Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 4, 2020

عربی ‏و ‏اسلامیات ‏کےاضافہ ‏ساتھ ‏معیاری ‏تعلیم۔۔



از/ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی / صداٸے وقت
==============================
        کیا اسکولوں میں روزانہ ایک تہائی وقت عربی و اسلامیات کے لیے خاص کرکے بچوں کو معیاری تعلیم دی جاسکتی ہے؟  تجربہ و مشاہدہ بتاتا ہے کہ نہیں دی جاسکتی _ مسلم منیجمنٹ اسکولوں کے منیجر اور پرنسپل حضرات بچوں کے بھاری بھرکم کورس سے پریشان رہتے ہیں _ انہیں اپنے اسکولوں کے رزلٹ کی بھی فکر رہتی ہے کہ بچے فیل نہ ہونے پائیں ، بلکہ اچھے نمبر لائیں _ چنانچہ وہ اپنے اسکولوں میں اگر عربی اور اسلامیات داخل کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک پیریڈ ہفتہ میں ایک یا دو دن خاص کرنے کی ہمّت کرپاتے ہیں _ کسی نے بہت زیادہ فیّاضی کا مظاہرہ کیا تو روزانہ زیادہ سے زیادہ ایک پیریڈ رکھ پاتا ہے اور بچوں کے لیے عربی کی معمولی شدھ بدھ اور اسلامیات کی بنیادی تعلیم کافی سمجھتا ہے _  لیکن آج کل کے اسکولوں میں مروّجہ سرکاری یا نیم سرکاری تعلیمی بورڈس کے نصاب کو فالو کرتے ہوئے بچوں کو عربی اور اسلامیات کی اتنی تعلیم دے دی جائے جو معروف دینی مدارس کے عالمیت کورس کے معیار کی ہو ، یہ ناممکن ہے ، لیکن ہمارے محترم دوست مولانا محمد محفوظ فلاحی نے اس ناممکن کو ممکن بنادیا ہے _

          محفوظ بھائی نے آج میرے پاس اپنے اسکول کے دسویں کلاس کے بچوں کا بورڈ کے امتحان کا رزلٹ بھیجا ہے، جو اس طرح ہے :
 [ لڑکے] 
Tayyab(94%) Mohsin(92%) Junaid(82%) Gulshad(78%) Saad(74%)Fateh(74%)
[لڑکیاں] 
Umrah(84%)Shumaila(83%) Humera(82%) Nida(80%) Ilma (80%) Kashifa(73%) Sumaiyya (66%)Arfiya(65%) Zakiya (64%) 
 تمام طلبہ (6 لڑکے، 9 لڑکیاں) ماشاء اچھے نمبروں سے کام یاب ہوئے ہیں _ کوئی فیل نہیں ہوا ہے _

          برادر محفوظ صاحب کا یہ تعلیمی تجربہ 25 برس پرانا ہے _ انھوں نے مسجد کے ایک حجرے میں بیٹھ کر پڑھانا شروع کیا _ غالباً 16 برس کے بعد اسکول کی شکل دی اور جامعۃ الحکمۃ اس کا نام رکھا _

         جامعۃ الحکمہ کے تعلیمی پلان کا یہ لازمی فارمولہ ہے کہ تعلیمی اوقات کا ایک تہائی حصہ عربی و اسلامیات کی تعلیم کے لئے خاص ہوگا اور دوتہائی حصے میں عصری و اسکولی تعلیم دی جائے گی ۔ اسے انھوں نے 3/5 فارمولہ کا نام دیا ہے ۔ ان کے اسکول میں نرسری سے 12th کلاس تک روزانہ 8 پیریڈ ہوتے ہیں : 5 پیریڈ عصری تعلیم کے اور 3 پیریڈ اسلامی وعربی تعلیم کے  _
    
         جامعۃ الحکمۃ کا ایسا رزلٹ صرف اسی سال کا نہیں ہے، بلکہ سابقہ سالوں کا  بھی ایسا ہی رہا ہے _ اس کام یاب تجربے نے ، جو تعلیم کی تفریق کے تصور کی نفی پر مبنی ہے ، ماہرین تعلیم کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے اور دین پسند حضرات میں موضوعِ بحث بنا ہے _ چنانچہ محفوظ صاحب نے بتایا کہ دھیرے دھیرے اس تجربے کو قبول عام حاصل ہورہا ہے اور اس نہج پر مدھیہ پردیش میں پانچ چھ اسکول قائم ہوگئے ہیں ۔

       اس موقع پر محفوظ صاحب کی بے نفسی اور نام و نمود سے دوری کا تذکرہ کرنا بے محل نہ ہوگا _  ان کے ایک دوست ایک اسکول چلاتے تھے، جس کا نام L. G. S. School تھا _ یہ اسکول ایک خوب صورت کیمپس میں واقع تھا _ کسی وجہ سے انھوں نے اپنا اسکول بند کردیا تو محفوظ کو بلا معاوضہ آفر کیا کہ اپنا اسکول ان کے کیمپس میں چلا لیں اور ان کی بلڈنگ استعمال کرلیں _  محفوظ صاحب نے ان کا آفر قبول کرلیا، لیکن اپنے اسکول (جامعۃ الحکمۃ) کا نام استعمال کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی ، چنانچہ اس نئے کیمپس میں اب تک سابقہ اسکول کا نام ہی چل رہا ہے _

        محفوظ بھائی کے تعلیمی تجربہ کی تفصیل کے خواہش مند ان کے واٹس ایپ نمبر (7746912718) پر ان سے رابطہ کرسکتے ہیں _