Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 3, 2020

ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی آئین ،جمہوریت و تحریک کی تاریخی فتح ہے: انصاف منچ /سی پی آئی ایم ایل۔

مظفرپور:(پریس ریلیز )۔/صداٸے وقت 
==============================
 سی پی آئی ایم ایل انصاف منچ ، خواتین کی تنظیم اپوا اور طلباء یوتھ آرگنائزیشن انقلابی نوجوان سبھا کے کارکنوں نےماہر اطفال معالج ڈاکٹر کفیل خان پر نافذ ای ایس اے (قومی سلامتی ایکٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے کلعد قرار دینے،اور ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کا پوسٹر کے ذریعے خیرمقدم کیا اور الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلےجمہوریت کی فتح قرار دیا ہے۔اسی طرح دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ سی اےاے،این آر سی اور این پی آر تحریک میں حصہ لینے کی وجہ سے جیل میں قید پنجرا توڑ تحریک کی مشہور خاتون کارکن دیونگانہ کی رہائی پر بھی خوشی کا اظہار کیا 
۔ کارکنان ڈاکٹر کفیل خان کو سلام ، آئین اور جمہوریت کی فتح کے نعرے لگائے۔ اس دوران انصاف منچ بہار کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ، نائب صدر آفتاب عالم وظفر اعظم نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ڈاکٹر کفیل پر عائد قومی سلامتی ایکٹ کو مسترد کرنا جمہوریت اور ملک کے مفاد میں ہے۔ اسی طرح ، دہلی ہائی کورٹ کا دیوانگنا اور شرجیل عثمانی کو ضمانت دینا انصاف اور عوامی تحریک کی فتح ہے۔ہریسبھا چوک پر سی پی آئی ایم ایل ضلعی دفتر سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں منعقدہ پروگرام میں انصاف منچ کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ ، ریاض خان۔ سی پی آئی ایم ایل ضلعی سکریٹری کرشن موہن ، آفس سکریٹریس سکل ٹھاکر ، منوج یادو ،شتروگھن سہنی ، سنت لال پاسوان ، اپپوا شاردا دیوی،ضلعی صدر اور سکریٹری نرملا سنگھ ، پروفیسر میرا ٹھاکر ، آئیسا کے دیپک کمار ، اجے کمار ، سوراب کمار پاسواں ، نوجوان سبھا کے ضلعی سکریٹری راہول کمار سنگھ ، شفیق الرحمن ، وجے میترا اور دیگر کارکنوں نے شرکت کی مظاہرے کے دوران سی پی آئی ایم ایل اور انصاف منچ کے کارکنوں کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نیشنل سیکیورٹی ایکٹ اور غداری جیسے قوانین کو ہمیشہ جمہوری اور اظہار رائے کے حقوق کو کچلنے کے لئے استعمال کرتی رہی ہے۔ مودی یوگی حکومت جمہوری اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو قید میں ڈال رہی ہے جو سی اے اے – این آر سی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پر جیلوں میں قید کرتے ہیں۔ جمہوریت اور ملک کے مفاد میں راسوکا اور غداری سے متعلق قوانین کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔