Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 28, 2020

» اتحاد کے علم بردار مولانا کلب صادق کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھایا جائے، بنگلور ‏میں ‏شیعی ‏سنی ‏انجمنوں ‏کا ‏اظہار ‏خیال۔

انجمن امامیہ بنگلورو نے بھی مولانا کلب صادق کے انتقال پر گہرے رنج و الم کا اظہارکیا ہے۔ انجمن امامیہ کے صدر میر علی رضا نجفی نے کہا کہ مولانا کا انتقال عالم انسانیت کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ میر علی رضا نجفی نے کہا کہ اتحاد اور تعلیم کیلئے مولانا کلب صادق کی تحریک کا اثر پورے ملک میں دیکھنے کو ملا ہے۔
بنگلورو: کرناٹک۔/صداٸے وقت /ذراٸع۔/ ٢٨ نومبر ٢٠٢٠۔
=============================
24 نومبر 2020 کو لکھنو میں انتقال کرجانے والے معروف عالم دین، ممتاز ماہر تعلیم مولانا کلب صادق کو بنگلورو میں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ صدائے اتحاد کرناٹک کے صدر مولانا محمد شعیب اللہ خان مفتاحی  نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ عالم اسلام کی مشہور و معروف علمی، دینی، ملی، سماجی شخصیت علامہ ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی، نائب صدر، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اب ہمارے مابین نہیں رہے۔ سید کلب صادق علیہ الرحمہ کا انتقال یقیناً ملت اسلامیہ کا ایک عظیم نقصان ہے۔ مولانا محمد شعیب اللہ خان نے کہا کہ مولانا کلب صادق ایک قابل قدر عالم، ادیب، شاعر، اتحاد بین المسلمین اور بین المذاہب کے علمبردار تھے۔
انجمن امامیہ بنگلورو نے بھی مولانا کلب صادق کے انتقال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے۔ انجمن امامیہ کے صدر میر علی رضا نجفی نے کہا کہ مولانا کا انتقال عالم انسانیت کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ میر علی رضا نجفی نے کہا کہ اتحاد اور تعلیم کیلئے مولانا کلب صادق کی تحریک کا اثر پورے ملک میں دیکھنے کو ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی ترغیب کی وجہ سے بنگلورو کے قریب واقع علی پور میں بنت الہدی کے نام سے  اسکول قائم ہوا جہاں سے  ہزاروں بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہوکر فارغ ہوئے ہیں۔ انجمن امامیہ بنگلورو کے صدر نے کہا کہ مولانا کلب صادق کے خیالات سے متاثر ہوکر اور بھی کئی تعلیمی ادارے کرناٹک میں قائم ہوئے۔
کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان، ماہر تعلیم اور حسین ڈے کے منتظم آغا سلطان نے کہا کہ مولانا کلب صادق کو بنگلورو سے خاص لگاؤ تھا۔ آغا سلطان نے کہا کہ بنگلورو میں ہر سال کل ہند سطح پر حسین ڈے منایا جاتا ہے۔ مولانا کلب صادق نے سال 2015 اور 2016 کے حسین ڈے کی صدارت فرمائی تھی۔ اس موقع پر مولانا نے جو پیغام دیا، اسے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ آغا سلطان نے کہا حسین ڈے کے اجلاس کے ذریعہ مولانا کلب صادق نے یہ بات کہی تھی کہ ہندوستان امن و اتحاد کا گہوارہ ہے، لیکن تین بیماریوں سے اس ملک کو نجات دلانے کی ضرورت ہے۔ پہلا مرض ہے غریبی، دوسرا ناخواندگی اور تیسرا کرپشن۔ ان تین بیماریوں پر اگر قابو پایا جائے تو یہ ملک دنیا کا سپر پاور بن کر ابھرے گا۔ آغا سلطان نے کہا کہ شیعہ سنی اتحاد کو فروغ دینے کیلئے مولانا کلب صادق نے نمایاں کوششیں کیں۔ شیعہ اور سنی مسلمان مل کر نماز ادا کریں اس کی بار بار ترغیب مولانا دیا کرتے تھے۔ آغا سلطان نے کہا کہ جب بھی مولانا کلب صادق بنگلورو آتے تو یہاں کی مشہور دینی درسگاہ دارالعلوم سبیل الرشاد کا دورہ کرتے اور ریاست کرناٹک کے امیر شریعت دوم مرحوم محمد مفتی اشرف علی سے ملاقات کرتے۔ دونوں علمائے کرام میں گہری دوستی تھی۔ آغا سلطان نے کہا کہ مولانا کلب صادق کے اتحاد اور تعلیم کے مشن کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا یونیورسٹی قائم کرنا مولانا کا خواب تھا، لہذا اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ضرورت ہے۔
امامیہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھی بنگلورو میں مولانا کلب صادق کے انتقال پر رنج و الم کا اظہارکیا ہے۔ آئی سی سی آئی کے صدر میر ممتاز علی نے کہا کہ تجارت اور صنعتکاری کو فروغ دینے کیلئے اس ادارے کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ جب ICCI  کے نمائندوں نے مولانا کلب صادق سے ملاقات کی تو انہوں نے اس طرح کے ادارے کے قیام پر کافی خوشی کا اظہار کیا اور یہ مشورہ دیا تھا کہ صرف مخصوص افراد تک ادارے کو محدود نہ رکھیں بلکہ اسے عام لوگوں تک لے جائیں تاکہ تجارت اور انڈسٹری کے میدان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ ہوسکے۔ امامیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ بنگلورو نے مولانا کلب صادق کے انتقال کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ ٹرسٹ کے صدر مرزا محمد مہدی نے کہا کہ انہوں نے لکھنو میں مولانا کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کا کئی مرتبہ دورہ کیا۔ بحیثیت عالم دین آپ نے تعلیم کے فروغ کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں، اس کی مثال بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ جے ڈی ایس کے سینئر لیڈر روشن عباس نے کہا کہ ہندو مسلم اتحاد کے فروغ کیلئے مولانا نے نمایاں کوششیں انجام دیں۔ ملک  میں امن اور سلامتی، ترقی کیلئے مختلف مذاہب کے درمیان اتحاد کا ہونا ضروری ہے۔ اس کیلئے مولانا نے کافی محنتیں کی ہیں۔
شیعہ علماء کی تنظیم البلاغ آرگنائزیشن کے صدر مولانا میر قائم عباس نے کہا کہ مرحوم مولانا کلب صادق نے اس بات پر سب سے زیادہ زور دیا تھا کہ ملت کا ہر بچہ تعلیم یافتہ ہونا چاہئے۔ تعلیم کے ساتھ اتحاد کو تقویت دینا مولانا کی زندگی کا مقصد تھا۔ مولانا اپنی تقریروں میں یہ بات بار بارکہتے تھے کہ جب اللہ پاک ایک ہیں، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سب کے نبی ہیں۔ قرآن پاک ایک ہے، کعبہ ایک ہے تو کیوں مسلمان آپس میں بکھرے ہوئے ہیں۔ اتحاد المسلمین کیلئے مولانا کے پیغامات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدائے اتحاد کرناٹک کے سکریٹری اعجاز علی جوہری نے کہا کہ جنوری 2018 میں مولانا کلب صادق نے بنگلورو کا دورہ کیا، جو ان کی زندگی کا آخری بنگلورو دورہ ثابت ہوا ہے۔ اس وقت مولانا نے دیگر پروگراموں میں شرکت کے ساتھ صدائے اتحاد کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے موقع پر شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے قیام کیلئے مولانا نے تین نکات پیش کئے تھے۔ مولانا کلب صادق کے مطابق اتحاد کیلئے سب سے پہلا قدم شیعہ اور سنی مسلمان ایک ساتھ مل کر نماز ادا کرتے رہیں۔ اتحاد کیلئے دوسرا قدم دونوں طبقے کے لوگ ایک دوسرے کے پروگراموں میں شرکت کرتے رہیں۔ شیعہ مسلمان اپنی مجلسوں میں سنی بھائیوں کو مدعو کریں اور سنی مسلمان شیعہ بھائیوں کو اپنے جلوس، جلسوں میں شرکت کی دعوت دیں۔ اتحاد کیلئے تیسرا قدم آپس میں شادیاں ہونی چاہیں۔ ساتھ ہی تجارت اور لین دین بھی آپس میں زیادہ سے زیادہ ہونا چاہئے۔ اعجاز علی جوہری نے کہا مولانا کلب صادق کی نصیحتوں پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔