Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 31, 2020

چھاپوں، گرفتاریوں اور دھمکیوں کے ذریعے فسطائیت ایک پرعزم برادری کو شکست دینے میں ناکام رہے گی.......۔ ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی/ صداٸے وقت/ 30 اکتوبر 2020 ۔(پر یس ریلیز)۔ 
==============================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف  انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ آر ایس ایس کی قیادت والی مرکزی حکومت جو خراب معیشت اور کوویڈ۔19وبائی مرض سے نمٹنے میں شدید ناکامی کی وجہ سے بدنام ہوچکی ہے اب وہ دہشت گردی کو مالی اعانت کے نام پر مسلم چیریٹی تنظیموں کو نشانہ بنارہی ہے تاکہ بی جے پی کی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹائی جاسکے۔ این آئی اے نے ظفر الاسلام خان کی سربراہی میں چلنے والی چیریٹی الائنس کے دفتر پر چھاپے مارے ہیں۔ جو ملی گزٹ کے ایڈیٹر اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدر اور فاروس میڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر ہیں اور دہلی کے ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیش کے دفتر پر بھی چھاپے مار کر فسطائی حکومت نے عوام کی توجہ ہٹانے کی تازہ ترین کوشش کی ہے۔ایس ڈی پی آئی ان چھاپوں کی شدید مذمت کرتی ہے جس کا مقصدشفاف طور پر کام والی چیریٹی تنظیموں کو بدنام کرنا ہے۔
 مرکزی حکومت کو یقین ہے کہ اگر وہ اپنے ایسی کارروائیوں کے ساتھ دیش بھکتی اور مسلم غداروں کا لیبل لگادیا جائے گا تو اس کے متعصبانہ پیروکاروں کی طرف سے اس کی حمایت اور استقبال کیا جائے گا اور آر ایس ایس حکومت جو بھی بکواس کرتی ہے اس کو مکمل طور پر بھگوا ہوچکی نیشنل میڈیا کسی بھی طرح کی غلط اور جعلی خبروں کو کامیابی کے ساتھ پھیلانے کا کام کرے گی۔ ظفر الاسلام خان اپنے سخت فسطائی مخالف موقف کیلئے سنگھیوں کے آنکھ کا کانٹا رہے ہیں۔ حکومت نے چند ماہ قبل ان کے گھر پر چھاپے مار نے کے بعد انہیں پکڑنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ چیریٹی تنظیمیں جیسے چیریٹی الائنس اور ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن برسوں سے خیراتی میدان میں ہیں جو شمالی ہندوستان میں سماجی، تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ اور پچھڑے طبقات کی ترقی کیلئے کام کررہی ہیں۔ ان تنظیموں کے لیڈران شہریت قانون مخالف تحریکوں میں سب سے آگے رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ فاشسٹ ان کی زیر قیادت تنظیموں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ایم کے فیضی نے اس بات پر زور دیکر کہا ہے کہ حکومت کیلئے یہ یاد رکھنا بہتر ہوگا کہ اختلاف رائے اور مخالف آوازوں کو روکنے کیلئے اس کی کوششیں بڑی ناکامی کے ساتھ ختم ہونگی۔ چھاپے، گرفتاریوں اور جعلی مقدمات کسی برادری کے استحکام کو شکست نہیں دے سکتے جو اپنے حقوق کیلئے لڑنے اور فاشزم سے لڑنے کیلئے پر عزم ہیں