Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 30, 2020

زراعتی ‏قانون۔۔۔چار میں سے دو باتوں پر حکومت اور کسانوں کے درمیان اتفاق ، اگلی میٹنگ 4 جنوری کو

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے صحافیوں کو بتایا کہ فصل کے باقیات جلانے پر کسانوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی اور مجوزہ بجلی اصلاحاتی قانون میں سبسڈی ختم کرنے کے اندیشے کو دور کر لیا گیا ہے اور اس پر دونوں فریق متفق ہیں ۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٣٠ دسمبر ٢٠٢٠۔
==============================
حکومت اور کسان تنظیموں کے مابین بدھ کے روز فصل کے باقیات (پرالی) جلانے سے متعلق آرڈیننس اور مجوزہ بجلی قانون کے سلسلے میں اتفاق ہو گیا ۔ زرعی اصلاحاتی قوانین کے سلسلے میں تحریک چلانے والی کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین ہوئے مذاکرات میں فصل کے باقیات جلانے والے کسانوں پر کی جانے والی کارروائی اور مجوزہ بجلی اصلاحاتی قانون میں سبسڈی کو ختم کرنے کے اندیشے پر فریقین میں اتفاق رائے ہوا ہے۔
میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، اشیائے خوردنی اور سپلائی کے مرکزی وزیر پیوش گویل شامل ہوئے۔ نریندر سنگھ تومر نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ فصل کے باقیات جلانے پر کسانوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی اور مجوزہ بجلی اصلاحاتی قانون میں سبسڈی ختم کرنے کے اندیشے کو دور کر لیا گیا ہے اور اس پر دونوں فریق متفق ہیں ۔ کسان تنظیمیں چاہتی ہیں کہ کھیتی کے لیے ملنے والی بجلی پر کسانوں کی سبسڈی جاری رہے اور فصل کے باقیات جلانے کی پاداش میں کسانوں پر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسان تین زرعی اصلاحاتی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ حکومت ان مسائل پر غور و خوض کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) جاری ہے اور جاری رہے گی ۔ حکومت اس پر تحریری یقین دہانی کو تیار ہے ۔ کسان تنظیم کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ زرعی وزیر نے کہا کہ کسان تنظیموں کے ساتھ مذاکرہ اچھے ماحول میں ہوا ہے اور انھیں یقین ہے کہ اگلی میٹنگ میں کسانوں کے مسائل حل کر لئے جائیں گے۔ فریقین کے مابین اگلی میٹنگ چار جنوری کو ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے اور کاشت کاری کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بے مثال کام کر رہی ہے۔ کسانوں کے مسائل پر حکومت سنجیدگی سے غوروخوض کر رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ آگے کی میٹنگ میں اس کا حل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 86 فیصد چھوٹے اور پسماندہ کسان ہیں جن کی معاشی صورتحال میں اصلاح کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔