Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 21, 2020

کرنے ‏کا ‏کام۔۔۔۔۔۔۔

از/ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی/ صداٸے وقت 
==============================

رو بہ رو انفرادی ملاقات کا کوئی بدل نہیں ہے ۔نہ تحریر ,نہ تقریر ۔نہ اجتماع , نہ کانفرنس ۔ہر ایک کی اپنی اہمیت اور افادیت ہے لیکن یہ تمام ذرائع ذاتی ملاقات کا بدل نہیں ہوسکتے ۔" جو لذت وصل اور لمس میں ہے وہ محض آواز اور تصویر میں کہاں “
آج موبائل ,انٹرنیٹ,وائی فائی اور آن لائن وغیرہ کا زمانہ ہے ۔ہر شخص نہایت مصروف ہے ۔وہ سب کچھ دینے کو تیار ہے مگر وقت نہیں دے سکتا ۔نامعلوم کتنے والدین اپنے بیٹوں کا انتظار کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہوگئے , نہ جانے کتنے معصوم بچے اور بچیاں اپنے ابو جان کی راہ دیکھتے دیکھتے جوان ہوگئے مگر انہیں ان کی قربت حاصل نہ ہوسکی ۔نہ جانے کتنی بیویاں اپنے پردیسی شوہروں کی آمد کا خواب اپنی آنکھوں میں سجاۓ ,اپنے جذبات شباب کو قربان کرتے کرتے بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چکی ہیں مگر شوہر کی صحبت اس کا وصل اس کا پیار بہت کم نصیب ہو سکا ۔کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔
مختصر یہ کہ ملاقات کا لطف اور اس کے اثرات بالکل الگ ہی ہوتے ہیں ۔ اسی سماج میں تحریک اسلامی کے ارکان وکارکنان بھی رہتے ہیں ۔جن کی تربیت کی جاتی ہے کہ باہمی تعلقات اور روابط بہت مستحکم ہونے چاہیے ۔ ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشی ومسرت میں شریک رہنا چاہیے ۔ ایک دوسرے سے ملتے رہنا اور مسائل ومشکلات میں مدد کرنا چاہیے ۔ایک ہی مشن اور نصب العین ایک ہی منزل کے مسافر ہیں تو باہم ایک دوسرے کے احوال و کوائف سے باخبر رہنا چاہیے ۔مگر ایسامعلوم ہوتا ہے کہ یہ سب عہد گزشتہ کی کہانیاں ہیں ۔ بس سن لیجیے یا سنا دیجیے اور بس ۔ ایک ہی بستی میں رہ کر مدت گزر گئی دیدار نصیب نہ ہوسکا ۔ اتفاق بھی ہوا تو ہوا کے دوش پر آۓ , چلے گئے  ۔ یوں دیکھا کہ موٹر سائیکل سے جارہے ہیں ۔دور سے ہاتھ ہلایا اور رخصت ہوۓ ۔نہ خیر نہ خیریت ۔نہ مصافحہ نہ معانعقہ ۔ تعلقات میں گرمی آۓ تو کس طرح آۓ ۔
خالص تحریک کے لیے تحریکی ساتھیوں سے ملنے کے لیے پندرہ بیس کلومیٹر کا پیدل اور سائیکل سے سفر کرکے آنے والے مخلص دوست کہاں رہ گئے ۔ آنکھیں ایسے لوگوں کو دیکھنے کے لیے ترستی ہیں مگر ہر ایک کے سامنے کچھ مجبوریاں ہوں گی۔ ہر ایک کے پیش نظر کوئی عذر ہوگا اور یقینا ہوگا ۔۔۔۔۔۔مگر اس طرح سے  تحریک کا دائرہ تو سمٹ جاۓگا ۔تعلقات سرد پڑ جائیں گے ۔ انس و محبت کے جذبات کا جنازہ نکل جاۓگا ۔ایک دوسرے کے درمیان خلوص و وفا کا رشتہ کمزور ہو جاۓگا ۔ اور جب یہی سب نہ رہ جاۓ گا تو پھر کیسی تحریک اور مشن ۔ کیسا مقصد , نصب العین , طریق کار اور باہمی تعلق وغیرہ سب کاغذی باتیں ہو جائیں گی ۔ آن لائن تقریریں سن رہے ہوں گےاور دوسرے کو سننے کی دعوت دے رہے ہوں گے مگر ہر شخص اپنی ذات کے حصار میں ہوگا ۔ اپنے روم میں مقفل ہوگا اور کبھی چند لمحوں کے لیے ملاقات ہوئی بھی تو اپنے اپنے موبائل میں مصروف ہوگا ۔
آگے بڑھیے , نوجوانوں سے انفرادی ملاقات کیجیے , شہر کے لوگوں سے ملیے , اپنے عزیز واقارب اور پڑوسیوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریے , لوگوں کے دوست بنیے اور انہیں دوست بناییے ۔
اگر یہ کام نہیں کریں گے تو ہمارے ساتھ ہماری تحریک کا بھی جنازہ نکل جاۓ گا ۔لیکن مجھے امید ہے کہ آپ ایسا دیکھنا کبھی پسند نہیں کریں گے ۔
ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی
9839538225