزام) ایکٹ 1991 کی آئینی جوازیت کو جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ یہ مرکزی قانون 18 ستمبر 1991 کو پاس کیا گیا تھا۔ یہ قانون کہتا ہے کہ 15 اگست 1947 کو ملک کی آزادی کے وقت مذہبی مقامات کی جو صورتحال تھی اسے بدلا نہیں جاسکتا۔ اگرچہ اجودھیا کو اس سے باہر رکھا گیا تھا، کیونکہ اس پر پہلے سے ہی قانونی تنازعہ چل رہا تھا۔
عرضی گزار نے کاشی وشو ناتھ اور متھرا مندر تنازعہ کے سلسلے میں قانونی عمل پھر سے شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی عدالت نے جوڈیشل طریقے سے اس پر غور کیا۔ اجودھیا تنازعہ پر فیصلے میں بھی سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے اس پر صرف تبصرہ کیا تھا۔
اجودھیا پر تاریخی فیصلہ آنے کے بعد سے ہی کئی تنظیمیں اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات کر رہی تھیں۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مسجدوں کی تعمیر کے لئے کاشی اور متھرا میں مندروں کو منہدم کر دیا گیا تھا۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر میں گیان واپی مسجد نے انکروچمنٹ کیا تھا۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ اس جگہ پر اصل کاشی وشوناتھ مندر کو منہدم کر کے اورنگ زیب نے 1669 میں مسجد کی تعمیر کی تھی۔ اس کے علاوہ متھرا میں کرشن جنم بھومی سے متصل شاہی عیدگاہ بھی ایک طویل عرصے سے تنازعہ میں ہے۔