Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, July 7, 2020

عمر ‏عزیز ‏کی ‏قدر ‏کریں۔۔



*از مولانا عبد الرشید  المظاہری شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائےمیر اعظم گڑھ یوپی*
                  صداٸے وقت 
            ==============
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ جو باتیں میں جانتاہوں اگر ان کو تم جان لو ( اور تم پر وہ چیزیں منکشف ہوجائیں ) توتم رونے کی کثرت کرو اور تمہاری ہنسی اور مسکراہٹ کم ہوجاۓ یہ روایت بخاری شریف کی ہے ظاہر ہے کہ حساب و کتاب اور آخرت کے احوال کاعلم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا اور آپ کو اس کا جو انکشاف تھا  ہم امتیوں کووہ کہاں حاصل ہے تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجو بتلایاہے وہ ہماری ھدایت اور درستگی کے لئے ناکافی نہیں مگر ہم نے دنیا میں پھنس کر ان امورکوجاننے کی فکر نہ کیا اور غفلت کی نیند سو رہے ہیں اللہ ہی رحم فرماۓ اور ہمیں اپنے احوال درست کرنے کی فکر نصیب فرماۓ

ایک موقع پر حضرت زینب رضی اللہ عنہانے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا ہم اس وقت بھی ہلاک ( اور تباہ وبرباد) ہوسکتے ہیں جبکہ ہمارے اندر صالحین موجود ہوں تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا ہاں ایسا ہوسکتاہے اوریہ اس وقت ہوگا جبکہ خیانت (اور فسق وفجور)کی کثرت ہوجاۓ ( یعنی گناہ عام ہوجاے ) یہ بخاری اور مسلم کی روایت ہےآج دیکھ لیں کہ برائی کسی طرح عام ہوتی جارہی ہے حیاء وغیرت کاجنازہ نکل رہاہے ظلم و ستم ، حق تلفی ، حق فراموشی ، نام انصافی لوگوں کی غیبت ، برائی ، زنا ، بدفعلی ، خیانت سب و شتم وغیرہ امور قبیحہ کسی قدر عام ہیں شراب نوشی سود رشوت دغابازی جھوٹ فریب کابازار گرم ہے اصلی مال کابازار میں فقدان اور نقلی مالوں کی بہتات ہے ملاوٹ ایسی ایسی چیزوں کی ہو رہی ہے کہ امراض کی اس سے کثرت ہورہی ہےحمل کو ضائع کرنا اور حلال طریق کواختیار نہ کرنا حرام سے قریب ہونا عام ہے ایسے موقعوں پر خداکاخوف اپنے اندر لانے کی فکر کرنی چاہئے اور عبادت کی طرف میلان کار آمد ہوگا حدیث شریف میں آتاہے ترمذی شریف کی روایت ہے جو شخص ( منزل تک پہونچ نہ پانے کا)خطرہ محسوس کرتاہے تومنزل تک رسائی کی فکر میں رات کی تاریکی میں نکل پڑتاہےاور جو ( اس فکر کو اوڑھ کر ) رات میں ہی سفر شروع کر دیتا ہے وہ منزل تک پہونچ جاتا ہے سن لو اللہ تعالی کا سودا بڑابھاری بھر کھم ہے اور اللہ کاسودا تو جنت ہے قرآن کریم میں بھی اس کی طرف اشارہ موجود ہے اللہ تعالی نےمؤمنین سے ان کی جانوں اور مالوں کا سودا کرلیاہے اور اس کابدلہ جنت کوقرار دیاہے اس لئے ضرورت ہے کہ ہم خواب غفلت سے اٹھ کر اپنے سودے کواس کے حق کے مطابق خریدنے کاانتظام کریں رات کے آخری حصہ سے کام میں لگ جائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تابعین ، ائمہ ، محدثین ، فقہاۓ ، سلف صالحین میں اس کی حقیقت کھلی ہوئ تھی توراتوں رات شب وروز اسی فکر میں مشغول رہتے تھے کھانے پینے راحت وآرام میں مختصر وقت خرچ کرتے تھے تسبیح وتھلیل ذکر واذکار عبادات وطاعات خدمت خلق ، اھل حقوق کے حق پہچاننا تعلیم وتبلیغ ان کا شیوہ تھا اپنے اعمال کے ذریعہ اپنوں نے بہتوں کو راہ پہ لگایا ان کی دعاؤں کے ذریعہ کتنوں کی تقدیروں کا مسئلہ حل ہوا حیوانیت اور درندگی کابازار سردہوا نیکیوں کا اور اخلاق حسنہ اسؤہ رسول  صلی اللہ علیہ وسلم دنیامیں عام ہوا مساجد مدارس خانقاہیں آباد ہوئیں لوگوں نےایک دوسرے کے حقوق پہچانے اور ادائیگی کی فکر کیا آج ہم کونمازوں کی فکر نہیں جماعت کی فکر نہیں زکوۃ سے غفلت ہے ، چھوٹی ہوئ نمازوں زکوۃ قربانی کی جیسی فکر ہونی چاہئےنہیں ہے اگر چہ امت کا بہت بڑاطبقہ اس فکر کواوڑھے ہوۓ ہےمگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی تو یہ تھی کہ ہر انسان اللہ کے حکموں پر عامل ہو جائے ہر ایک میں انسانیت آجاۓ سب کے دلوں میں اللہ کاتعلق محبت صبر وشکر آجاۓ آج ہماری بے  فکری کانتیجہ یہ ہے کہ عبادت گاہیں تقریبا بند ہیں ایساعذاب مسلط ہواہے کہ پوری دنیاکولپیٹ میں لئے ہوئے ہے آخر ایسے موقعوں ہی کے لئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا تھا کہ پوری زمین ہمارے لئے مسجد بنادی گئی ہے (البتہ ناپاک جگہوں وغیرہ میں ممانعت بھی منقول  ہے)اور زمین کوہمارے لئے آلہ عبادت بنادیاہے مسجدوں میں نماز پڑھنا افضل ترین ہےلیکن اگر دشواری آرہی ہوتو زمین کے کسی بھی پاک حصہ پر نماز پڑھ سکتے ہیں اور ضرور پڑھیں اگر پانی وضو غسل کے واسطے میسر نہیں ہیں تو پاک مٹی سے وضو غسل کے لئے تیمم کا دروازہ کھول دیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر کے دکھا دیا امن و سکون کی حالت میں بھی نماز پڑھا اور پڑھوایا اور خوف کی حالت میں قرآن نے نماز خوف کاحکم نازل فرمایاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پڑھ کر بتایا اس لئے کسی بھی حالت میں نماز سے غفلت نہ کریں
     حدیث پاک میں آتا ہے کہ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ دیکھئے قبرستان عبادت  ذکر و تلاوت سے خالی ہیں اس طرح ہمارے گھر نہیں ہونا چاہیے قبرستان  تو ویرانہ ہے ہمارا گھر تو آبادی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے ؂
خدا معلوم یہ شہر خموشاں کیسی بستی ہے
زمیں آباد ہو جاتی ہےویرانی نہیں جاتی
اپنے گھروں کو تہجد ، نوافل ، تلاوت دیگر تسبیحات سے آباد کریں اور مجبوری کی حالت میں فرائض بھی حتی الوسع باجماعت ادا کریں اور مجبوری ہو تو تنہا پڑھیں فراغت کے ان موقعوں میں راہ خدا میں ترقی کریں اپنے بڑوں سے اور مصلحین امت سے ان موقعوں کے لیے وظائف معلوم کرکے ترقی کریں اللہ نے جو وقت دیا ہے اس کو ضائع نہ کریں
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ اپنے کو معمولی گناہوں سے بھی بچانا کیونکہ خدا کی جانب سے   اس کا مطالبہ کرنے والا مقرر ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے (ایک موقع پر) نو کاموں کا حکم فرمایا تھا
( 1 )سرا و علانیۃ خوف خدا
( 2 )خوشی اور ناگواری دونوں حالتوں میں عدل و انصاف کی بات کرنا اور اس کو اختیار کرنا
( 3 ) فقیری اور مالداری (دونوں زمانوں ) میں اعتدال اختیار کرنا(نہ فقیری میں بے دل اور بددل ہونا نہ امیری میں بے راہ روی اختیار کرنا)
(4)جو مجھ سے رشتہ توڑے میں اس کو جوڑوں ( اس کا حکم فرمایا)
( 5 )جو مجھ کو محروم کرے اس کو دوں( اس کے مجھ کو محروم کرنے کی وجہ سے عطیات میں بے فکر نہ ہوں) (اور یہ بھی امر فرمایا کہ
( 6 ) جو میرے ساتھ ظلم کا معاملہ کرے میں اس کو معاف کر دیا کروں
( 7 ) (اور یہ حکم  فرمایا کہ) میری خاموشی میں اللہ کی آیات اور نعمتوں میں غوروفکر ہو
( 8 ) میری گفتگو ذکر ( اور یاد خدا ہو ، لوگوں کو اور اپنے کو اللہ کی یاد میں لگانا ہو
( 9 ) میری نگاہ عبرت ہو ( کہ اللہ کی ہر مخلوق سے عبرت و نصیحت حاصل کروں اور نیکیوں کاحکم کرتا رہوں پھر ان امور کو خصوصی طور پر مدنظر رکھنا چاہیے اور ہر وقت یہ تصور ہونا چاہیے کہ ہمارا خدا ہم کو دیکھ رہا ہے اس لیے کوئی کام اس کی مرضی کے خلاف نہ کریں کوئی قدم خلاف شرع و سنت نہ اٹھے کوئی اقدام اللہ کی مرضی کے خلاف نہ کریں اللہ تعالی توفیق سے نوازے