Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, July 8, 2020

کورونا ‏واٸرس ‏کی ‏وبإ ‏کے ‏خاتمے ‏کا ‏ابھی ‏کوٸی ‏امکان ‏نہیں ‏۔۔۔۔۔۔۔۔۔عالمی ‏ادارہ ‏صحت ‏۔

               صداٸے وقت / ذراٸع ۔
============================= 
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کے شکار لوگوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے اور اس کے خاتمے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹٹیڈروس ایڈہینم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا خاتمے کے قریب بھی نہیں ہے اور اس کا عالم گیر سطح پر پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
پیر کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ایجنسی کو پہلی مرتبہ اس وائرس کے بارے میں اطلاع ملنے کے چھ ماہ کل منگل کو پورے ہو جائیں گے۔ ان کے ادارے کو اطلاع ملی تھی کہ چین میں نمونیا کے غیر معمولی کیسز ہوئے ہیں۔ یہی کرونا وائرس کے آغاز کی پہلی علامت تھی۔
چھ مہینے پہلے ہم میں کوئی بھی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ نیا وائرس عالمگیر وبا بن جائے گا۔ اس کے بعد سے عالمی ادارہ صحت نے شکار اور ہلاک ہونے والوں کا پورا ریکارڈ رکھا ہے۔ اسی ریکارڈ کے مطابق اب تک پوری دنیا میں کرونا متاثرین کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ اور ہلاک شدگان کی تعداد پانچ لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
ٹیڈروس نے کہا کہ اکثر ملک یہ سوال کرتے ہیں کہ ہم کرونا وائرس کے ساتھ زندگی گذارنے کی کس طرح کی منصوبہ بندی کریں۔ کیونکہ یہ زندگی کا نیا معمول بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے ملکوں نے اس پر بہت حد تک قابو پایا ہے اور پھیلنے کی رفتار کو سست کیا ہے، مگر وہ اس کو مکمل طور سے مٹا نہیں سکے۔ کچھ ملکوں نے جب اپنی معیشت کو کھولا تو انہوں نے دیکھا کہ وائرس کا پھیلاؤ بڑھ گیا۔
ٹیڈروس نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب بھی تذبذب کا شکار ہیں، کیوں کہ وائرس کے پھیلنے کی گنجائیش موجود ہے۔ ٹھوس حقیقت یہی ہے کہ وائرس ختم ہونے کا نام بھی نہیں لے رہا ہے۔ ٹیڈروس نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اس ہفتے اپنا اجلاس بلا رہا ہے، جس میں کرونا وائرس کے بارے میں ہونے والی اب تک کی تحقیقات کا جائزہ لیا جائے گا۔ اور ترجیحات کو نئے سرے مرتب کیا جائے گا۔ درجنوں ویکسین ابھی تجرباتی طور پر پہلے سٹیج پر ہیں اور کچھ تجربات کے آخری مرحلے تک پہنچ چکی ہیں۔