Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 16, 2020

دہلی فسادات : دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی نے طلب کی تمام ایف آئی آر کی کاپی.

دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی کی میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان نے جمعہ کے روز دہلی سرکار کے افسران کے ساتھ ساتھ میٹنگ کی ۔ میٹنگ میں دہلی فساد کے تحت ہوئے نقصان اور معاوضہ کو لے کر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /١٦ اگست ٢٠٢٠۔
==============================
دہلی پولیس کے ذریعہ دہلی فسادات کی تحقیقات کے تحت سات سو سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ۔ لیکن تحقیقات کو لے کر سوالات مسلسل کئے جاتے رہے ہیں ۔ دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی  نے درج کی گئی تمام ایف آئی آر طلب کی ہیں ۔ دہلی اسمبلی ویلفیئر کمیٹی کی میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان نے جمعہ کے روز دہلی سرکار کے افسران کے ساتھ ساتھ میٹنگ کی ۔ میٹنگ میں دہلی فساد کے تحت ہوئے نقصان اور معاوضہ کو لے کر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ امانت اللہ خان نے اس موقع پر افسران کو ہدایت دی کہ وہ درج کی گئی تمام ایف آئی آر کی کاپی مہیا کرائیں ۔ امانت اللہ خان نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ دہلی پولیس کو کارروائی کرتے ہوئے مذہب کو نہیں دیکھنا چاہئے۔
اعلی سطحی میٹنگ دہلی اسمبلی میں کمیٹی کے چئیرمین امانت اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی ، جس میں کمیٹی کے اراکین عبداالرحمن ، حاجی یونس ، سہی رام اور پرہلاد ساہنی کے علاوہ ڈویزنل کمیشنر شمالی مشرقی دہلی کی ڈی ایم ، دہلی کی وزارت داخلہ کے ہوم سکریٹری سمیت دہلی وقف بورڈ کے سیکشن افسرس حافظ محفوظ محمد اور نشاب خاں ، سی ایل او محمد قسیم کے علاوہ متعلقہ افسران موجود تھے ۔ امانت اللہ خاں نے پرنسپل سکریٹری سے کہا کہ ہمارے پاس بہت ساری شکایات آئی ہیں کہ پولیس متاثرین کی شکایت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی سے مقدمہ درج کررہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گناہ گار کسی بھی مذہب کا ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہئے اور نظام بنے کہ آئندہ دہلی میں فساد نہ ہو اور دہلی ایک نظیر بنے ۔
انھوں نے کہا کہ این آر سی اور سی اے اے کے احتجاج کو فساد سے جوڑ دیا گیا ہے جبکہ احتجاج کوئی بھی کرسکتا ہے ۔ اس طرح فساد کے معاملہ کو کمزور کیا گیا ۔ اس سلسلہ میں آپ کمشنر سے بات کریں ۔ پروفیسر اپوروانند کو بھی فساد کا ذمہ دار بنادیا گیا ۔ آپ پوچھیں کہ انھیں کس بنا پر فساد سے جوڑا گیا ۔ احتجاج سے جوڑ کر کسی کو بھی اٹھا کیا جاتا ہے اور کئی مقدمہ درج کر دئے جاتے ہیں ۔ انھوں نے پرنسپل سریٹری کو ہدایت دی کہ وہ سبھی ایف آئی آر کی کاپی پیش کریں ۔ انھوں نے جواب دیا کہ پیر تک سبھی ایف آئی آر کی کاپی پیش کردیں گے ۔ امانت اللہ خاں نے پوچھا کہ 445 کمرشیل جائیداد کو نقصان ہوا اور صرف 242 کو معاوضہ ملا ، باقی کا کیا رہا ۔ اس کے جواب میں کہا گیا کہ ان لوگوں کو 50 فیصد معاوضہ دیا گیا ۔ باقی کی درخاستیں دیر سے آٸیں۔
ڈی ایم سے پوچھا گیا کہ یمنا وہار میں 23 لوگ مرے ، 22 کو معاوضہ دیا ۔ ایک کو کیوں نہیں ملا ۔ اس پر انھوں نے کہا کہ جلد اسے بھی دے دیں گے ۔ امانت اللہ نے کہا کہ 142 گھروں کو نقصان ہوا ، مگر 85 کو معاوضہ ملا ، باقی کا کیا رہا ۔ اس ہر کہا گیا کہ اس پر کام ہورہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کراول نگر میں 15 لوگ مرے اور ابھی بھی تین کیس کیوں باقی ہیں ۔ اس پر کہا گیا کہ ایک دو روز میں یہ بھی ہوجائے گا ۔ 124 لوگ زخمی ہوئے ۔24  معاملات پینڈںنگ ہیں اور 13 خارج ہوئے ۔ ایسا کیوں ہوا تو کہا گیا کہ ان لوگوں کے پاس ایم ایل سی نہیں تھی ۔
شیو وہار کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ 967 رہائش گاہوں میں سے 359 کو دیا گیا ۔ جواب ملا کہ اس میں فرضی کیس زیادہ تھےاور 68 کو منظوری ابھی دے دیں گے ۔ جھگیوں اور اسکولوں کے نقصان کے بارے میں بھی جانکاری لی گئی ۔ امانت اللہ خاں نے کہا کہ جن لوگوں نے فساد کیا ، انھیں جیل جانا چاہئے اور پولیس کو بھی پابند کیا جانا چاہئے۔