Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 6, 2020

مولانا ‏قاسم ‏مظرپوری ‏کی ‏رحلت ‏ملت ‏اسلامیہ ‏کے ‏لٸے ‏غیر ‏معمولی ‏سانحہ ‏ہے۔


از / محمد سیف الاسلام مدنی!صداٸے وقت 
=============================                                
مولانا مولانا قاسم صاحب مظفر پوری  ان اصحاب علم میں سے تھے اور ان اصحاب با کمال میں سے تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے اندر دین اسلام کی بے مثال خدمات انجام دی ہیں ہیں مولانا کی  زندگی تواضع اور انکساری والی تھی، 
وہ ایک طرف بہترین محدث عظیم فقیہ  اور قوم و ملت کے لئے  لیے بہترین مصلح اور خیر خواہ تھے انکے بیانات بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے اور آپکے لکھے ہوئے مقالے بھی احترام اور اعتماد کی نظر سے دیکھے جاتے، 
حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوری 1937 ء کو پیدا ہوئے۔ والد کا نام معین الحق اور وطن مادھوپور، ضلع مظفرپور ہے۔ آپ نے دارالعلوم دیوبند سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور قوم وملت کے لئے عظیم الشان قربانیاں دیں آپ 1952ء میں دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے۔ آپ نے یہاں پانچ سال علم حاصل کیا اور یہاں کے اکابر اساتذہ سے استفادہ کرکے 1957 میں سند فضلیت حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں علامہ ابراہیم بلیاوی، حضرت مولانا اعزاز علی مرادآبادی، مولانا شیخ فخرالدین مرادآبادی اور مولانا حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ بھی تھے! 
          سیف الاسلام مدنی۔
خاکسار کی بھی کئی مرتبہ مولانا مرحوم سے ملاقات رہی، اور حضرت نے ہر مرتبہ بہت محبتوں سے نوازا اور خوب دعائیں بھی دیں، سچ کہوں تو ایسے مخلص اور ہر چھوٹے بڑے کے ساتھ محبت سے پیش آنے والے ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں،جنکے یہاں کیا چھوٹا اور کیا بڑا وہ سب سے ساتھ یکساں پیش آتے اور بڑی محبتوں سے نوازتے 
آپ کا علم بڑا گہرا تھا آپکو مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل تھی  حدیث، تفسیر، فقہ اور عربی ادب کے ماہر استاد تھے انکے شاگردوں کے تأثرات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی تمام علوم پر نظر تھی اور تحقیق کا مادہ آپکے اندر بدرجہ اتم موجود تھا
 دعا ہے کہ اللہ انکے درجات بلند فرمائیں اور ملت اسلامیہ کو انکا نعم البدل نصیب فرمائے، آمین!