=============================
ترقیاتی بلاک لال گنج کے تحت کٹولی بزرگ گاؤں میں مدرسہ فخر السلام اور مسجد کے راستے کو لیکر کئی مہینوں سے آپسی تنازیہ تھا .جو کافی طول پکڑ چکا تھا .علاقے کی کئی شخصیات نے چاہا کہ معاملے کو سلجھا لیا جائے .لیکن کامیاب نہ ہویے .آخر میں ڈاکٹر علی اختر کی کوشش رنگ لآیی .مفتی لئیق جومہ کی صدارت میں ایک وفد جسمیں مفتی سفیان .مفتی نور الدین .مفتی ذیشان .مفتی لئیق ٹھیکما شامل تھے نے موقعہ کا دورہ کیا اور کٹولی بزرگ کے دونوں فریقوں سے الگ الگ بات کی اور فیصلہ سنایا جو دونوں فریق کو منظور ہوا .اور اسٹامپ کاغذ پر دونوں فریق کی طرف سے پانچ پانچ لوگوں نے اپنے دستخط کئے .اس معاملے میں ڈاکٹر محمد ارشد قاسمی نے بھی اھم کردار ادا کیا .۔۔مفتیان کرام کی ان کوشش اور فیصلہ کی ستاٸش پورے علاقے میں ہورہی ہے۔
اگر ہمارے علمإ کرام و مفیان دین اسی طرح سے متحرک ہوکر آپسی تنازعات کو حل کرنے کی کوششیں کرنے لگیں تو ملت کے بہت سارے معاملات حل ہوسکتے ہیں۔