Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 6, 2020

عبادت گاہوں میں سنیٹائزر کے استعمال پر روک لگانے کا مطالبہ: ‏

مرکزی وزیر وزارت داخلہ کی گائڈ لائن کے مطابق عبادت گاہوں میں انہیں کو داخلہ ملے گا جن میں کووڈ 19کی علامات نہیں ہیں۔ ماسک لگانا لازمی ہوگا اور عبادت گاہوں کے دروازے پر عبادت گاہوں میں آنے والوں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔ ساتھ ہی مذہبی عبادت گاہوں میں داخلہ سے قبل ہاتھ پیر دھونا اورسنیٹائزر و صابن کا استعمال کرنا لازمی ہوگا۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٦ جون ٢٠٢٠۔
=============================
کورونا لاک ڈاؤن کے چلتےمذہبی عبادت گاہوں پر اجتماعی عبادت پر پابندی لگادی گئی تھی۔ لیکن اب ان لاک ۔۱ میں آٹھ جون سے مذہبی عبادت گاہوں کے کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ وہیں سبھی مذاہب کے ماننے والوں نے اپنی اپنی عبادت گاہوں کو نئی گائیڈ لائن کے مطابق کھولنے کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔ عبادت گاہوں میں داخلہ کے لئے سبھی کو مرکزی وزارت داخلہ کی گائڈ لائن پر عمل کرنا سب پر لازمی ہے۔ مرکزی وزیر وزارت داخلہ کی گائڈ لائن کے مطابق عبادت گاہوں میں انہیں کو داخلہ ملے گا جن میں کووڈ 19کی علامات نہیں ہیں۔ ماسک لگانا لازمی ہوگا اور عبادت گاہوں کے دروازے پر عبادت گاہوں میں آنے والوں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔ساتھ ہی مذہبی عبادت گاہوں میں داخلہ سے قبل ہاتھ پیر دھونا اورسنیٹائزر و صابن کا استعمال کرنا لازمی ہوگا۔
عبادت گاہوں میں سنیٹائزر کے استعمال پر صرف ہند و تنظیمیں ہی نہیں بلکہ مسلم تنظیموں نے بھی اعتراض داخل کئے ہیں۔ ہندو اور مسلم تنظیموں کا جواز ہے کہ سنیٹائزر میں الکوہل ہوتا ہے اور مذہبی عبادت گاہ میں سنیٹائزر لگا کر کیسے داخل ہوا جا سکتا ہے۔

مدھیہ پردیش سنسکرت بچاؤ منچ کے صدر چندر شیکھر تیواری کہتے ہیں کہ آٹھ جون سے مندروں کے پٹ کھولنے کا سرکار نے جو فیصلہ کیا ہے اس کا پالن مندر سمتی اچھے سے کریگی لیکن  مندروں میں سنیٹائزر کا استعمال نہیں ہونا چاہیئے۔ا س کے لئے شاسن کو چھوٹے بڑے سبھی مندروں کے باہر ہاتھ دھونے کی مشین لگانا چاہیے اور اس مشین سے ہاتھ پیر دھوکر ہی بھکت مندر میں پرویش کریں۔ کیونکہ اگر سنیٹائزکا بھکت اپیوگ کریگا تو سنیٹائزر میں الکوہل ہوتا ہے اور جب ہم شراب پینے کے بعد کسی بھی شخص کو مندر میں داخل نہیں ہونے دیتے ہیں تو سنیٹائزر جس میں الکوہل  ہوتا ہے اس کا اپیوگ کرنے والا مندر میں کیسے پرویش کر سکے گا۔شاسن کو بیریکٹنگ اور سنیٹائز ر کی نہیں بلکہ مندروں کے باہر ہاتھ دھونے کا انتظام کرنا چاہیئے۔تاکہ  بھکت لوگ ماسک لگا کر سوشل ڈسٹنس کے ساتھ مندروں میں اپنی پوجا کر سکیں۔
وہیں پیس فاؤنڈیشن  مدھیہ پردیش کے صدر جاوید بیگ کہتے ہیں کہ اس بات کی خوشی ہے کہ آٹھ جون سے ہم سب ہندو مسلم،سکھ،عیسائی اور دوسرے مذاہب کے ماننے والے اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کر سکیں گے۔اور مجھے بیحد خوشی ہے کہ کافی انتظار کے بعد ہم سب کو یہ موقعہ ملے گا۔اسی کے ساتھ ہم سب کو کورونا کو روکنے کے لئے سرکار کی جتنی ہدایت ہے اس پر سختی سے عمل کریں اور کورونا کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کریں۔ لیکن ہماری تشویش اس بات کی ہے کہ جب الکوہل جیسی چیز مذہب میں حرام ہے تو اس کا استعمال کر کے ہم مسجد میں کیسے جا سکتے ہیں اور حرام چیز کو جسم پر لگا کر عبادت کیسے کی جا سکتی ہے۔اس سلسلے میں مذہبی رہنماؤں کی ہماری رہنمائی کرنا چاہیئے۔ہمیں گھروں سے وضو کرکے،سوشل ڈسٹنس کاخیال رکھتے ہوئے،پاکیزگی کو لازمی جز بناتےہوئے،صابن سے اچھے سے  ہاتھ دھوکر اور ماسک لگا کرنماز ادا کریں تو اس سے کورونا کو روکا بھی جا سکتاہے اور عبادت میں کسی چیز کا دخل بھی نہیں ہوگا۔