Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 29, 2020

خود ‏اعتمادی ‏۔۔۔۔



از قلم : ڈاکٹر محمد اسلم علیگ/صداٸے وقت 
==============================
انسان کو اپنی زندگی میں کامیابی اور ترقی کے لئے خود اعتمادی کا ہونا بہت ضروری ہے. خود اعتمادی کا مطلب ہوتا ہے خوشی میں اضافہ. جب انسان کسی کام کو کرکے کامیابی محسوس کرتا ہے تو خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے. خود اعتمادی کو متزلزل کرنے میں سماج بہت اہم کردار ادا کرتا ہے. ایسے موقع پہ بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہوتی ہے. نیپولین ہل اپنی کتاب Think and Grow Rich  میں لکھتا ہے کہ کامیابی سے پہلے ناکامی ضروری ہے. اس سے انسان کا تجربہ بڑھتا ہے. انسان ایک بار غلطی کرتا ہے تو آئندہ غلطی کے امکانات کم ہوتے ہیں. پہلی ہی غلطی پہ ہارمان جانے کی صورت میں اس کی خود اعتمادی زمیں بوس ہوجاتی ہے. کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں کچھ وہ ہوتے ہیں جو دوسروں کی بھی غلطیوں سے سیکھنے کا ہنر جانتے ہیں. غلطی ہونے پہ مایوس نہ ہوں تو خود اعتمادی میں بے پناہ اضافہ ہوگا..

خود اعتمادی کا اظہار مختلف ذرائع سے ہوتا ہے.
اپنی ذات سے.
اپنے کلام سے
اٹھنے بیٹھنے کے انداز سے.
کھانے پینے کے سلیقے سے.
باڈی لینگویج سے.
ضروری ہے کہ آپ کو اپنی ذات پہ اعتماد ہو، گفتگو کریں تو پورے اعتماد کے ساتھ کریں. کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے اور باڈی لینگویج سے سامنے والے کی نگاہ میں آپ پُر اعتماد نظر آئیں.
یقین جانیں زندگی گزارنے کا سب سے اہم ہتھیار ہے خود اعتمادی.
ضروری ہے کہ ہم ان عوامل کو جانیں کہ خود اعتمادی میں اضافہ کیسے ہو..؟
جس کے اندر جتنا زیادہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے وہ اسی قدر زیادہ خود اعتماد ہوتا ہے. فیصلہ پہ عمل کی صلاحیت بھی خود اعتمادی میں اضافہ کرتی ہے.
فیصلہ لینے اور اس پہ عمل کی صلاحیت بچپن سے ہی پیدا کرنا چاہئے. اس لئے آپ دیکھیں گے جو طلبہ تعلیم کے علاوہ دوسری اکٹویٹیز میں حصہ لیتے ہیں وہ پریکٹیکل زندگی میں زیادہ خود اعتماد دِکھتے ہیں. 
خود اعتمادی میں اضافہ کے لئے ایک اہم شرط ہے سوچ کو بدلا جائے. کمزوریوں، کمیوں اور خامیوں کو سو چنے کے بجائے خوبیوں کو سوچا جائے... کمیوں اور خامیوں کو دماغ سے نکال دیں. خوبیوں کو دماغ میں جگہ دیں. انکو لکھیں انکو پروان چڑھائیں.
سوچ میں تبدیلی کے ساتھ مقاصد حیات طے کریں. یہ طے کریں کہ آپ کو کیا بننا ہے. ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان، تاجر، بیوروکریٹ یا کچھ اور. زندگی کے بے شمار میدان ہیں ہر میدان میں ماہرین کی ضرورت ہے. اپنا گول طے کریں. اسکو لکھیں روزانہ اس پہ نگاہ ڈالیں. ایسا کرنے سے اسی کے مطابق آپ کے حلقہ احباب بنتے ہیں. ایسے افراد ملتے اور اکٹھا ہوتے چلے جاتے ہیں جو آپ کے گول کے حصول میں ممد و معاون ہونگے. عام زندگی تو ہر کوئی گزارتا ہے. سیب کو بہت سے لوگوں نے گرتے دیکھا ہوگا لیکن نیوٹن نے دیکھا تو ایک نظریہ پیش کیا. آپ بھی جب اچھا پرفارم کریں گے تو خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا. اچھا پرفارم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ گول طے ہو..
خود اعتمادی کے لئے تیسری اہم چیز ہے مہارت. اس کے لیے انسان کو وہی کام کرنا چاہیے جو وہ اچھی طرح کرسکتا ہو. جس میں دل کی چاہت ہو. اس کو ایک مثال سے سمجھ سکتے ہیں. ایک انسان کو جاب کی تلاش ہے. اسکو اکاؤنٹس میں دلچسپی ہے. لیکن اسکو مارکیٹنگ کی جاب مل گئی. پیسوں کی ضرورت کی وجہ سے اس نے وہ جاب اختیار کرلیا. ایسا کرنے والا شخص اپنی جاب سے مطمئن نہیں ہوگا اور اسکی خود اعتمادی مجروح ہوگی. لیکن اگر اسکو اکاؤنٹس میں ہی جاب مل جائے تو روز بروز اسکی خود اعتمادی پروان چڑھے گی. اسی طرح سے تجارت کا معاملہ ہے. بیٹا پڑھ لکھ کے آیا ہے مشین بنانے کے فیکٹری شروع کرنا چاہ رہا ہے لیکن والدین اور اہل خانہ کی خواہش ہے کہ کپڑا بننے کی فیکٹری ہے اس کو سنبھالو. ظاہر سی بات ہے خود اعتمادی میں اضافہ تبھی ہوگا جب اسکو اپنے دل کی چاہت کے حساب سے کام کرنے کو ملے گا. اس لئے اگر وہ کام کیا جائے جس میں دل کی چاہت ہو تو خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے.
خود اعتمادی کے لئے ضروری ہے کہ انسان خود پہ یقین کرے. اپنے بارے میں مثبت خیال کرے، جو یقین شک پیدا کرے اسکو دماغ سے نکال باہر کریں. جب موقع ملے قدم آگے بڑھانے کا تو ہر ممکن قدم اٹھائیں.
"خود اعتمادی میں ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس سوچ کو پروان چڑھائیں کہ ہم زندہ رہنے اور خوش رہنے کا استحقاق رکھتے ہیں." 
آخری اور سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ ذہن کی ورزش کریں.
"خود اعتمادی قوم کا کردار بناتی ہے اسکے برعکس بے یقین قوم کا کردار کچھ بھی نہیں ہوتا ہے."
ایک اہم بات جو یاد رکھنے کی ہے، صحتمند خود اعتمادی کا اظہار خودنمائی، خود کو برتر سمجھنے یا دوسروں کو کمتر سمجھنے میں نہیں ہوتا اور نہ ہی شیخی بگھارنا یا اپنی صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہوتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھنا ضروری ہے.