Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 11, 2020

مرکزی ‏حکومت ‏کا ‏زرعی ‏قانون ‏کسانوں ‏سے ‏زیادہ ‏پونجی ‏پتیوں ‏کے ‏لٸے ‏سود ‏مند۔


▪️کسانوں کی بہی خواہی کا دعوی کرنے والی حکومت کے لئے موقع ہے کہ وہ کسانوں کے مطالبات کو تسلیم کرکے ان کے تئیں حقیقی ہمدردی کا اظہار کرے
    جمال احمد  خان اعظمی 
==============================
اعظم گڑھ ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /پریس ریلیز /١١ دسمبر ٢٠٢٠
=============================
دوہفتوں سے زائد دنوں سے ملک کی مختلف ریاستوں کے کسان مرکزی حکومت کے زرعی قانون کے خلاف سرد موسم کے باوجود بھی کھلے آسمان کے نیچے دہلی کی سڑکوں پر جمع ہوکراحتجاج کررہے ہیں اور اس قانون کو کسان مخالف گردانتے ہوئے اسے رد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔حکومت کی جانب سے اس معاملے میں اب تک جو بھی پیش رفت یا مذاکرات کی کوششیں ہوئی ہیں وہ اس وجہ سے ناکام ثابت ہورہی ہیں کہ ملک کے کسانوں کے تئیں حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے،ایسا لگتا ہے کہ حکومت کسانوں سے زیادہ اپنے چند من پسندصنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے میں زیادہ سنجیدہ ہے اور زرعی قانون کے تحت کسانوں کی رضا مندی کی پرواہ کئے بغیر ان کی فصلوں کو چند پونجی پتیوں کے ہاتھوں میں گروی رکھنے کے خاص مشن سے پیچھے نہ ہٹنے کی ضد پر قائم ہے۔ان خیالات کا اظہار پوروانچل کے معروف سماجی کارکن وسعد فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری جمال احمد خان اعظمی نے ملک کے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے ایک مٹینگ میں پریس کو دئیے بیان میں کیا۔انہوں نے کسانوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی بے حسی پر اپنے ردعمل کا  اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی بدولت ہی ہم بھارتی عوام کو اناج کی شکل میں اپنی بھوک مٹانے کا سامان ملتاہے،بھارتی کسانوں کی جفاکشی اور ہنرمندی کی شہرت سرحدوں سے پار بھی سنائی پڑتی ہے،یہی وجہ ہے کہ بھارتی کسانوں کی بے چینی میں آ ج ملک کا ہرایک فر د اور سارا جہاں بے چین ہے اور کسانوں کے تئیں حکومت کے رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناانصافی سے نعبیر کررہاہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت رفتہ رفتہ یہاں کے عوام کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اور عوامی مفادات و مطالبات پر حکومت کی ہٹ دھرمی اور عوام مخالف اقدامات کو ترجیح دی جارہی ہے۔دوناجہت مندپور کاؤں کے معزز کسان شاہ فیصل نے کہا کہ ہم نے انگریزوں کی حکومت دیکھی ہے اور نہ ہی ان کے طرزحکومت کا مشاہدہ کیا ہے مگر جو پڑھا اور سنا ہے اس میں اور موجودہ مرکزی حکومت کے طریقہ کار میں بہت حد تک مماثلت پائی جاتی ہے،وہ بھی بھارت پر ہمیشہ راج کرنے کے نشہ میں مدہوش ہوکر یہاں کے عوام کو غلام کے سوا کچھ نہیں سمجھتے تھے اور ہمارے آزاد بھارت میں بھی ایک خاص پارٹی ہمیشہ اقتدارمیں بنے رہنے کے لئے عوامی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی منمانی اور غیر جمہوری اقدامات کا مظاہرہ کررہی ہے۔کسانوں کے مسائل کو لیکر ہمیشہ فکر مند رہنے والے محمد ویش نے کہا کہ ایک طرف ہمارے وزیر اعظم اپنے بیانات میں ملک بھرکے کسانوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے نہیں تھکتے ہیں اوردوسری طرف آج جبکہ ملک کا کسان ان کے ذریعہ بنائے گئے زرعی قانون سے غیر مطمئن ہوکر ان کے دروازے پرکھڑا ہے تو یہ ان کی بات سننے کو بھی تیار نہیں ہیں،انہوں نے مشورے کے انداز میں کہا کہ موقع ہے مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات تسلیم کرکے ان کے تئیں حقیقی ہمدردی کا عملی مظاہرہ کرے تاکہ ان کے بولنے اور کرنے میں یکسانیت نظر آئے۔ مٹینگ کو خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد خان نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے وقت رہتے کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو اس کے منفی اثرات دور رس ہوں گے اورعوام و حکومت کے درمیان اعتبار واعتماد کی ڈور کے کمزور ہونے کے خدشات میں اضافہ کا سبب بنیں گے۔ مٹینگ میں دیگر شرکاء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کسان تحریک کو مزید منظم ومستحکم بنانے کا عزم دوہرایا،جن میں خاص طور سے ابو شحمہ،فردوس بھائی،افروزاورتشکیل احمد کے اسماء خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔