Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 26, 2020

عید ‏الاضحیٰ ‏اور ‏موجودہ ‏مشکلات ‏میں ‏قربانی ‏کا ‏عمل۔


از/ مفتی اشفاق احمد اعظمی /صداٸے وقت 
==============================
 عید الاضحی دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے اسلامی تیہوار اور سنت ابراہیمی قربانی پیش کرنے کا دن ہے ذی الحجہ کے چاند دیکھنے کے بعد قربانی کی عملی تیاری شروع ہوجاتی ہے، بال بنوانا ناخن ترشوانا مسلمان چھوڑ دیتا ہے ، قربانی کا جانور خرید کر پالتا ہے، کھلاتا ہے پلاتا ہے  اور انس پیدا کرتا ہے ،دس دن عبادت و ریاضت میں اضافہ کرکے توبہ واستغفار و صیام نہار و قیام الیل کے ذریعے  اپنے جذبات کو پاکیزہ اور خالق کائنات کی بارگاہ میں  پیشی کے لیے یکسو  بناتا ہے اور عید الاضحی کے تین دنوں میں اپنے ہاتھوں جانوروں کی  قربانی اللہ کی جناب میں پیش کرکے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا نذرانہ پیش کرتا ہے 
مگر افسوس کہ اس وقت ملک اور دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوگئے ہیں اور ملک میں برسراقتدار حکومتوں کا مسلمانوں کے تئیں جو رویہ چل رہا ہے انتہائی تکلیف دے اور تشویشناک ہے، ملک میں لاک ڈاٶن  کے نام پر  مسلمانوں کو جس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے اور مذہبی بندشوں سے جس طرح دوچار کیا جارہا ہے اس کی مثال اس سے پہلے اس ملک میں میں ملنی مشکل ہے ، رمضان اور عید  میں لاک ڈاٶن کو بڑھانےاور گھروں میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے پر مجبور کیا گیا جبکہ گاٸیڈ لاٸن کے حساب سے سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ مساجد و عید گاہ میں گنجائش کے اعتبار سے نماز ادا کرنے میں کوئی دشواری نہیں تھی مگر پانچ آدمیوں کی قید لگا کر مسجدوں کو حسب سابق عام نمازیوں کے لئے بندش پیدا کر دی گئی
 اب بقرعید کے موقع پر مسلمانوں کے مسلسل مطالبے کے باوجود مسلم تنظیموں نے یوپی سرکار کے سامنے مطالبہ رکھا، مختلف اداروں اور سوساٸٹیوں نے مطالبہ رکھا ، جمیعة علماء ہند اور دارالعلوم دیوبند نے بھی مطالبہ رکھا مگر یوگی جی کی سرکار پر مسلمانوں کے درد و کرب کا کوٸ احساس نہیں ہوا ، مذہبی آزادی کو چھین کر صرف ایک مذہب کی سہولت  کے علاوہ انہیں کوئی فکر نہیں ہے بالآخر وہی پرانا طریقہ کار پھر سرکار کی طرف سے جاری ہوگیا نماز عید الاضحی گھروں میں پڑھی جائے مسجدوں  میں اجتماعی عمل نہ ہو پانچ سے زیادہ لوگوں کے اکٹھا ہونے پر نظر رکھی جائے ، اجتماعی طور پر قربانی کا عمل نہ ہو ، اپنے گھروں یا احاطہ میں قربانی کی جائے کھلے میدان میں قربانی نہ کیجاۓ ، گائے یا گاۓ  کی نسل کے جانوروں کی آمد و رفت پر کڑی نگرانی کی جائے حکومت نے پہلے ہی سخت قانون بنا دیا ہے پانچ لاکھ جرمانہ 10 سال کی سزا رکھی ہے تاکہ پولیس کو مسلمانوں کے خلاف بھاری رشوت اور سخت اور فرضی کارواٸ کا کھلا موقع فراہم ہو ، ادھر سخت گیری اور فرضی کارروائیوں کے سبب قریشی برادری کے لوگ گھر چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں سلاٹر ہاؤس پہلے سے بند ہیں ذبیحہ پر پابندی نے بھینس اور بھینسے  کی قربانی پر بھی خوف طاری کر دیا ہے ڈر لگنے لگاہے کہ بھینس کے گوشت کو گٶونش بنانے میں کچھ دیر نہیں لگے گی پھر بھی مسلمانوں کو خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے ، گائے اور گاۓ  کی نسل کی قربانی پر ہر گاؤں میں خود سے پابندی لگانا چاہیے اور جو لوگ باز نہیں آتے ہیں ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے اس وقت  مسئلہ قربانی کا نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے وجود کا ہے، مسلمانوں کے وجود کے لۓ گاۓ کے گوشت یا اس کی قربانی کوقربان کرنا آسان ہے ، لوگ قربانی ضرور کریں ،قربانی کا کوٸ بدل نہیں ہے واجب قربانی کے علاوہ ثواب کی غرض سے قربانی نہ کراٸیں تو بھتر ہے ،اپنے گھر اور احاطہ میں قربانی کراٸیں ، سوشل ڈیسٹنسنگ کا خیال رکھیں، کھلی جگہ قربانی سے احتیاط کریں، مدارس میں قربانی کا اجتماعی انتظام امسال نہ رکھیں تو بھتر ہے ،عیدکی طرح عید الاضحی کی نماز بھی لوگ اول وقت میں مساجد میں یاگھر کے باہری حصہ صحن دروازہ وغیرہ میں ادا کریں ،عیدگاہ میں اجتماعی نماز نہ کریں ،قربانی اور بقیات کے سلسلے میں صفاٸ کا خصوصی خیال رکھیں ،ایک جگہ سے دوسری جگہ گوشت ڈھک کے لے جاٸیں ،چمڑے اور فضلات کو ادھر ادھر پھینکنے کے بجاۓ زمین میں دفن کردیں۔