Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 31, 2020

کورونا ویکسین پر جماعت اسلامی کی گائیڈ لائن، مجبوری کی حالت میں جان کا تحفظ ضروری۔

جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل نے کورونا وائرس کی ویکسین کےحلال حرام ہونے پر چل رہی ہے، جس کے درمیان گائیڈ لائن جاری کرتے تھے کہاں ہے رواں کے اوائل سے اب تک لاکھوں انسان کوروناکا شکار ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں اور اب بھی اس کی خطرناکی باقی ہے۔
نئی دہلی: /صداٸے وقت /ذراٸع /٣١ دسمبر ٢٠٢٩۔
==============================
جماعت اسلامی ہند کی شریعہ کونسل نے کورونا وائرس کی ویکسین کےحلال حرام ہونے پر چل رہی بحث  کے درمیان گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے  کہا ہے کہ رواں سال کے اوائل سے اب تک لاکھوں انسان کورونا کا شکار ہوکر ہلاک ہو چکے ہیں اور اب بھی اس کے مہلک اثرات باقی ہیں۔ میڈیکل سائنس کے ماہرین اس کی ویکسین دریافت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اب مختلف ممالک سے خبریں آنے لگی ہیں کہ ویکسین تیارکرلی گئی ہے اور اس کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں بھی اس کا بے صبری سے انتظار ہے۔ محکمہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے حکومت کو درخواست دے رکھی ہے کہ انھیں اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ یہ ایک خوش آئند پہلو اور اطمینان کی بات ہے کہ ان شاء اللہ بہت جلد اس مہلک وبائی مرض سے تحفظ حاصل ہوجائے گا۔
بعض ذرائع سے یہ خبر آ رہی ہے کہ کورونا ویکسین میں خنزیر کی چربی سے اخذ کردہ اجزا شامل ہیں۔ اسلامی نقطہ نظر سے خنزیر نجس العین ہے، اس کے کسی بھی جز کا کسی بھی حیثیت سے استعمال جائز نہیں ہے۔ اس بنا پر مسلمانوں میں تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے کہ وہ اس کا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟ بہت سے لوگوں نے شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے میں ان کی شرعی رہنمائی کی جائے۔ چنانچہ کونسل کے سید جلال الدین عمری (صدر) اور مولانا رضی الاسلام ندوی (سکریٹری) سمیت دیگر مفتیان کرام نے اس موضوع پر غور کرکے فیصلہ کیا ہے کہ: مختلف ممالک میں تجربات ہو رہے ہیں اور متعدد کمپنیاں ویکسین تیار کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ یہ بات یقینی نہیں کہ ہر ویکسین میں خنزیر کی چربی شامل ہے۔
محکمہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے حکومت کو درخواست دے رکھی ہے کہ انھیں اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دی جائے۔ یہ ایک خوش آئند پہلو اور اطمینان کی بات ہے کہ ان شاء اللہ بہت جلد اس مہلک وبائی مرض سے تحفظ حاصل ہوجائے گا۔
ویکسین تیار کرنے والے سائنس دانوں اور اطباء میں سے بعض مسلمان بھی ہیں۔ کچھ دنوں قبل ترکی سے خبر آئی تھی کہ ایک مسلمان سائنس داں جوڑے نے اس کی ویکسین دریافت کرلی ہے۔ اس بنا پر توقع ہے کہ ایسی ویکسین بھی ایجاد ہوگی جو صرف حلال اجزا پر مشتمل ہو۔ ٭اسلام میں انسانی جان کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور اس کی حفاظت کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ (النساء:۹۲) اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (البقرۃ: ۵۹۱)۔٭ کوئی مرض لاحق ہونے پر اس کا علاج کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے: اے اللہ کے بندو! علاج کراؤ، اللہ نے ہر مرض کا کوئی نہ کوئی علاج رکھا ہے۔ (ترمذی:۸۳۰۲، احمد:۵۵۴۸) حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا بھییہی حکم ہے۔
اسلام میں حلال و حرام کے حدود واضح کر دیئے گئے ہیں۔ مرض اور حفاظتی تدبیر کی صورت میں بھی اس کی پابندی لازم کی گئی ہے۔ چنانچہ حدیث میں دوا کے طور پر کسی حرام چیز کے استعمال سے منع کیا گیا ہے۔ (ابو داؤد:۴۷۸۳)۔٭ جن چیزوں کو اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے، اگر ان کی حقیقت اور ماہیت تبدیل ہوجائے تو حرمت باقی نہیں رہتی۔ اس بنا پر کسی حرام جانور کے اجزائے جسم سے حاصل شدہ جلاٹین کے استعمال کو فقہاء نے جائز قرار دیا ہے۔ خنزیر سے حاصل شدہ جلاٹین کے بارے میں بھی بعض فقہاء کییہی رائے ہے۔ جو فقہاء قلب ماہیت کو درست نہیں سمجھتے ان کے نزدیک بھی اگر حلال اجزاء والی ویکسین دست یاب نہ ہو اور صرف ایسی ویکسین موجود ہو جس میں کسی حرام چیز کی آمیزش ہو تو، چوں کہ انسانی جان کا تحفظ ضروری ہے اور ویکسین نہ لینے کی صورت میں وبا سے متاثر ہوکر جان چلی جانے کا قوی اندیشہ ہے، اس لیے اضطرار کی صورت میں اس کا استعمال جائز ہوگا۔٭ جن ویکسینز کی تیاری کی خبر عام ہوئی ہے ان کے اجزائے ترکیبی کا منبع (source) ابھی متعین طور پر معلوم نہیں ہے۔ قطعی طور پر اس کا علم ہونے کے بعد ان کے استعمال یا عدم استعمال کے سلسلے میں رہنمائی کی جائے گی۔