Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 7, 2020

جونپور پولیس کا ظالمانہ رویہ۔۔فوٹو کاپی کے پیسے لینے پر ناراض پولیس نے اہل خانہ کو بنایا تشددکا نشانہ

جون پور۔۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /7جون2020 (نماٸندہ)۔
========================
لائن بازار تھانہ پولیس نے فوٹو کاپی کا پیسہ لینے سے ناراض ایک کنبہ پر ق
ہر برپا کر دیا۔زیادہ پیسہ لینے سے ناراض پولیس کے نصف درجن جوانوں نے دکاندار کے گھر میں داخل ہو کر حاملہ بیٹی،معذور بیٹے سمیت دیگر لوگوں کی پٹائی کرتے ہوئے تھانے میں بند کر دیا۔پورے معاملے میں جب ممبر اسمبلی نے دخل دیا تو دیر شام پولیس سپرٹنڈنٹ نے متاثر کنبہ کو چھوڑنے کی ہدایت دیتے ہوئے ملزم ہیڈ کانسٹیبل کو لائن حاضر کر دیا۔ادھر سیاسی دخل سے مشتعل ہوئی پولیس نے دیر شام تھانے پر متاثر کنبہ کے ہی خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ قائم کر دیا جس سے برسراقتدار پارٹی کے ممبرا سمبلی اور پولیس کی شاخ پر سیاست شروع ہو گئی ہے۔
واضح ہو کہ لائن بازار تھانے کا ہیڈکانسٹیبل حسین آباد میں دنود سنگھ کی دکان پر شام کے وقت فوٹو کاپی کرانے گیا تھا جہاں پر زیادہ پیسہ لینے پر دکاندار اور پولیس کے درمیان کہا سنی ہو گئی۔بتاتے ہیں کہ کہا سنی کے بعد تھانے کے نصف درجن کی تعداد میں پولیس اہلکار دکاندار کے گھر میں داخل ہو کر پٹائی کرنا شروع کر دیا جس سے افرا تفری کا ماحول قائم ہو گیا۔پولیس نے گھر میں داخل ہو کر حاملہ بیٹی اور معذور بیٹے سمیت دیگر لوگوں پر تشدد کرتے ہوئے گاڑی میں بھر کر تھانے چلی آئی۔ادھر معاملے کی اطلاع ملتے ہی ممبر اسمبلی ظفرآباد ڈاکٹر ہریندر سنگھ اپنے حامیوں کے ساتھ تھانے پر پہنچ گئے اور پولیس سپرٹنڈنٹ سے معاملے کی شکایت کی۔دیر شام پولیس سپرٹنڈنٹ نے سی او سٹی سشیل کمار سنگھ کو موقع پر بھیج کر ملزم کانسٹیبل کو لائن حاضرکرنے کی ہدایت دیتے ہوئے متاثر کنبہ کو رہا کرایا۔ادھر معاملے میں پولیس نے دیر شام پولیس نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے متاثر کنبہ پر ہی سنگین دفعات میں مقدمہ قائم کرلیا۔پولیس کی اس کاروائی سے برسراقتدار پارٹی کے ممبر اسمبلی کی شاخ پر سوال اٹھنے لگا ہے۔پورے معاملے کو لیکر شہری علاقہ میں چہ می گوئیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔