Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 10, 2020

قربانی ‏ضرور ‏کریں ‏۔۔۔۔


از/مولانا طاہر مدنی / صداٸے وقت ۔/اختر سلطان اصلاحی۔
============================
ماہ ذی الحجہ کی آمد قریب ہے، اس ماہ کی متعین تاریخوں میں قربانی کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کیا جاتا ہے. قربانی عبادت کا ایک اہم ذریعہ ہے، ہر امت میں قربانی کی مشروعیت رہی ہے؛ و لكل أمة جعلنا منسكا؛ ہر امت کیلئے ہم نے قربانی کا طریقہ مقرر کیا.
   ہر مسلمان گھرانہ جو قربانی کی استطاعت رکھتا ہے اس کیلئے قربانی کرنا سنت واجبہ ہے. اللہ کا ارشاد ہے؛ فصل لربك و انحر؛ اپنے رب ہی کیلیے نماز پڑھ اور قربانی کر.
جس نے وقت سے پہلے قربانی کرلی، اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دیا، چنانچہ آپ کا ارشاد ہے؛ من كان ذبح قبل الصلاة فليعد؛ بخاری و مسلم
جس نے نماز سے قبل قربانی کر دی، وہ دوبارہ کرے.
صدقہ قربانی کا بدل نہیں ہوسکتا؛ بعض کوتاہ فہم یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ قربانی کے بجائے صدقہ کر دیا جائے. یہ سراسر گمراہی کی بات ہے. صدقہ ایک مستقل عبادت ہے جس کا اہتمام حسب استطاعت کرنا چاہیے اور اس کیلئے کوئی دن متعین نہیں ہے، قربانی ایک مستقل عبادت ہے جسے متعین ایام میں ادا کیا جاتا ہے. رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم صدقات کا بھی اہتمام کرتے تھے اور قربانی بھی برابر کرتے تھے، قربانی جیسی اہم عبادت کو ترک کرنے کی دعوت دینا صریح گمراہی کی بات ہے. ارشاد نبوی کے مطابق یوم النحر کو سب سے افضل عمل قربانی ہے؛ ما عمل ابن آدم يوم النحر عملا أحب الي الله من اراقة الدم، دس ذی الحج کو انسان کا سب سے محبوب عمل اللہ کے نزدیک خون بہانا ہے یعنی قربانی کے جانور کا خون بہانا. سنن ترمذی
قربانی کی حکمتیں؛
قرب الہی کے حصول کا ذریعہ ہے جس طرح نماز سے تقرب حاصل ہوتا ہے اسی طرح قربانی سے، اسی لیے حکم ہوا کہ اپنے رب ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو. نماز کے ساتھ قربانی کا ذکر اس کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے.
قربانی امام الموحدين إبراهيم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت کا احیاء ہے. اللہ نے انہیں اپنے نوجوان بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا حکم دیا اور باپ بیٹے دونوں تعمیل حکم کیلئے تیار ہوگئے اور امتحان میں کامیاب ہوگئے تو اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کو بچالیا اور ایک مینڈھے کو ان کا فدیہ بنا دیا، جسے قرآن نے؛ ذبح عظیم؛ کہا ہے. اسی سنت قربانی کو سارے عالم کے مسلمان زندہ کرتے ہیں اور راہ خدا میں جذبہ قربانی کو فزوں تر کرتے ہیں. یہی قربانی کا پیغام ہے.
ایک حکمت یہ بھی ہے کہ چوپایوں کی شکل میں جو نعمت اللہ نے بخشی ہے، اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں. ان جانوروں کو اللہ نے انسانوں ہی کیلیے پیدا کیا ہے اور ان کو مسخر کردیا ہے، شکر کا تقاضہ ہے کہ اللہ ہی کے نام پر ان کو قربان کیا جائے. جو لوگ غیر اللہ کے نام پر جاندار قربان کرتے ہیں وہ شرک کا ارتکاب کرتے ہیں.
ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ایام عید میں سماج کے کمزور طبقات بھی فراوانی کے ساتھ گوشت کھاتے ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں. قربانی کرنے والے گوشت خود بھی کھاتے ہیں اور تقسیم بھی کرتے ہیں.
قربانی کا پیغام؛ قربانی کا اصل پیغام جذبہ قربانی کی آبیاری ہے. ہم اللہ کیلئے ہیں اور اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں. اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛ لن ينال الله لحومها و لا دمائها و لكن يناله التقوي منكم، الحج؛ قربانی کے جانوروں کا گوشت اور خون اللہ کے پاس نہیں پہونچتا بلکہ تمہارا تقوی پہونچتا ہے. یعنی اللہ کے پاس قدر تمہارے جذبات، احساسات اور اخلاص ہی کی ہے.
قربانی کا جانور دانتا ہونا چاہیے، بے عیب ہونا چاہیے، فربہ ہونا چاہیے، کچھ دن پہلے سے خرید لیں تاکہ مانوس ہوجائیں اور لگاؤ پیدا ہوجائے. ایک قربانی اہل خانہ کی طرف سے کافی ہے. قربانی ایک عبادت ہے اسے فخر و مباہات کا ذریعہ نہ بنائیں، اخلاص کے بغیر کوئی عبادت قبول ہی نہیں ہوتی.
ایام قربانی؛ قربانی کے ایام کے بارے میں تھوڑا سا اختلاف ہے، ایک رائے ہے کہ قربانی تین دن ہے اور دوسری رائے یہ ہے کہ قربانی چار دن کر سکتے ہیں. اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ اپنانی چاہیے، جس پر اطمینان ہو عمل کریں، لڑنے جھگڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے.
قربانی شعائر اسلام میں سے ہے، اس کو زندہ رکھنا ضروری ہے، اس لیے کسی کے بہکاوے میں ہرگز نہ آئیں اور اس اہم عبادت کو انجام دے کر اللہ کا قرب حاصل کریں.
ان صلاتي و نسكي و محياي و مماتي لله رب العالمين. میری نماز، میری قربانی، میری زندگی، میری موت، سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے.

مری زندگی کا مقصد، ترے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں، میں اسی لیے نمازی...

طاھر مدنی 7 جولائی 2020
...................................
انجمن تعمیر اخلاق
مہاراشٹرا
کھیڈ،رتنا گیری