Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 14, 2020

مشہور ‏و ‏معروف ‏عالم ‏دین ‏مولانا ‏شرافت ‏ابرار ‏دیناجپوری ‏کی ‏یاد ‏میں ‏تعزیتی ‏جلسہ۔


غازی پور :اتر پردیش /صداٸے وقت /نماٸندہ / 14 نومبر 2020.
==============================
 مولانا شرافت ابرار دیناجپوری ؔمدرسہ ابی حنیفہ راجہ بازار کلکتہ کے بانی و ناظم اعلیٰ کے انتقال پر ملال پر غازی پور فتح پور سکندر ،سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب مدرسہ اشاعت العلوم واقع شاہی مسجد غازی پورمیں ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت مہمان خصوصی مولانا فضل الباری نعمانی نے کی پروگرام کا آغاز حافظ عظمت اللہ پورنویؔ کے تلاوت قرآن سے ہوا۔اس موقع پر مدرسہ کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ نے اپنے تعزیتی پیغام میں افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے مولانا موصوف کے حیات وخدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مولاناموصوف کلکتہ ،بہاراور یوپی کے مشہور و معروف عالم دین تھے، آپ مختصر علالت کے بعد جمعہ کی صبح تقریباً۹/بجے انتقال فرماگئے ، آپ مدرسہ ھٰذااوراسلامک ہلپ لائن، مدرسہ ھٰذا سے شائع ہونے والااردو رسالہ الاعجاز کے مجلس شورہ کے ممبر تھے، مولانا دیناجپوری کلکتہ کے نارکل ڈانگہ دارالسلام جامع مسجد کے خطیب وامام تھے،اور مجلس احرار بنگال کے صدر بھی تھے ،آپ قوم و ملت کی ہمیشہ رہنمائی کرتے رہتے تھے ۔
مدرسہ ھٰذا کے صدر مدرس حافظ و قاری صاحب علی نے مولانا مرحوم کی ہمہ جہت خدمات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دینی علمی خدمات کو قبول فرماکر ان کے درجات کو بلند فرمائے ،اعلیٰ علین میں مقام عطافرمائے ،ہم مدرسہ ھٰذا کے اساتذہ و طلبہ دعاگو ہوں کہ باری تعالیٰ پسماندگان و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
تعزیتی پروگرام کے صدر مہمان خصوصی مولانا فضل الباری نعمانی نے اپنے صدارتی بیان میں بتایا کہ غازی پور میں ایک شادی میں شریک ہونے کے لئے آیاتھامولاناشرافت ابرار دیناجپوری ؔ ہمارے رشتہ دار اور میرےسرپرست تھے ،مولانا موصوف کے انتقال کی خبر سن کر یقین ہوہی نہیں رہاتھا، 
بیشک ایسی عظیم شخصیت کا رخصت ہونا ایک نا قابلِ تلافی خلاہےاور بطور ِخاص علاقے کے لوگوں کے لئے ایک بڑا خسارہ ہے، جہاں ایک جماعت اور تنظیم بن کر تنہا مرد مجاہد میدان سنبھال کر حالات کو سازگار بنا ئے ہوئے تھا مولانا موصوف کا وصال موت العالم موت العالم کا حقیقی مصداق ہے ، ملت کے معاملے میں ہر وقت متحرک و فعال رہا کرتے تھے ہر مسئلہ میں بلا خوف حصہ لیتے تھے، کلکتہ شہر ایسی ایک قابل ذکر شخصیت سے محروم ہوگیا،آپ تمام احباب سے درخواست ہے کہ دعا فرمائں اللہ تعالٰی حضرت مولانا شرافت ابرار قاسمی صاحبؒ کو اپنے جواررحمت میں جگہ نصیب فرمائے اور لوحقین کو صبر جمیل عطافرمائے ۔ آمین اس موقو پر شیرعلی راعین و گڈو بھائی ، راشد احمد موجود تھے۔