Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 2, 2020

بہت ‏سے ‏فیصلوں ‏میں ‏اب ‏طرفداری ‏ہوتی ‏ہے۔


ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان/ صداٸے وقت۔/٢اکتوبر ٢٠٢٠۔
==============================
ارشادِ ربانی ہے: ’’ جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین پر فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ‘‘ ۔ سیاق و سباق سے ظاہر ہے کہ یہ بات منافقین کے بارے میں ہے کہ جب انہیں فساد بپا کرنے سے روکا جائے تو وہ الٹا خود کو مصلح بتاتے ہیں لیکن اس آیت کی بابت حضرت سلمان فارسی ؓ کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ :’’ اس خصلت کے لوگ اب تک نہیں آئے‘‘۔یعنی حضور ﷺ کے زمانہ میں بڑے بدخصلت لوگ تھےمگر آگے آنے والے ان سے بھی بدتر ہوں گے ۔ بابری مسجد سے متعلق سی بی آئی کی عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد بے ساختہ یہ آیت اور قول یاد آگئے ۔فسطائی رہنما اپنی ہر مفسدانہ سرگرمی کو اصلاح کا نام دیتے رہے ہیں اور گودی میڈیا بھی اس کی تائید کرتا رہاہےلیکن اب تو عدالت نےدو قدم آگے نکل کر فسادیوں کو مصلح قرار دیتے ہوئے کہہ دیا کہ وہ تو غیر سماجی عناصر کو بابری مسجد کے انہدام سے روک رہے تھے بقول ملک زادہ منظور؎
دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں
ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا
ایسی لوگوں پر قرآن حکیم کا یہ تبصرہ صادق آتا ہے کہ:’’ خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں احساس نہیں ہے‘‘۔ آیت کے اس حصے کا اطلاق عدالت اور بری ہونے والے فسادیوں کو مبارکباد دینے والوں پر بھی ہوتاہے ۔ سورۂ بقرہ میں آگے فرمایا :’’انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے، جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں‘‘۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور اچھے دن کے وعدے کسے اچھے نہیں لگتے ۔ ان کے بارے میں مزید فرمایا :’’ اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خد ا کو گواہ ٹھیرا تا ہے، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن حق ہوتا ہے‘‘۔ اقتدارحاصل ہوجانے کے بعد ا ن قسموں اور وعدوں کو انتخابی جملہ بازی کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے لیکن معاملہ صرف وعدہ خلافی تک محدود نہیں رہتا بلکہ فرمایا :’’ جب اُسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے، تو زمین میں اُس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائےاور نسل انسانی کو تباہ کرے ‘‘۔ ملک بھر میں ہونے والا ہجومی تشدد اور ہاتھرس جیسے واقعات سرکار کی حمایت اورسرپرست میں ہوتے ہیں ۔ ان لوگوں کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا کہ وہ :’’ کھیتوں کو غارت کرتاہے‘‘۔کسانوں کی فلاح و بہبود کے نام پر تباہ و تاراج کرنے والے قوانین اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ:’’ اللہ فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا ‘‘۔