Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 2, 2020

یہ ‏کسی ‏فرد ‏کی ‏نہیں ‏پوری ‏جماعت ‏کی ‏موت ‏ہے۔ایک ‏خاموش ‏انقلاب ‏کا ‏نام ‏تھا ‏مولانا ‏امین ‏عثمانی۔


از /اخترامام عادل قاسمی /صداٸے وقت۔
==============================
ابھی ابھی یہ روح فرسا خبرملی ہےکہ اسلامک فقہ اکیڈمی دہلی کےسیکریٹری محترم مولاناامین عثمانی صاحب کاانتقال ہوگیا۔اناللہ واناالیہ راجعون ۔یہ کسی فردکی موت نہیں ۔ایک پوری جماعت کی موت ہے۔امین عثمانی ایک فکر۔ایک ادارہ اورایک تحریک کانام تھا۔وہ اسلامک فقہ اکیڈمی کی تحریک کےاولین قافلہ سالاروں میں تھے۔ اس تحریک فقہی کےبانی فقیہ العصرحضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمی کی فکراورمشن کوعملی قالب عطاکرنےوالی ٹیم کےہراول دستہ میں امین عثمانی صاحب کی شخصیت بھی تھی۔وہ ایک خاموش مگرآتش فشاں شخصیت کےمالک تھے۔خاص طورپرحضرت قاضی صاحب کےبعدجس طرح انہوں نےاس اکیڈمی اوراس کےواسطے سےاس تحریک کی قیادت کی۔اوراکیڈمی کوسنبھالا۔ اس کی نظیرملنی مشکل ہے۔جس تحریک یاادارہ کےپاس امین عثمانی جیسی مخلص اورفکروعمل کی جامع شخصیت موجودہووہ تحریک کبھی مردہ نہیں ہوسکتی۔وہ اپنےعہدکےبڑےمفکراورمنصوبہ سازانسان تھے۔اہل علم اوراصحاب فکر کی بڑی بڑی قطاروں میں کوئی ایک دوشخص ہی اس شان کاحامل ہوتاہے۔وہ ہر فکروعمل کاسرچشمہ تھے مگرایسےخاموش اورگوشہ نشیں  رہتےتھے۔جیسےوہ کچھ بھی نہ ہوں ۔ان کی بڑی خصوصیت لوگوں کوجوڑنےکی صلاحیت تھی۔ وہ ہر انسان کےمقام ومرتبہ کوسمجھتےتھے۔وہ علم دوست۔ علم نوازاور علم و فن کےقدردان تھے۔وہ اسٹیج کی زینت نہیں بنتے تھے۔لیکن ہر مجلس کےروح رواں ہوتےتھے۔وہ کیاگئےکہ انجمن ویران ہوگئی ۔ محفلیں سونی پڑگئیں۔
امین صاحب کی وفات اکیڈمی کےلیےحضرت قاضی صاحب کےبعدسب سےبڑاحادثہ ہے۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔پسماندگان کوصبرجمیل عنایت کرےاوراکیڈمی کوان کانعم البدل عطافرمائےآمین۔ 

 *اخترامام عادل قاسمی*