Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 18, 2020

ریاستی ‏حکومت ‏کی ‏جانب ‏سے ‏تعمیر ‏کردہ ‏عارضی ‏گٶشالہ ‏بدحالی ‏کا ‏شکار۔گٶ ‏شالہ ‏بنی ‏گایوں ‏کی ‏قبرستان

جون پور ۔۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ۔١٨ ستمبر ٢٠٢٠۔
==============================
آوارہ مویشیوں کو پناہ دینے کیلئے صوبائی حکومت کی پہل پر گاؤں پنچایت سطح پر قائم عارضی گؤشالا کو تعمیر کرادی گئی ہے،لیکن بدحال انتظام ہونے سے گؤ شالا مویشیوں کیلئے قبرگاہ بن گئی ہے۔مویشیوں کی دیکھ ریکھ اور علاج میں بد نظامی کی وجہ سے آئے روز مویشی تڑپ کر مر رہے ہیں۔گؤشالا میں مری ہوئی گائے کو کھلے میں پھینک دیا جاتا ہے جس کو آوارہ کتے اپنا نوالا بنا رہے ہیں۔ایسا ہی معاملہ جلالپور بلاک کے ہری پور گاؤں میں تعمیر عارضی گؤشالا میں روشنی میں آیا ہے جہاں مری ہوئی گائے کو آراہ کتے نوچتے نظر آئے۔
مذکورہ گؤشالا میں مویشیوں کی دیکھ ریکھ کیلئے گاؤں پردھان کی قیادت میں چار صفائی اہلکار لگائے گئے ہیں،باوجود اس کے گؤشالا بدحال ہے۔گؤ شالا میں موجود راجو،رمیش صفائی اہلکاروں نے بتایا کہ وہ لوگ صبح مویشیوں کو چارہ اور پانی دیکر چلے جاتے ہیں۔گؤشالا کے چاروں طرف باؤنڈری نہیں ہونے سے تار لگا کر حد بندی کرائی گئی ہے جس میں آوارہ کتے اور سیار گھس جاتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ آوارہ جانور باؤنڈی میں داخل ہو کر مویشیوں پر حملہ کر زندہ نوچ لیتے ہیں اور مرنے کے بعد کھاتے ہیں۔زخمی مویشیوں کیلئے علاج کیلئے مویشی ڈاکٹر کو اطلاع دیا جاتا ہے لیکن وہ لوگ بھی نہیں آتے جس کی وجہ سے جانوروں کو کھلے میں پھینک دیا جاتا ہے۔گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ آوارہ جانوروں کیلئے بنائے گئے عارضی گؤشالا ان کی قبر بن گئی ہے۔چارہ اور پانی کی قلت سے کمزور ہوئے مویشیوں کو آوارہ جانور اپنا نشانہ بنالیتے ہیں۔ آئے دن ایسے واقعات ہوتے ہیں جب آوارہ کتے مویشیوں پر حملہ کر زندہ کھا جاتے ہیں اور ان سے اٹھنے والی بدبو سے لوگ پریشان رہتے ہیں۔گاؤں والوں نے کئی بار پردھان سمیت زمہ دار افسران سے شکایت کیا لیکن کوئی کاروائی نہیں ہو رہی ہے۔