از/ارشاد احمد اعظمی /صداٸے وقت
=============================
ملک میں Covid19 نے جینے کا انداز بدل دیا ہے ، زندگیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں ، تعلیمی اداروں کی سرگرمیاں بند ہیں ، کاروبار ٹھپ ہیں ، بچے اور بزرگ چار مہینے سے گھروں میں مقید ہیں ، انسان کھائے گا تو کہاں سے کھائے گا ، ایسے میں قارون کا خزانہ بھی ہو تو ختم ہو جائے ، ان سب کے باوجود مولویوں کی آنکھیں نہیں کھلتیں ، اور سوشل میڈیا پر وہی ہفوات بکتے اور شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں جن کے عادی ہو چکے ہیں ۔
اس وقت ہمارے ملک میں کورونا وائرس سے متأثرین کی تعداد سات لاکھ سے اوپر جا چکی ہے ، اور عالمی سطح پر روس کو پچھاڑنے کے بعد ریاستہائے متحدہ امریکہ اور برازیل کے بعد تیسرے نمبر پر آ چکا ہے ، حالت یہ ہے کہ ان تین ملکوں میں اس وقت متأثرین کی بڑھتی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ عروج ہے ، اور نیویارک ٹائمز میں 32/ ملکوں کے 239 طبی ماہرین کا نیا نظریہ سامنے آیا ہے کہ کورونا کے جراثیم ہواؤں میں پھیلتے بھی ہیں ، جس کے بعد خدشات اور تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔
ہندوستان میں دلی کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے ، تنہا اس ایک شہر میں متأثرین کی تعداد ایک لاکھ سے اوپر جا چکی ہے ، اور پریشان کن طریقے سے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، جس کی وجہ سے حکمرانوں میں گھبراہٹ ہے ۔
ریاست دلی کا ایک اور مسئلہ ہے ، یہاں کا قانون حکمرانی بڑا گنجلک ہے ، پبلک کے منتخب نمائندے حکمراں ہیں ، یا مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجا گیا لیفٹیننٹ گورنر ، دستور نے اس کو واضح نہیں کیا ہے ، اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے متحرک ہونے کے بعد معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے ، اب اگر کیجریوال حکومت کوئی فیصلہ لیتی ہے تو امت شاہ لیفٹیننٹ گورنر کے واسطے سے اس پر روک لگاتے ہیں ، اور امت شاہ کے انتظامات کو ناکارہ اور ناقابل عمل قرار دے کر کیجریوال حکومت اس کو تبدیل کرانے کی کوشش کرتی ہے ، اور ان دونوں کے درمیان پبلک پستی رہتی ہے ۔