از/حکیم رضی الاسلام ندوی /صداٸے وقت ۔
==============================
ہندوستان کے طبی و دینی حلقوں میں یہ خبر بڑے رنج و افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ معروف معالج ، حاذق حکیم ، جناب عبد الحنان کا کل دوپہر مورخہ 2 جولائی 2020ء کو دہلی میں انتقال ہوگیا ۔ آج دوپہر دلّی گیٹ قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی _
حکیم عبدالحنان کا آبائی وطن رسول پور ، ضلع سدھارتھ نگر (اتر پردیش) ہے _ ان کی ابتدائی تعلیم جامعہ سلفیہ مرکزی دارالعلوم بنارس میں ہوئی _ اس کے بعد انھوں نے اجمل خاں طبیہ کالج ، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ سے BUMMS کی ڈگری حاصل کی _ 1979 میں راجستھان کے شہر جودھ پور میں زبیریہ طبیہ کالج کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس کے پہلے پرنسپل مقرر ہوئے ۔ لیکن دو برس کے بعد ہی 1981 میں سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن (CCRUM) کی ملازمت میں آگئے ، جہاں تین دہائیوں سے زائد عرصہ خدمت انجام دے کر 2013 میں کونسل کے جوائنٹ ڈائریکٹر کے عہدہ سے وظیفہ یاب ہوئے ۔ سبک دوشی کے بعد انھوں نے دہلی ہی میں رہائش اختیار کرلی تھی _
حکیم عبد الحنّان کو عربی اور فارسی زبانوں پر کامل عبور تھا _ طب یونانی کے کلاسیکل لٹریچر پر ان کی گہری نظر تھی _ تصنیف و تالیف سے انہیں مناسبت نہ تھی ، اس لیے طب میں غالباً ان کی کوئی تصنیف نہیں ہے ، البتہ طبی موضوعات پر ان کے متعدد مقالات CCRUM کے ترجمان سہ ماہی جہانِ طب میں شائع ہوئے ہیں ، جن سے مطب و معالجہ اور کلینکل تحقیق کی جانب ان کے طبعی میلان کا اظہار ہوتا ہے _
راقم الحروف کا حکیم صاحب سے اولین تعارف WHO کے پروجکٹ Standard Unani Medical Terminology پر کام کے دوران ہوا _ یہ پروجکٹ CCRUM کے تحت اس کے ریسرچ آفیسرز اور دیگر محققین کے ذریعے انجام پایا _ اس میں جدول کی شکل میں طب کے جملہ مضامین : کلیات ، تشریح ، منافع الاعضاء ، معالجات ، کلیات ادویہ ، اصول علاج ، امراض نسواں و اطفال وغیرہ کی اصطلاحات ، ان کے تلفّظ (Transliteration) ، انگریزی میں مختصر تشریح اور متبادل انگریزی اصطلاحات بیان کی گئی ہیں _2011 میں ، جب میں علی گڑھ میں تھا ، اس کے پرنسپل انوسٹیگیٹر حکیم ضیاء الدین احمد ندوی نے ، جو مجھ پر بہت شفقت فرماتے ہیں ، مجھے اس میں شامل کیا _ 10 ماہ میں یہ پروجکٹ پایۂ تکمیل کو پہنچا _ اس کی نشستوں میں ، جو کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل رہتی تھیں ، حکیم صاحب بہت سرگرمی سے حصہ لیتے تھے _ مباحثوں میں بسا اوقات عربی ، انگریزی ، فارسی ، اردو اور طب کی لغات اور طب کے عربی و فارسی مصادر و مراجع سے رجوع کرنے کی ضرورت پڑتی _ اس موقع پر حکیم صاحب کی زبان دانی اور طبی مہارت دونوں کا تجربہ ہوتا _ یہ پروجکٹ 2012 میں کونسل کی جانب سے کتابی صورت میں شائع کردیا گیا _ اسے درج ذیل لنک پر دیکھا جاسکتا ہے :
https://archive.org/stream/StandardUnaniMedicalTerminology/Standard%20Unani%20Medical%20Terminology_djvu.txt
راقم سطور کو یونانی کونسل کی لٹریری کمیٹی کی متعدد میٹنگوں میں شرکت کا موقع ملتا رہا ہے _ عموماً ان میٹنگوں میں حکیم عبد الحنان بھی شریک رہتے تھے _ نہ شریک ہوں تب بھی میٹنگ کے بعد محب محترم برادر گرامی حکیم خورشید احمد شفقت اعظمی کے ساتھ مرحوم کے چیمبر میں نشست لازماً ہوتی تھی _ اس دوران کونسل کے علمی کام زیر بحث آتے تھے _ چند برس قبل لٹریری کمیٹی کی تشکیلِ نو کی گئی اور اس کا سربراہ برادر محترم حکیم وسیم احمد اعظمی کو بنایا گیا _ اس کے ارکان میں حکیم صاحب بھی شامل تھے _ اس کمیٹی کی ایک نشست بھی ہوئی تھی ، لیکن افسوس کہ بعد میں وہ فعّال نہ رہ سکی _ ایک زمانے میں لٹریری کمیٹی نے تجویز دی کہ عربی ، فارسی اور اردو میں طب کی کلاسیکل کتابوں کو ، جو اب دست یاب نہیں ہیں ، کونسل کی جانب سے دوبارہ چھاپ دیا جائے _ اس پر عمل بھی ہوا _ لیکن ان کا ریپرنٹ کرنے کے بجائے انہیں دوبارہ کمپوژ کروایا گیا اور قاعدے سے پروف ریڈنگ نہیں کروائی گئی ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان طباعتوں میں غلطیوں کی بھرمار ہوگئی اور وہ ناقابل اعتبار ٹھہریں _ حکیم صاحب اس صورت حال پر بہت کڑھتے تھے _ انھوں نے بتایا کہ 'طب العرب' کے اردو ترجمہ (حکیم نیّر واسطی) کی کمپوزنگ کروائی گئی _ کمپوزنگ کرنے والا عربی و فارسی سے نابلد تھا ، اردو بھی بس واجبی سی جانتا تھا _ بہت محنت سے انھوں نے اس کا پروف دیکھا اور اغلاط درست کیں ، لیکن کتاب چھپ کر آئی تو معلوم ہوا کہ اسے بغیر تصحیح کیے چھاپ دیا گیا تھا _ کونسل کی کتابوں کی نکاسی پر بالکل توجہ نہیں دی جاتی ہے _ چھاپ کر گودام میں ڈمپ کردی جاتی ہیں _ حکیم صاحب اس سے بہت نالاں رہتے تھے _ کتابوں سے میری دل چسپی دیکھ کر ایک مرتبہ کہنے لگے : " آپ ایک تحریر لکھ دے دیجیے _ میرے اختیار میں آیا تو کونسل کی تمام مطبوعات آپ کو اعزازی طور پر بھجوادوں گا _" افسوس کہ اس کا موقع نہ آسکا _
حکیم عبد الحنان اخلاق و مروّت کے پیکر تھے _ شرافت ان کے چہرے بشرے سے ٹپکتی تھی اور وہ واقعی بہت نفیس انسان تھے _ دینی مدرسہ سے فارغ ہونے کی بنا پر وہ مدارس سے ہم دردی رکھتے تھے _ نئی دہلی میں اہل حدیث حضرات کے مدرسہ جامعہ سنابل سے بھی ان کا قریبی تعلق تھا _ جن دنوں میں وہ ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن ، جامعہ نگر ، اوکھلا کے انچارج تھے ، انھوں نے ایک دن سینیئر سیٹیزنس کے معالجہ کے لیے خاص کر رکھا تھا _ وہ بہت احترام سے بزرگ مریضوں کی باتیں سنتے اور ان کے لیے دوائیں تجویز کرتے تھے _ ملازمت سے سبک دوشی کے بعد دہلی میں واقع ہمدرد کی اسپیشل او پی ڈی سے بہ حیثیت کنسلٹنٹ وابستہ ہوگئے تھے _ انہیں حاذق طبیب کے طور پر شہرت حاصل تھی _ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی _ مولانا سید جلال الدین عمری ، سابق امیر جماعت اسلامی ہند سے بھی ان کے قریبی تعلقات تھے ، مولانا اپنے امراض میں ان سے مشورہ کرتے تو وہ بلا تکلف مرکز جماعت ، جو یونانی انسٹی ٹیوٹ کے پڑوس میں ہی واقع ہے ، چلے آیا کرتے تھے اور مولانا کے دفتر ہی میں ان کا معاینہ کرکے ان کے لیے یونانی دوائیں تجویز کردیتے تھے _
حکیم عبد الحنان نے پوری زندگی طب یونانی کی خدمت کرتے ہوئے گزاری _ طب کے ایک نیم سرکاری مرکزی ادارہ میں تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ وابستہ رہے _ ان کے رفقائے کار کی ایک طویل فہرست ہے ، ان کے احباب سیکڑوں اور ان کے زیر علاج رہنے والے ہزاروں میں ہوں گے ، لیکن کورونا کی دہشت اور سرکاری پابندیوں کی وجہ سے ان کے تدفین کے وقت ان میں سے کوئی بھی شریک نہ ہوسکا ، بس گنتی کے چند قریبی رشتے دار اور متعلقین جنازہ میں شرکت کرسکے _ انا للہ وانا الیہ راجعون _
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ، ان کی سئیات سے درگزر کرے ، ان کی خدمات کو قبول فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے _ آمین ، یا رب العالمین!