Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 11, 2020

انسانی ‏کمالات ‏اور ‏خوبیوں ‏سے ‏متصف ‏” ‏عارف ‏اقبال ‏“ ‏کی ‏عارفانہ ‏زندگی۔




  تحریر  /   عبدالغنی / صداٸے وقت 
abdulghani630@gmail.com
==============================
انسانی دنیا میں سماجی خدمات کا دائرہ وسیع ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا گیا ہے۔ دراصل انسان کو ان کے خصائل اور عادات کے سبب ہی مخلوقات میں افضل قرار دیا گیا ہے۔ مسابقت کے اس دور میں جب کہ لوگ باگ ایک دوسرے پہ سبقت لیجانے کے لئے غلطاں و پیچاں ہیں اور اپنی تخلیقیت کے مقاصد کوسرے سے بھول بیٹھا ہے۔ دنیا پہ مادیت کا مہیب سایہ دراز تر ہوتا جارہا ہے۔ صارفیت اور پرفیشنلزم کے دور ہمہ ہمی میں دکھیاروں کی رکھوالی کرنے والی جماعت معدودے چند ہے،جس کا شمار انگلی پر کیا جاسکتا ہے۔مگر پاک ارواح،بلند حوصلہ، مخلص صفت مجاہد اور جذبۂ ایثار و قربانی سے لیس افراد پہ مشتمل ان جماعتوں کے کمسن راہرو اور قافلہ سالار اپنے تخلیقیت کے اغراض و مقاصد سے آشنا ہے اور خدمت خلق میں بلاخوف و خطر خون جگر صرف کررہا۔ان جماعتوں سے وابستہ حضرات و خواتین اپنے حصے کا دیا بخوبی جلارہا ہے،چونکہ انہیں کائنات میں پھیلی ہوئی انارکی،ظلم وبربریت اور سماجی ناانصافی کا قلع قمع کرنے کا دھن سوار ہے۔ سارے جہاں کادرد ہمارے جگر میں ہے کے مصداق انسانی ہمدردی سے سرشار دل رکھنے والے افراد یہ چاہتے ہیں کہ دنیا امن و آشتی کا گہوارہ ہوجائے،سماجی انصاف کا بول بالا ہو،کوئی بھوک سے تلملاکر نہ مرجائے،کسی بیکس و مجبور پہ شب خون نہ ماراجائے کسی مظلوم کو ظلم کے بدلہ انصاف میں بیجا تاخیر نہ ہو۔وہ چاہتے ہیں سماج مثالی ہوجائے ان کی ضد اور اصرار ہوتا ہے کہ سبھوں کو "زندگی جینے کا اختیار ملے"" حق ملے"انصاف ملے"۔
وسیع و عریض کائنات میں پھیلے ہوئے ان جیالوں کی زندگی کا مقصد سماجی خدمات اور معاشرہ کے فلاح و بہبود ہوتی ہے، ایسے پاک روحوں کی موجودگی سے ہی وطن اور سماج کا مینار انصاف مانند شمع روشن ہے۔ جس کی ضیا پاشی سے کائنات کا ذررہ ذررہ شاداں و فرحاں ہے۔ ہر چہار جانب سے مایوس ہوچکے افراد کے لئے امید کی ایک کرن جو باقی ہے، وہ یہی بے لوث و بے غرض جماعت ہے۔ جس کا ہر فرد ایماندار،فرض شناس اور انسانیت کی بقا اور تحفظ کے لئے ڈھال بن کر ایستادہ ہے۔ 
لکھنے پڑھنے کو ایک دنیا پڑی ہوئی ہے۔ غم ایسے کہ ضبط تحریر میں لایا جائے تو آنسوؤں کا سیلاب آجائے۔درد ایسا کہ ذکر ہو تو ٹیس اٹھے۔ اس درمیان لکھنے اور بولنے والوں پہ کچھ کہنا اور لکھنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور پھر اگر بندہ لکھاری کے ساتھ ساتھ صاحب کتاب،مصنف اور مؤلف بھی ہو تو سو جتن کرنے پڑتے ہیں۔ہم نے بھی جتن کرلیا ہے اور تہیہ کرلیاہے کہ خوبصورت سے بانکے اور سجیلے اولوالعزم نوجوان پہ خامہ فرسائی کیا جائے۔ جو درمند انسانیت کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے۔ جن کی ششتہ اور شائستہ تحریریں،سدھے سدھائے رپورٹنگ اور خوبصورت باتیں عالم تنہائی میں ہمیں ایک کائنات سے آشنا کرواتی ہے۔جو اپنے بزرگوں کے معتمد اور دوستوں کے محبوب نظر ہیں۔اس طویل ترین تمہید کو پڑھتے پڑھتے آپ بھی شش وپنج میں ہوں گے، لہٰذا صبر کریں، میں کہے دیتا ہوں وہ ہمارے ہم سب کے،سیمانچل کو متھلانچل سے قریب کرنے والے کم عمر،قدآور اور مثالی شخصیت،بصیرت و بصارت والے جواں سال صحافی جناب محمدعارف اقبال ہیں۔ انسانی کمالات اور خوبیوں سے متصف عارف کی زندگی عارفانہ ہے۔ عارف مطلب کر گزرنا ہے۔ عارف اقبال مشکل سے آسان کے متلاشی نہیں ہیں بلکہ وہ جوئے شیر کے لئے فرہاد بنے بغیر کوہکن بن جانے کا ہنر اور جگر رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نہایت قلیل مدت میں انہوں نے اپنی صحافتی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ قابل ذکر تصنیف و تالیف خدمات انجام دی ہیں جس میں امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے سابق امیر شریعت سادس و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید نظام الدین صاحبؒ کی حیات و خدمات پر مشتمل دو کتاب ”باتیں میر کارواں کی“اور ”امیر شریعت سادس، نقوش و تاثرات“شامل ہیں۔ یہ دونوں کتابیں علمی، ادبی و عوامی حلقوں میں مقبول عام ہوا، اسی طرح حالیہ دنوں متھلانچل میں گزشتہ چھ دہائیوں تک علمی، دینی و اصلاحی خدمات انجام دینے والے مشہور عالم دین، استاذ الاساتذہ حضرت مولانا سید ابو اختر قاسمی کی حیات و خدمات پر مشتمل ”حضرت مولانا سید ابو اختر قاسمی،حیات و خدمات“منظر عام پر آئی ہے۔اس کے علاوہ ملک کے دیگر مقامات سے شائع ہونے والے معیاری اخبار و جرائد میں دو درجن سے زائد سیاسی، ادبی اور سوانحی مضامین بھی عارف اقبال کے تسلسل سے شائع ہو چکے ہیں۔ موصوف کو کئی اہم اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
عارف اقبال سرگرم صحافت کے ذریعہ زندگی کی نوید بن کر سماج کو راہ دکھارہے ہیں، نوجوانوں کے لئے مشعل راہ عارف اقبال کی زندگی کسی بھی صحافی یا مصنف کی طرح جدوجہد سے پر ہے۔ مجھے خبر نہیں کہ لوگ باگ کتنے باریک احساسات والا دل رکھتے ہیں۔ لیکن میرے محسوسات مختلف ہیں کتنا مشکل ہے کہ آدمی دس پیسہ بنانے کے بجائے انسانیت اور سماج کی رکھوالی کرے،مسائل و آلام میں بے خطر سروائیو کرے۔ لکھے پڑھے بولے اور کہے ایڈمنسٹریشن اور سرکار کو بیدار کرے،جھگڑے اور دست گریبان ہوجائے۔صرف اس لئے کہ عوام کے حقوق کی پامالی نہ ہو،مظلوموں کو انصاف ملے اور مسائل کا سدباب ہو، اور بس باقی عارف کی عارفانہ اقبال مندی کے دوام کے لئے رب سے دعا گو ہوں، اللہ رب العزت صالح نوجوان کی فکری صلاحیتوں کو مہمیز کرے،حوصلوں کو جلا بخشے اور بامراد ہوں۔