Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 10, 2020

یہ ‏فرضی ‏انکاونٹر ‏ہے ‏۔۔۔۔۔۔

از/سمیع اللہ خان / صداٸے وقت۔
=============================
 پہلے خبر آئی کہ کسی وکاس نامی شخص نے ۸ پولیس والوں کو مار گرایا ہے، ہم نے اصولی طورپر سرکاری بیانیہ تسلیم کرلیا، لیکن یہ بیانیہ تفتیشی مراحل اور عدالتی انصاف کے ذریعے پایہء ثبوت کو پہنچتا، لیکن آج خبر آرہی ہیکہ اس سے پہلے کہ وکاس دوبے کو عدالت میں پیش کیا جاتا وہ بھاگنے کی کوشش میں ایک پولیس انکاؤنٹر میں مارا جاچکاہے. 
جبکہ وکاس دوبئے نے خود سرینڈر / خودسپردگی کیا تھا تو وہ کیوں بھاگنے کی کوشش کرےگا؟ 
دراصل اترپردیش پولیس اور یوگی سرکار ملکر عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں جیسے پورا ملک حقیقی زندگی میں کوئی بالی ووڈ فلم دیکھ رہا ہو، وکاس دوبئے کو منصوبہ بند طریقے سے قتل کیا گیا ہے، وکاس جیسے گینگسٹر کو مرنا ہی چاہیے لیکن عدالت اور کانسٹی ٹیوشن کے مراحل سے انصاف کی کارروائی کے بعد مرنا چاہیے تھا لیکن یوپی پولیس کے ہاتھوں وکاس کی موت پولیٹیکل قتل ہے، انصاف نہیں _
 اس سے پہلے تلنگانہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ سامنے آیا تھا جس میں پولیس نے کچھ نوجوانوں کو جو شکل سے ہی غریب اور نچلے گھرانوں کے معلوم ہوتے تھے اور درحقیقت غریب تھے انہیں گرفتار کیا، پھر اس سے پہلے کہ ان ملزمین کا بیانیہ سامنے آتا ان سب کو انکاؤنٹر میں قتل کردیا گیا، میں نے اس وقت بھی یہ لکھا تھا کہ، اس طرح عصمت دری کے اصلی مجرمین بچ گئے، کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ بچے کیا کہتے تھے؟ 
 *آج پھر ہماری نظر میں سارا معاملہ غیریقینی ہوگیا ہے، ہم نے صرف پولیس کے بیان سے تسلیم کرلیا تھا کہ وکاس دوبئے نے ۸ پولیس والو کو قتل کردیا لیکن اس سے پہلے کہ جرم عدالت میں ثابت ہوتا اس کا پولیس نے ہی قتل کردیا، اسے انکاؤنٹر کا نام دیا جارہاہے لیکن یہ فرضی انکاؤنٹر ہے کیوں کہ انصاف اور تفتیش کے مراحل ایمانداری سے مکمل ہوتے تو، وِکاس دوبئے کے سیاسی آقاؤں کا پردہ فاش ہوتا، وکاس دوبئے کے مددگار پولیس مخبر اور اس سے کرائے پر کام لینے والے سیاستدانوں کے نام سامنے آتے، سوال یہ بھی ہیکہ وکاس دوبئے کے گھر پر بلڈوزر کیوں چلایا گیا؟ کیا کچھ پوشیدہ فائلیں اور ڈاکیومنٹ ضائع کیے گئے؟ کیونکہ مجرم کو گرفتار کرنے اور اس کے گھر پر بلڈوزر چڑھانے کا کوئي تعلق نہیں ہے، اور جب ملزموں کو ایسے ہی مار ڈالنا ہے تو یہ کورٹ اور عدالتی سسٹم کس لیے ہے؟ ان سب پر تالا ڈال دیجیے، سارے ججز کو استعفیٰ دے کر یا چھٹی لیکر گھر بیٹھ جاناچاہئے، کیونکہ اب انصاف پولیس کی گولی سے ہوگا، مسلسل کئی لوگوں کو وکاس دوبئے کا ساتھی بتاکر انکاؤنٹر میں قتل کیا جارہاہے، ہم سب تسلیم کررہےہیں جیسے یہ پولیس بڑی صاف و شفاف کردار والی ہے، جب پولیس راج اور بندوق راج قائم کرنا ہے تو آئینی انسٹی ٹیوشن پر تالا کیوں نہیں ڈال دیتے؟*
 اس طرح کے پولیس انکاؤنٹر سیاسی اشاروں اور بڑے مجرموں کو بچانے کے لیے پلان کیے جاتےہیں، ہمارے ملک کی پولیس کا کردار مسلسل مجروح ترین اور مجرمانہ ہوتا جارہاہے، یہاں کا پولیس ڈپارٹمنٹ مجرموں کی پشت پناہی اور سیاسی جرائم کے لیے ڈھال سے زیادہ کوئی آزادانہ حیثیت نہیں رکھتا، جو لوگ ہندوستان کے پولیس سسٹم میں ادنٰی سا بھی اعتماد رکھتےہیں وہ ظالموں کے بہت بڑے دھوکے میں ہیں، اب یہاں کی پولیس پر اعتماد مطلب مظلوم کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہے_

*سمیع اللّٰہ خان*
۱۰ جولائی ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com