Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, July 28, 2020

مدارس ‏اور ‏جدید ‏تقاضے۔۔

از/ مولانا طاہر مدنی /صداٸے وقت /٢٨ جولاٸی ٢٠٢٠۔
=============================
مدارس اسلامیہ نے ہمیشہ عصری تقاضوں کو پیش نظر رکھا اور بنیادی مقصد پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے اپنے نصاب اور نظام میں تبدیلی کی. آج کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے نئے مسائل پیدا ہوگئے ہیں، یہ مسائل تعلیمی بھی ہیں اور مالی بھی ہیں.
مارچ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں، اسکول، کالج، مدرسے اور مکاتب، سب بند ہیں. طلبہ و طالبات کو کس طرح تعلیم دی جائے؟ یہ ایک بڑا چیلنج ہے. معمول کے مطابق کب تک تعلیمی ادارے کھل پائیں گے؟ کچھ کہا نہیں جاسکتا، غیر یقینی صورتحال ہے.

مالیاتی بحران اس وجہ سے ہے کہ لاک ڈاؤن نے معیشت کی کمر توڑ دی ہے، تعاون کرنے والوں کا کاروبار شدید طور سے متاثر ہے. رمضانی وفود برائے حصول تعاون جا نہیں سکے. اس لیے بجٹ متاثر ہے.
تعلیمی چیلینج کا مقابلہ کس طرح کیا جائے؟
اس وقت معمول کے مطابق کلاسز چل نہیں سکتے. ڈاک کا نظام معطل ہے، اس لیے فاصلاتی تعلیم کا سسٹم بھی نہیں چل سکتا ہے، میٹیریل کی ترسیل ہی نہیں ہوپائے گی. اب صرف آن لائن تعلیم کا آپشن ہی بچا ہے. اسی کو اختیار کرنا ہوگا. اس کیلئے مختلف طریقوں کو اپنایا جارہا ہے. اسکول اور کالج کے اساتذہ آن لائن تعلیم دے رہے ہیں. یقیناً اس میں دشواریاں بھی ہیں. دیہات میں نیٹ کا مسئلہ ہے. غریب بچوں کے پاس اسمارٹ فون کی دستیابی کا مسئلہ ہے. لیکن اس کے علاوہ کوئی راستہ فی الوقت ہے بھی نہیں، اس لیے کچھ نہ ہونے سے، کچھ ہونا بہتر ہے. الحمداللہ مدارس نے وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے، اس جانب توجہ دی ہے. دار العلوم ندوة العلماء، جامعه سلفيه بنارس اور جامعة الفلاح نے آن لائن تعلیم کا اعلان کر دیا ہے. اس کیلئے اساتذہ کی ٹریننگ کیلئے ورکشاپ کا بھی نظم کر رہے ہیں. یہ بہت اہم اور ضروری قدم ہے. تعلیم کیلئے جدید وسائل کو استعمال کرنا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تدریس کے عمل کو آگے بڑھانا، وقت کا تقاضا ہے. اگر اہل مدارس نے اس جانب توجہ نہ دی تو پیچھے رہ جائیں گے اور وقت کا کارواں آگے بڑھ جائے گا؛
آئین نو سے ڈرنا، عہد کہن پہ جمنا............. 
منزل یہی کٹھن ہے، قوموں کی زندگی میں
مالی بحران کے چیلینج کا سامنا کیسے کیا جائے؟
مدارس اسلامیہ کی فنڈنگ ملت کے درد مند افراد کرتے ہیں اور سرکاری امداد کے بغیر اتنے بڑے نظام کو چلانا، ہندوستان کے مسلمانوں کا بہت بڑا کارنامہ ہے. موجودہ حالات میں فنڈ ریزنگ کیلئے جدید طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے. آن لائن فنڈنگ پر توجہ دینی ہوگی. شوشل میڈیا کا استعمال، اہل خیر تک اپروچ، اکاؤنٹ میں تعاون کے ٹرانسفر کی درخواست وغیرہ مختلف طریقوں کو استعمال کرنا ہوگا. ماہانہ بنیاد پر مستقل معاونین بنانے پر توجہ دینی ہوگی. خاص طور پر اپنے ابنائے قدیم کو ادارے سے مربوط رکھنے کی کوشش کرنی ہوگی. یقیناً اس وقت اپنے معلمین و معلمات کی تنخواہوں کا نظم کرنا، منتظمین کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن ملت کے اندر جو جذبہ انفاق ہے، اس سے یہ یقین ہے کہ مناسب انداز سے اپروچ کیا جائے اور وقت کی نزاکت کا احساس بیدار کیا جائے تو مسئلہ حل ہوگا، اللہ مدد حاصل ہوگی. ان شاء اللہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی
بہت زرخیز ہے ساقی
موجودہ حالات میں نہ تو گھبرانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مایوس ہونے کی، بلکہ ہمت اور حوصلے سے منصوبہ بند کوشش کی ضرورت ہے. اللہ اس کی توفیق عطا فرمائے. آمین
طاہر مدنی 28 جولائی 2020