Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 9, 2020

آل ‏انڈیا ‏مسلم ‏پرسنل ‏لإ ‏بورڈ ‏کے ‏ذمہ ‏داران ‏۔۔کچھ ‏تو ‏شرم ‏کرو۔

از/ محمد وسیم / صداٸے وقت /٩ اگست ٢٠٢٠
=============================
جب کسی قوم پر مشکل حالات آتے ہیں تو دوست، دشمن اور منافقوں کی پہچان بھی ہو جاتی ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبران نے ہمیشہ ہندوستانی مسلمانوں کو اور اسلام کو نقصان پہنچایا ہے، مشکل سے مشکل حالات میں بھی اپنے بیانات سے اُنھوں نے قوم کو ہمیشہ مایوس کیا ہے، تین طلاق کے مسئلے میں بھی آپ سب نے اسلام اور مسلمانوں کا میڈیا میں تماشہ بنوایا، اپنی مسلکی ہٹ دھرمی پر قائم رہے، اسی لئے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا میں بھی بورڈ کی بے عزّتی ہوئی اور مسلک پرستی کا الزام لگایا گیا مگر بورڈ ہے کہ صرف اپنے مفادات کی فکر میں ہے، اُسے اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت سے کوئی مطلب نہیں ہے
بابری مسجد کے سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیت علمائے ہند کی دونوں جماعتوں کے سربراہوں، مولانا سلمان حسینی ندوی، دیگر کئی تنظیموں اور شخصیات کا کردار نہ صرف مَشکوک رہا ہے بلکہ بابری مسجد کے خلاف فیصلے پر خوشی کا اظہار بھی کیا، جمعیتِ اہلِ حدیث ہند کے امیر نے تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بہتر فیصلہ تھا اور ہندوستان نے اس فیصلے سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ دنیا کا باپ ہے، درج بالا ساری تنظیمیں مسلم تنظیمیں ہیں، درج بالا سارے مسائل مسلمانوں کے مسائل ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بورڈ کے ممبران کو مسلمانوں سے اور اُن کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے

کشمیر سے 370 کی منسوخی کا معاملہ ہو، یا CAA اور NRC کے ذریعے مسلمانوں کے وجود کے خاتمے کی سازش ہو، یا بابری مسجد کی جگہ بُت خانہ کی تعمیر ہو، شروع سے اب تک مسلم جماعتوں کے سربراہوں نے صرف مجرمانہ خاموشی اختیار نہیں کی ہے بلکہ حکومت کی ہمیشہ حمایت بھی کی ہے، رام مندر کی بنیاد رکھے جانے کے دن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بابری مسجد اور مسلمانوں کی حمایت میں ایک جرءت مندانہ Tweet کیا تھا، کہ "بابری مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی، طاقت کے ذریعے سے قبضہ کر لینے سے وہ چیز کسی اور کی نہیں ہو جاتی، بابری مسجد سے متعلّق سپریم کورٹ کا فیصلہ شرمسار کرنے والا ہے، مسلمانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے حالات ایک جیسے نہیں رہتے"، اِس Tweet سے میڈیا، بی جے پی، آر ایس ایس اور سنگھی بوکھلا گئے، حکومت کی طرف سے دھمکیاں ملی ہوں گی، ڈرایا دھمکایا گیا ہوگا، اِس لئے بورڈ کی طرف سے کل اُس Tweet کو Delete کر دیا گیا

قارئینِ کرام! بابری مسجد کی شہادت کے بعد سیکڑوں مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا، مسجدوں کو شہید کیا گیا، اُن کے گھروں کو جلایا گیا، نہ جانے کتنی عورتیں بیوہ ہو گئیں، کہا جاتا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ایودھیا میں مسلمانوں کے گھروں میں 25 دنوں تک چولہا نہیں جلا اور سارے مسلمان غمزدہ تھے، لیکن مسلم تنظیموں اور قوم کے قائدین نے ہمیشہ بے ضمیری کا مظاہرہ کر کے اپنی بُزدلی کا ثبوت دیا ہے، اب پتہ چل گیا کہ جو تنظیم صرف ایک Tweet کرنے کے بعد ڈر جاتی ہو اور پھر Tweet کو Delete کر دیتی ہو، اُس تنظیم کی اندرونی حالت کیا ہوگی اور وہ تنظیم مسلمانوں کی نمائندگی کا حق کیوں کر رکھ سکتی ہے؟ میں تو بورڈ کے ممبران سے کہتا ہوں کہ آپ سب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کے لائق نہیں ہیں، اگر آپ کو اِتنا ہی خوف اور ڈر ہے تو آپ بورڈ سے استعفیٰ دے کر کوئی تجارت کیجئے، کسی دوکان پر بیٹھ جائیے، آپ لوگ کیوں پُر خطر جگہ پر ہیں، اِس سے اچھا کوئی آسان سا کاروبار ہی کر لیجئے، اللہ تعالیٰ قوم کی بہتری کے لئے آپ سے بہتر شخصیات کو پیدا کر دے گا، قوم ویسے بھی بہت مشکل حالت میں ہے، آپ سب اپنی ضمیر فروشی اور قوم کے خلاف اعمال کے ذریعے مزید قوم کو پریشان اور مایوس مت کرئے..

محمد وسیم ابن محمد امین، ریسرچ اسکالر
شعبہء اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی