Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 29, 2020

فرانس میں چرچ پرحملہ، 3 لوگوں کا قتل، خاتون کا سرکاٹا،.......... میئر نےکہا- یہ دہشت گردانہ حملے جیسا ‏ہے۔

فرانس کے ناٸس شہر  میں مشکوک دہشت گردانہ حملے میں کم از کم تین لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ فی الحال موقع پر سبھی ایمرجنسی خدمات موجود ہیں۔

پیرس: /نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٩ اکتوبر ٢٠٢٠۔
==============================
آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کارٹون تنازعہ میں پوری دنیا میں مسلمانوں میں اضطراب کی کیفیت دیکھنے کو مل رہی ہے اور فرانسیسی صدر امانوئل میکرون کے خلاف بھی ناراضگی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اسی دوران اطلاع ملی ہے کہ فرانس کے ایک چرچ (Church) میں ایک حملہ آور نے ایک خاتون کا گلا کاٹ دیا اور دو دیگرلوگوں کو چاقو مار کر بے رحمی سے قتل کردیا۔ یہ حادثہ فرانس کے نائس شہر میں پیش آیا ہے۔ شہر کے میئر نے اس خوفناک حادثہ کو دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔
میئر کرسچین استورسی نے کہا کہ چاقو سے یہ حملہ شہر کے نوٹرے ڈیم چرچ میں ہوا ہے۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتارکرلیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ تین لوگوں کے مارے جانے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ کئی دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ ایک پولیس ذرائع نے کہا کہ خاتون کا گلا کاٹا گیا ہے۔ فرانس کے ایک لیڈر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خاتون کا گلا کاٹا گیا ہے۔
فرانس کے دہشت گردی مخالف محکمہ نے کہا کہ اسے اس حملے کی جانچ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ جائے حادثہ پر موجود صحافیوں کا کہنا ہے کہ ہتھیار بند جوانوں نے چرچ کو گھیرلیا ہے۔ موقع پر ایمبولینس اور فائر سروس کی گاڑیاں موجود ہیں۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب کچھ وقت پہلے ہی فرانسیسی ٹیچر کی پیغمبر کا کارٹون دکھانے پر قتل کردیا گیا تھا۔ حالانکہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہےکہ چرچ میں چاقو سے حملہ کرکے لوگوں کا قتل کرنے کے پیچھے مقصد کیا تھا۔
اس سے قبل فرانس میں آخری نبی صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کا کارٹون دکھانے پر ایک ٹیچرکا گلا کاٹ کر قتل کردیا گیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے شخص کی آزادی اور مذہب کی آزادی کی بات کہہ کر آزادی رائے کی حمایت کی ہے۔ حالانکہ اس کے بعد سے ان کو مسلم ممالک کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پوری دنیا میں ان کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے اور فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔