جون پور۔۔اتر پردیش / نماٸندہ /صداٸے وقت / ١٥ جولاٸی ٢٠٢٠۔
=============================
تفتیش افسر ( آٸی او) نے ایسی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی کہ مچھلی نقصان دہ ہے اور کوئی اسے کھا کر بیمار ہو گیا ہے -
ڈسٹرکٹ جج
جونپور...اتر پردیش /نماٸندہ / صداٸے وقت /١٥ جولاٸی ٢٠٢٠۔
=============================
مختار انصاری سے تعلق ظاہر کرکے اور ممنوعہ مچھلی کی بازیابی ظاہر کرکے پولیس کا ملزم مچھلی کے تاجر رویندر نشاد کو جیل بھیجنے کا نظریہ ناکام ہوگیا۔ ضلع جج نے ریمارکس دیئے کہ آٸی او نے ایسی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی کہ بازیاب ہونے والی مچھلی نقصان دہ ہے اور جو اسے کھا کر کون لوگ بیمار ہوگٸے۔۔ ملزم کا بھی کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے ، لہذا اس کی ضمانت منظور ہوجاتی ہے۔
ملزم کے وکیل نے استدلال کیا کہ رویندر کو دھوکہ دہی میں ملوث کیا گیا تھا۔ اس میں کالعدم مانگور مچھلی بازیافت نہیں کی تھی۔ وہ ایک تاجر ہے اور مچھلی کو فروخت کرنے کا لائسنس رکھتا ہے۔ مختار انصاری سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ پولیس نے جس ایف آئی آر میں یہ ظاہر کیا ہے کہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس کا مختار انصاری سے رشتہ ہے بالکل غلط ہے اور پولیس نے اسے من گھڑت انداز میں چالان کرنے کے لئے لکھا ہے۔ کوتوالی پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی کہ 11 جولائی 2016 کو صبح 11 بجے جوگیا پور کے علاقے میں مخبر کی اطلاع پر ملزم رویندر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور آندھرا پردیش سے آٸی مچھلی برآمد ہوئی۔ اس کے گھر سے 25 کلوگرام منگور مچھلی برآمد ہوئی ، جسے کھا کر شدید بیماری پیدا ہوتی ہے اس کے علاوہ 200 دیگر مچھلیاں بھی ملی ہیں جو نقصان دہ نہیں تھیں۔ پولیس کے مطابق ملزم نے اسے بتایا ہے کہ وہ مختار انصاری کا کٸی سالوں پرانا ساتھی ہے۔ ضمانت کی درخواست میں کہا گیا کہ پولیس کے ذریعہ درج ایف آئی آر کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا۔عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔