Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 14, 2020

دفاق ‏المدارس ‏سے ‏ملحقہ ‏مدارس ‏کے ‏لٸیے ‏ضروری ‏ہدایات۔

از/مفتی ثناءٕ الہدیٰ قاسمی /صداٸے وقت۔
=============================
آپ حضرات کے علم میں یہ بات ہوگی کہ وزیر تعلیم حکومت ہند نے ۵۱ ñ اگست ۰۲۰۲ئ تک مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں کے کھولنے پر پابندی کی بات کہی ہے۔ ۵۱ ñ اگست کے بعد مرکزی حکومت، صوبائی حکومتوں سے مشورے کے بعد اسکول ، کالج اور مدارس اسلامیہ کے بارے میں یہ طے کرے گی کہ تعلیمی اداروں کو کھولا جائے یا نہیں، اور کھولا جائے تو کن تاریخوں سے ؟ اس لئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ۵۱ ñ اگست تک یہی غیر یقینی صورت حال باقی رہے گی۔ایسے میں ضروری سمجھا گیا کہ وفاق المدارس کی جانب سے ملحق مدارس کے لیے خصوصا کوئی ضابطہ عمل طے کیا جائے ، ان خیالات کا اظہار ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ مفتی محمد ثنائ الہدیٰ قاسمی نے ایک اخباری اعلامیہ میں کیا ، انہوں نے فرمایا کہ مشورہ کے بعد درج ذیل باتیں طے ہوئیں، جن پر عمل کرنا مدارس والوں کے لیے مفید معلوم ہوتا ہے۔

 ۱۔ جب تک حکومت کی جانب سے مدارس اسلامیہ اور اسکولوں کے کھولے جانے کا باضابطہ اعلان نہ کر دیا جائے، اس وقت تک مدارس نہ کھولے جائیں اور تعلیمی کارروائی کا آغاز نہ کیا جائے ، اس سلسلہ میں مکمل احتیاط برتی جائے ، تاکہ مدارس کو بد نام کرنے اور ان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کا موقع حکومت کو نہ مل سکے ۔
 ۲۔پھر جب حکومت کی جانب سے مدارس کھلنے کا اعلان کر دیا جائے تو مدارس کھولے جائیں، اور ان شرائط اور احتیاطی تدابیر کا مکمل لحاظ کیا جائے؛ جو حکومت کی جانب سے ضروری قرار دیے گئے ہوں، درس گاہوں ، رہائشی حجروں اور دفاتر میں سماجی فاصلے کی رعایت کی جائے، اور جس طرح کی ہدایات ہوں، ان کے مطابق مدرسوں میں نظم کیا جائے۔
۳۔ جن مدارس اور وہاں کے طلبہ کے پاس ایسی سہولت ہو کہ ان کے لئے آن لائن تعلیم ممکن ہو، وہاں درجۂ حفظ اور عربی درجات کے لیے اس کا نظم کرنا مناسب ہوگا۔
 ۴۔ ایسے اساتذہ جو علمی کام کر سکتے ہوں، ان کو اس کام میں لگا یاجائے، مدارس کے ذمہ داران علمی کاموں کی جزئیات خود طے کرلیں ۔
 ۵۔ آمد ورفت کی سہولت پیدا ہوجانے کی وجہ سے سرکاری ضابطوں کی پابندی کے ساتھ اہل خیر سے رابطہ کا سفر بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ مدارس کی مالیات کو مستحکم کیا جاسکے۔اس سلسلہ میں علاقہ کے لوگوں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی مفید ہے۔
 ۶۔ تعلیمی سلسلہ بحال ہونے کے بعد بھی طلبہ کے لیے دینی تعلیم کے حصول کے لیے بیرون ریاست کا سفر آسان نہین ہوگا، اس لیے مدارس کے ذمہ داران، گارجین حضرات سے رابطہ کے بعد اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ اپنی آگے کی تعلیم کے لیے علاقہ کے اعلیٰ معیار کے مدارس کا انتخاب کریں۔
۷۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال زیادہ تر مدارس میں، سالانہ امتحان کا انعقاد نہیں ہو سکا، اس لئے مدارس کھلنے کے بعد ششماہی امتحان کے نمبرات دفتر وفاق میں جمع کر ادیں اور جن مدارس نے امتحان لے کر مدرسہ بند کیا ہے، وہ سالانہ امتحان کے نمبرات داخل دفتر کریں۔
۸۔ ترقی درجات کے لیے شش ماہی امتحان کے نمبرات یا اگر سالانہ امتحان لیا گیا ہو تو اسی کو معیا ربنایا جائے ۔
۹۔مدرسہ کھلنے کے بعد اگر نصاب تعلیم کی تکمیل میں دشواری ہو تو چھٹیاں کم کرکے اور شعبان کے آخرتک تعلیم جاری رکھ کر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے، اساتذہ مدارس کے مخلصانہ تعاون سے یہ کام بآسانی ہو سکتا ہے۔
۰۱۔ جدید داخلہ میں اپنے مدرسہ کے مالی وسائل کا دھیان رکھیں۔
۱۱۔ بہار سے باہر کے نامور بڑے مدارس نے امسال جدید داخلہ بند کر دیا ہے ؛ اس لئے علاقہ کے مدارس آخری درجہ کے طلبہ کے لیے اپنے مدرسہ میں تعلیم کا انتظام کر دیں، تاکہ ان طلبہ کا سال نہ برباد ہو۔
۲۱۔ حضرات اساتذہ کرام اور کارکنان کی تنخواہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وضع نہ کی جائے، اور نہ ہی اس میں تخفیف کی جائے ممکنہ حد تک تنخواہیں جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کی جائے اورحالات سازگار ہوں تو اس کی ادائیگی کردی جائے، اساتذہ بھی مالیات کی کمی ہو تو فوری ادائیگی پر زور نہ دیں۔
۳۱۔ مدارس کھلنے کے بعد جن طلبہ کو سردی ، کھانسی ، بخار وغیرہ ہوجائے ان کا جلد از جلد علاج کرایا جائے ،نیز ان کے سرپرست اوروالدین کو خبر دے کر گھر بھیج دیا جائے۔دارالاقامہ میں ضابطہ کے مطابق فاصلہ کے ساتھ سونے بیٹھنے کا خیال رکھا جائے۔
۴۱۔ قادر مطلق اللہ رب العزت ہے، کائنات کا نظام اسی کے ہاتھ ہے، اس لیے آہ سحرگاہی اور دعائ نیم شبی کا خاص اہتمام کیا جائے، یومیہ اجتماعی اور انفرادی دعاؤں کو معمول کا حصہ بنالیا جائے۔