Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, July 28, 2020

گل ‏ہاٸے ‏رنگا ‏رنگ ‏سے ‏ہے ‏زینتِ ‏چمن ‏۔۔۔



تحریر / مولانا عبدالرشید مظاہری ۔۔۔شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائےمیر اعظم گڑھ یوپی ۔
                   صداٸے وقت 
           =====-====-=====
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
کسی بھی گلستان اور پھلواری میں جس قدر پھولد ار درخت ہوتے ہیں اور مختلف رنگت کے پھول کھلتے ہیں ایک نام کے درخت میں بھی مختلف رنگوں کے پھول ہوتے ہیں اسی قدر وہ پھلواری خوبصورت اور حسین تصور کی جاتی ہے ایسے گلستاں اور پھلواری میں لوگ بڑے ذوق و شوق سے تفریح کے لیے جاتے ہیں جس قدر پھلواری میں پھول اور اس کے درختان ہوتے ہیں اسی  قدروہ  پھلواری لوگوں کوپسند  آتی ہے  اس کی تعریف ہوتی ہے سیر و تفریح کرنے والے اتنا ہی زیادہ ایسے مقام کو پسند کرتے ہیں اور آنکھوں کواور دماغ کو اس سے راحت وقوت پہنچتی ہے ایک ایک  درخت اور اس کے  پھول کو پسند یدہ نگاہ سے دیکھتے ہیں خوش ہوتے ہیں تعریفیں کرتے ہیں لوگوں کو بڑی مسرت و شادمانی سے دکھلا تے ہیں اگر کثیر انواع کے پھول ہیں تو ادھر توجہ اور رجحان زیادہ ہوتا ہے جس قدر کم ہوتے ہے تعریفیں کم ہوتی ہیں جس باغ میں مختلف قسم کے درختان اور پھل ہوتے ہیں اس کی بھی تعریف اسی قدر ہوتی ہے جس آم  اور امرود وغیرہ کے باغیچہ میں مختلف انواع کے مختلف لذتوں کے پھل ہوتے ہیں اس کی اسی قدر مدح سرائی ہوتی ہے ایک کسان اپنے تمام کھیتوں  میں گیہوں ، گیہوں کے  موسم میں اورصرف دھان دھان کے موسم میں لگاتا ہے توا س کی  لاپرواہی اور نااہلی تصور کی جاتی ہے اور ایک کسان اپنے مزرعہ میں مختلف قسم کے گلے سبزیاں پھل فروٹ کے درخت لگاتا ہے تو اس کو چست و چالاک اور کام کا ماہر تصور  کیاجاتا ہے  ایک شخص ایک ہی فن جانتا ہے دوسرا چند فنون کا ماہر ہے تیسرا بہت سارے فنون کا ماہر ہے تو اس کو ہر فن مولی کہا جاتا ہے اور اس کی خوب لوگ تعریف کرتے ہیں جو شخص جس قدر مختلف زبانیں جانتا ہے  وہ اس قدر ماہر سمجھا جاتا ہے اگر کوئی ھندوستان کی پندرہ سولہ زبانیں جانتاہے تو پھر اس کا کیا کہنا  کی اس کے ساتھ اگر کوئی عربی فارسی وغیرہ بھی جانتا ہوں تو بڑاہی فنکار سمجھا جاتا ہے اگر کسی عربی مدرسے کاطالب علم عربی اور فارسی کے ساتھ انگلش اور ہندی زبان اور سنسکرت میں مہارت رکھتا ہو تو اس کو بڑا جان کار تصور کیا جاتا ہے آج اگر پرانے زمانے کی تحریرات کو پڑھنے اور نقل کرنے  والا کوئی مل جاتا ہے تو اس کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہےکسی گھر کے افراد ایک ہی کاروبار میں لگے ہوتے ہیں تو پھر مسرور ہو جاتے ہیں لیکن اگر مختلف کاروبار اپنی فہم و دانش سے پورے طور پر سنبھال لیتے ہیں تو وہ گھر کے اس کے افراد بڑے زیرک شمار کیے جاتے ہیں جس دوکان پر مختلف قسم کے اسباب مل جاتے ہیں اس دوکان کو ترجیح حاصل ہوجاتی ہے اور یوں کہا جاتا ہے کہ وہاں سارےسامان اکٹھے مل جاتے ہیں جس دسترخوان پر مختلف قسم کی خوردنی اشیاء کو جمع کردیا جاتا ہے وہ دسترخوان اور اس کا سجانے والا اس قدر سراہاجاتا ہے اگر کسی حسینہ کے رخسار پر سیاہ تل  ہوتا ہے تووہ اس سیاہ تل کو عیب شمار نہیں کیا جاتا بلکہ وہ حسن کو دوبالا کرتاہے اسی حسن کو ظاہر کرنے کیلئے بال کا ایک جز  رخسار پر گرادیا جاتاہے خوبصورت آنکھوں میں سیاہ کاجل اور سرمہ  لگا کر حسن کا کرشمہ دکھایا جاتا ہے انسان کاجسم  عالم اصغر سے تعبیر کیا جاتا ہے اس میں مختلف انواع کی چھوٹی بڑی صناعی قدرت کی موجود ہے جو عبرت کی آنکھ اور بصیرت کا دل کھولنے کو ہمہ وقت تیار ہے

 بمبئی تجارت کی بہت بڑی منڈی ہے سامانوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے مختلف قسم کی عمارتیں اور لوگ وہاں بستے ہیں تو بمبئی کو عروس البلاد کہا جاتا ہے  جن شہروں میں عجائب گھر اور چڑیا خانےوغیرہ ہیں ان کی مقبولیت مختلف الانواع  اشیاءسے ہی ہوتی ہےہر ایک اپنی پسند کی جگہ کو تفریح گاہ  بناتا ہےخریدنی اشیاء کو خریدتاہے  نعمتوں کے  گرم بازاری علاقہ خطہ کشمیر وادی اور نشیب وفراز  پہاڑوں کے باوجود مختلف الانواع پھول پھل اور نعمتوں کا مجموعہ رکھنے  کی وجہ سے دیگر صوبوں میں نمایاں ہے ہندوستان مختلف الانواع انسانوں اور عمارتوں اور شہروں آبادیوں اور جنگلات جانور اورانسان شجر وحجر پہاڑیاں اور ریت کے میدان دریا اور نہریں  مختلف مذاہب کے لوگ مختلف شکل و صورت کے انسان اور حیوان چرند اور پرند ے کھانے پینے کی تفریحی  اشیاء سجے ہوئے بازار مختلف قسم کے اسباب ذرائع  آمدنی چھوٹی بڑی دوکانیں میلیں فکٹریاں زمین پرچلنے   والی سواریاں پٹری پر چلنے والی گاڑیاں فضا میں اڑنے والےجہاز سے اور ان سب کی انسانوں سے زینت ورنہ سب بے کار سب ساز و سامان انسانوں کے لئے اور انسانوں کی تخلیق  خلق عظیم اور عبادت الہی میں شغل کیلئےاس لئے ان گوناگوں نعمتوں انسانوں جانوروں زبانوں  مختلف المزاجی سے جو اس ملک کو حق تعالی شانہ نے زینت بخشی ہے آج زبانوں  پر بے اختیار جاری ہے کہ ہندوستان سونے کی چڑیا ہے لہذا اس کی آبادی اس کو سجانا اور نمایاں کرنااس کی نیک نامی خوشحالی فراہم کرنا اس کی مدح سرائی ہے 
گلہاے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن
اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے
 اللہ رب العزت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحکم باری تعالی اور باذن الہی مختلف اعمال و اوراد کو بیان فرما کر انسانوں سے ان اعمال  کا مطالبہ کیا
ایک کام  سے  انسان گھبراجاتا ہے ایک خوراک سے آدمی گھبرا جاتا ہے مختلف اعمال میں اور مختلف خوردنی اشیا میں دلچسپی ہوتی ہے ہمیں اور آپ سب کو  جسمانی غذاء کیلئے مختلف اشیاء اور روحانی غذا اور ترقی کے لئے مختلف انواع کے اعمال دیا تاکہ دلچسپی بھی رہے اور عمل آسان ہو تاہم کچھ مجاہدہ تو کرنا ہی ہوگا اور مجاہدے کے لحاظ سے ترقی ہو گی کچھ صبر آزما حالات بھی آتے ہیں ہم ہرآن اللہ کے بندے ہیں ہمیں اللہ کی رضا کی ہر وقت فکر اور ترقی کی سوچ   و عمل ہونا چاہیے اللہ تعالی توفیق سے نوازے 
آمین یارب العالمین