Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 25, 2020

دہلی فسادات پر ‏جماعت ‏اسلامی ‏ہند ‏کی ‏آن ‏لاٸن ‏پریس ‏کانفرنس ‏

جماعت اسلامی ہند نے آن لائن پریس کانفرنس میں صحافیوں کے  سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو عدالت لے جانے کا گرچہ اس سمت میں ابھی کام نہیں کیا گیا ہے، لیکن اگرکوئی دوسرا گروپ کمیشن کی رپورٹ کو سپریم کورٹ یاہائی کورٹ میں نہیں لے جاتا ہے تو جماعت اسلامی اس پہلو پر غور کرے گی۔

نٸی دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٥ جولاٸی ٢٠٢٠
=============================
دہلی فسادات کو لے کر دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دہلی پولیس کے لئے درد سربنتی نظر آرہی ہے۔ مسلسل اس رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کے کردار کی فساد کو لیکر  آوازیں اٹھائی جارہی ہیں۔ حال ہی میں دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار کے ذریعہ کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تو وہیں اب جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کو عدالت میں لے جانے پر غور کرسکتی ہے۔ انھوں نے آن لائن پریس کانفرنس میں صحافیوں  کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس سمت میں ابھی کام نہیں کیا گیا ہے، لیکن اگرکوئی دوسرا گروپ کمیشن کی رپورٹ کو سپریم کورٹ یاہائی کورٹ میں نہیں لے جاتا ہے تو جماعت اسلامی اس پہلو پر غور کرے گی۔ انجینئر محمد سلیم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جماعت اسلامی کاماننا ہے کہ شمالی مشرقی دہلی میں فساد ہوا نہیں بلکہ کرایا گیا تھا اور ایک خاص طبقہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہیں سبق سکھایا گیا۔ نائب امیر جماعت نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں کئی سوال دہلی پولیس اور فساد کو لے کر اٹھائے گئے ہیں۔ دہلی حکومت اور خاص طور سے مرکزی وزارت داخلہ کو کمیشن کی رپورٹ پر ایکشن لینا چاہئے، ہم اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بہت سے کیس رجسٹرڈ نہیں کئے گئے تو کافی کیس ایسے ہیں، جن کو الگ لگ سے درج کرکے ایف آئی آر کئے جانے کی ضرورت ہے، لیکن ایسانہیں کیا گیا ہے۔ اس لئے دہلی کے فساد کے دوران کردارکی جانچ ہونی چاہئے۔ کیونکہ ایسی شکایات آئی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس خود فساد میں شامل تھی۔ کمیشن کی رپورٹ میں جانچ کمیٹی بنائے جانے کی بات ہے، ہم ان سفارشات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں شامل لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ جب جانچ ہورہی ہے تو شفاف اور انصاف پسندی پر مبنی جانچ ہو۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں تعلیم کا شعبہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے 20 لاکھ کروڑ روپئے کا پیکیج دیا گیا ہے۔ تاہم اس پیکیج میں قرض کو شامل کیا گیا ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت لوگوں کی سیدھے مدد کرے اور ان کو نقد رقم دے۔ خاص طور سے تعلیم کے شعبہ میں پرائیوٹ اسکولوں کی حالت خراب ہے، وہ اپنے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دے پا رہے ہیں۔ ایسے میں سرکار کو چاہئے کہ پرائیوٹ اسکولوں اور اساتذہ کے لئے پیکیج کا اعلان کرے۔