Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 20, 2020

نماز ‏کی ‏حیثیت ‏معیار ‏اور ‏کسوٹی ‏کی ‏ہے۔

از/ڈاکٹر سکند علی اصلاحی /صداٸے وقت ۔
=============================
 نماز کی حیثیت معیار اور کسوٹی کی ہے ۔کسی مسلمان کے نیک و بد ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ نماز قائم کرنے والا ہے کہ نہیں۔
بعض علماء نے یہاں تک لکھا ہے کہ بے نمازی کی گواہی قبول نہیں کی جاےگی اوران کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیا جاےگا جیسا کہ نماز کے پابند شخص کے ساتھ کیا جاے گا۔ نماز دراصل معرفت الہی اور شکر الہی کی علامت ہے ۔اسی بنیاد پر اسلامی معاشرہ میں مومن اور کافر ہونے کا ہونے کا فیصلہ ہوتا ہے ۔ یہی سبب ہے کہ عہد نبوی میں منافقین بھی نمازوں میں پابندی سے شریک رہتے تھے ۔مولانا امین احسن اصلاحی اور مولاناصدرالدین اصلاحی کا رجحان بھی بہت سخت ہے اور بے نمازی کو کسی درجہ میں کوئی مقام دینے پر راضی نظر نہیں آتے۔ملت کی سربراہی کے لیے نماز اولین شرط ہے "
ہم آج اپنا جائزہ لیں کہ کس جگہ کھڑے ہیں۔
 تمسک بالکتاب اور اقامت صلوۃ
قرآن مجید سورہ اعراف میں یہودیوں کے جرائم کو بیان کرتے ہوءے اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ" انہوں نے کتاب یعنی شریعت کوچھوڑ دیا اور نمازوں کو ضائع کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ گمراہ اور ذلیل کردےگۓ "
معلوم ہوا کہ قرآن کو مضبوطی سے پکڑنے کے لئے لازم ہے کہ نمازوں کی نگہداشت کی جاۓ اور نماز کا اہتمام کرنے کے لئے ناگزیر ہے کہ شریعت الہی کی مکمل پابندی کی جاۓ ۔ دونوں لازم و ملزوم ہیں ۔قرآن کے عالم ہوں کہ علمبردار اگر نماز سے غافل ہیں تو وہ مجرم ہیں اور دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی سے دوچار ہوں گے ۔
مسلمانوں (بالخصوص علماء اور قرآن کے علمبرداروں) کو اپنی موجودہ بے وقعتی کا اس پہلو سے ضرور احتساب کرنا چاہئے ۔
مولوی سکندرعلی اصلاحی