Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 27, 2020

۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔ ‎آخر ‏یہ ‏کیا ‏ہورہا ‏ہے

از /ڈاکٹر شرف الدین اعظمی /صداٸے وقت۔
====================================

السلام و علیکم۔۔۔
شیراز ہند جونپور بشمول اعظم گڑھ/مشرقی یو پی  اگر ماضی میں شیراز ہند تھا تو حال میں علم و فن کا گہوارہ ہے۔مگر لگتا ہے کہ علاقے کو کسی کی نظر بد لگ گٸی ہے یا ہماری تعلیم و تربیت کی بے حسی و لاپرواہی کا نتیجہ ہے کہ علاقے کا حال بہت برا ہوتا جارہا ہے۔لاکڈاٶن میں دوسرے شہروں میں  کمانے والے افراد گھر پر ہیں اور ہر جگہ لڑاٸی جھگڑا ، خون خرابہ و قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔۔علاقے کی پولس دونوں ہاتھوں سے پیسہ بٹورنے میں لگی ہے۔
میں بات کررہا ہوں فی الحال صرف مسلم طبقے کی۔
بھدیٹھی کا واقعہ ہوا۔حالانکہ یہ واقعہ غیروں سے تھا پھر بھی اپنے ہی لوگوں نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے ملزم بنوا دیا ۔نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اس ایک گاٶں کے 67 لوگ جیل میں ہیں سنگین دفعات لگی ہیں ۔گینگیسٹر اور این ایس اے لگا ہے۔قوم کے لوگ شروع میں ہلکا پھلکا واویلا مچاکر فرض پورا کردیٸے اور اب مکمل خاموشی ہے۔کون کس حال میں ہے خدا جانے۔۔جو جیل میں ہیں ان کے اہل خانہ پر کیا گزر رہی ہے ؟ کچھ پتا نہیں ، قوم سو رہی ہے۔۔نہ کوٸی جگانے والا ہے اور نہ ہی کسی میں جاگنے کی ہمت ہے۔
 کچھ مہینہ قبل ڈھنڈوارہ خورد کا واقعہ پیش آیا۔جس میں مارپیٹ کے ساتھ گولی بھی چلی۔دو لوگوں کو پیر میں گولی لگی ۔ایک طرف سے 307 اور دوسری طرف سے 308 قاٸم ہے۔ایک طرف ڈھنڈھوارہ خورد کی معروف شخصیت مرحوم مولانا عبد الرشید اور اب ان کے صاحبزادے مولانا اسعد رشید عرف چنو کی خاندان ہے تو دوسری طرف گاٶں کی دوسری خاندان۔۔۔دشمنی پردھانی کو لیکر ہوٸی ۔۔دونوں طرف سے ابھی تک میری جانکاری میں کٸی لاکھ روپیہ پولیس لے چکی ہے کورٹ و وکیل صاحبان الگ ہیں ۔معاملہ ضمانت کے لٸے ہاٸیکورٹ پہنچ چکا ہے ۔
اسی ہفتہ کھیتا سراٸے کے قریب ایک مسلم شخص نے اپنی بیوی کو کلہاڑی سے حملہ کرکے مار ڈالا۔خود بھی پھانسی لگانے کی تیاری کر رہاتھا کہ لوگوں نے بچا لیا۔۔۔پولس کے بیان میں کہا کہ عورت کھانا تک نہیں دیتی تھی۔
 موضع بھرولی کا واقعہ ابھی سب کو یاد ہوگا۔۔خون نے خون کو نہیں پہچانا اور ہردم چاچا چاچا کہنے والا بھتیجہ نے اپنے چاچا اور ان کے لڑکے کو گولی ماردی۔۔کوٸی خاص جھگڑا نہیں۔۔سننے میں آیا کہ ساتھ میں سب لوگ ڈھابہ پر رات میں کھانا کھاٸے اور صبح میں ۔۔۔۔۔۔۔قتل۔
ایک ہی گھر کے پانچ لوگ ملزم مولوی اخلاق عمر 70 سے زیادہ۔۔ان کے دو بیٹے اور دو پوتے ملزم۔۔۔دونوں خاندان ہمیشہ وعظ و نصیحت کرنے والی پیشانی پر سجدوں کے نشان ۔۔۔۔صرف ” ہم “ اور ” میں “ کی بات ہے۔دو خاندان تباہ۔۔دونوں لوگ ممبٸی میں اچھا بزنس کرتے تھے۔۔لاک ڈاٶن میں گھر آگٸے تھے۔
اس واقعہ میں پولس نے ملزمان کی تلاش میں وہ من مانی کہ  اللہ کی پناہ۔۔۔۔رشتے دار کے رشتےدار کے گھروں پر چھاپہ۔جسکو چاہا لاکر بیٹھا لیا۔۔کٸی عورتوں تک کو تھانہ میں کٸی کٸی دن تک بٹھایا گیا ۔۔۔جسکو لایا جاتا اسے اگر تھپڑ نہیں تو گالیوں سے نوازا جاتا۔۔۔قوم کے اندر کوٸی شخص یہ کہنے والا نہیں کہ ان بے گناہ لوگوں کو کیوں لایا گیا ؟ عورتوں کو کس قانون کے تحت بٹھایا گیا۔۔۔۔
چار لوگ پولس کی گرفت میں آچکے ہیں ۔کلیدی ملزم طارق ابھی بھی فرار ہے۔۔پولس کی زیادتی جاری ہے۔
 ابھی چند دن پہلے کا واقعہ ہے صبرحد کے سالم اور رسول آباد شاہگنج کے عاصم نے رانی مٸو کے ایک شخص کو پکڑ کر اس کی گردن پر چاقو مارا۔خیر سے کسی طرح وہ بچ گیا۔۔سوشل میڈیا پر کٹی ہوٸی گردن کا فوٹو واٸرل ہے۔۔۔بالکل ذبح کرنے والا انداز ہے۔۔( یہاں فوٹو لگانے کی ہمت نہیں ہورہی ہے ).
مذکورہ بالا واقعات سے کیا اندازہ لگایا جاٸے۔۔ہم بالکل بے شرم بےغیرت ہوگٸے ہیں؟ رشتوں کی پاسداری ختم ہوگٸی ہے ؟ اپنے معاشرے میں تعلیم و تربیت کی کمی ہے ؟ یا پھر ہمارے علمإ کرام۔۔دانشوران ملت و قاٸدین کی بے حسی ہے کہ قوم میں بیداری نہیں لا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔۔
” آخر یہ کیا ہورہا ہے “
از/ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔