Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 6, 2020

بہار کے سیاسی بساط پر تیجسوی یادو کا بڑا اعلان- برسراقتدار آئےتو صوبہ میں ہوگی نوکری کی بہار

اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے مطابق بہار میں بے روزگاروں کی تعداد 46 فیصد ہے۔ صوبہ میں بے روزگاروں کی حالت بے حد ناگفتہ ہے۔

پٹنہ: / صداٸے وقت /ذراٸع /٦ ستمبر ٢٠٢٠۔
=============================
بہار اسمبلی انتخابات قریب دیکھ کر آرجے ڈی نے ایک نئی سیاست کی شروعات کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نےکہا کہ حکومت میں آئے تو صوبہ کے بے روزگاروں کے لئے ایک نئی صبح کی شروعات ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے مطابق بہار میں بے روزگاروں کی تعداد 46 فیصد ہے۔ صوبہ میں بے روزگاروں کی حالت بے حد ناگفتبہ ہے۔ حکومت نے نوکری دیا بھی ہے، تو اس کی اہمیت ایک عارضی نوکری کی ہے۔ اگر آرجے ڈی کی حکومت بنتی ہے تو بے روزگاروں کو مستقل نوکری دینے کا انتظام کیا جائے گا۔ اس موقع پر تیجسوی یادو نے ایک پورٹل بھی جاری کیا ہے۔ www.berojgarihatao.co.in اس نام سے جاری پورٹل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صوبہ میں حکومت قائم ہوگی تو بے روزگار لوگوں کو نوکری دینے کی مہم چلائی جائے گی۔
تیجسوی یادو نے ایک ٹول فری نمبر بھی جاری کیا ہے۔ 9334302020 اس نمبر پر بے روزگار نوجوان فون کرکے تمام جانکاری لے سکتے ہیں۔ بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے آرجے ڈی مہم شروع کرے گی۔بے روزگاری ہٹاؤ نام سے پورٹل جاری کردیا گیا ہے۔ لوگوں کو کس طرح سے نوکری دیا جائے اس پر پارٹی کام کررہی ہے۔ 
تیجسوی یادو نے کہا کی مائگرینٹ کرنے میں بھی بہار اول نمبر پر ہے۔ صوبہ کا ہر دوسرا خاندان مائگریٹ کرتا ہے تب جاکر اس کے گھر میں دال روٹی کا انتظام ہوتا ہے۔
جانکاروں کے مطابق آرجے ڈٰی نے ہمیشہ ذات پات کی گول بندی کرکے انتخابات جیتنے کی کوشش کرتی رہی ہے، لیکن بدلتے ماحول میں تیجسوی یادو نے بھی ایک نیا تیر چھوڑا ہے۔ وہ تیر نشانے پر کتنا بیٹھتا ہے، یہ وقت بتائے گا، لیکن یہ صاف ہے کہ لاک ڈاؤن اور کورونا کے سبب صوبہ میں باہر سے آئے مزدوروں کا ہاتھ بالکل خالی ہے۔ دوسری جانب پہلے سے ہی بے روزگاری کی مارجھیل رہے صوبہ کے لوگوں کو لاک ڈاؤن نے کہیں کا نہیں چھوڑا ہے۔ اس میں اسمبلی انتخابات کو دیکھ تمام سیاسی پارٹیاں بے روزگار لوگوں پر ڈورا ڈال رہی ہیں، اس میں آر جے ڈی نے بھی ایک بڑا سیاسی داؤں کھیلا ہے۔