Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 26, 2020

مثبت ‏سوچ ‏اپنایا ‏اور ‏منفی ‏خیالات ‏سے ‏دور ‏رہا۔۔کورونا ‏پر ‏فتح ‏حاصل ‏کی۔



*ارریہ کے پہلے کورونا متاثرصحافی نے بتایا، اس بیماری سے کیسے فتح حاصل کی* 

ارریہ (پریس ریلیز)./صداٸے وقت ۔/26 جولاٸی 2020.
==============================
 حال ہی میں خطہ سیمانچل کے ضلع ارریہ میں ای ٹی وی بھارت اردو سے وابستہ نوجوان صحافی عارف اقبال کورونا مثبت پائے گئے تھے جس کے بعد انہیں فاربس گنج واقع کووڈ سینٹر میں آئیسولیٹ کیا گیا تھا،10 دن بعد عارف اقبال نے ہمت و حوصلہ اور خود اعتمادی کے ساتھ کورونا سے لڑتے ہوئے اس وباء سے باہر نکل کر معاشرے کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ بتاتے چلیں کہ دربھنگہ ضلع کے رہنے والے عارف اقبال کے اندر گزشتہ 14جولائی کو کورونا کی علامت پائی گئیں تھیں۔ نمائندہ سے بات کرتے ہوئے عارف اقبال نے بتایا کہ ایک اسٹوری کرنے کے دوران پورا جسم گرم ہو گیا تھا، سر میں درد اور گلے میں خراش اور جلن کا احساس ہونے لگا تھا، پھر بغیر کسی تاخیر کے اسی روز ارریہ صدر ہسپتال جا کر سیمپل دیا مگر پازٹیو رپورٹ آتے ہی میرے ہوش اڑ گئے، ذہنی طور پر بہت پریشان ہو گیا، پھر مجھے میڈیکل ٹیم فاربس گنج واقع اے این ایم ٹریننگ کالج کووڈ سینٹر لے جا کر آئیسولیٹ کر دی، سینٹر پر پہلے سے کورونا سے متاثر 30مریض تھے۔ پہلی رات تو آنکھوں سے نیند پوری طرح غائب تھی،کمرہ میں میرے علاوہ ساتھ میں صرف کورونا تھا اور کوئی نہیں، اس وبا کی ڈر سے رات بھر بے چین رہا، اگلے صبح جب ڈاکٹر معائنہ کرنے آئے تو انہوں نے حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ سارا کھیل خود اعتمادی کا ہے، اسے بنائے رکھے، آپ کو اس کورونا سے لڑنا ہے اور فتح یاب ہونا ہے، مجھے یقین ہے آپ یہ جنگ جیتیں گے۔ یہ سن کر میرے اندر اعتماد مضبوط ہوا، اہل خانہ و دیگر احباب بھی بذریعہ فون میرا حوصلہ بنائے رکھا۔ 10دن مسلسل چوبیس گھنٹے ایک کمرہ میں تنہا رہنا مشکل بھرا وقت تھا، باوجود اس کے میں نے اپنے دل میں کسی طرح کا منفی خیالات حاوی ہونے نہیں دی، اس وقت کا استعمال کتابیں پڑھ کر اور کئی اہم موضوعات پر مضامین لکھ کر کیا، ذہنی طور پر خود کو صحت مندرکھنے کی کوشش کی، وقت گزرنے کے ساتھ میرا اعتماد بحال ہوتا گیا۔ جب دوسری رپورٹ منفی آئی تو لگا جسم کے اندر جان آ گئی، احساس ہوا کہ اگر ارادہ مضبوط اور مثبت سوچ ہو تو کورونا ہی نہیں بلکہ بڑی سے بڑی بیماری کو ہرایا جا سکتا ہے، کووڈ سینٹر سے لوٹنے کے بعد ایک نئی زندگی محسوس کر رہا ہوں۔ عوام سے بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ سینٹر پر میں، میری تنہائی اور ساتھ میں کورونا تھا، آپ گھروں میں محفوظ رہیں، اہل خانہ آپ کے ساتھ رہیں گے، ماسک اور سینٹائزر کا استعمال یقینی طور پر ہر حال میں کریں۔