Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 11, 2020

موجودہ ‏حالات ‏اور ‏کرنے ‏کا ‏کام ‏۔۔۔۔

از /مولانا طاہر مدنی / صداٸے وقت /١١ دسمبر ٢٠٢٠۔
==============================
روزنامہ انقلاب کے 7 اور 8 دسمبر 2020 کے اداریہ میں بابری مسجد کی شہادت پر 28 برس گزرنے کے تناظر میں کچھ عملی تجاویز پیش کی گئی ہیں جو قابل غور و فکر ہیں. مستقبل میں ایسا نہ ہو، اس کے لیے کیا کیا کیا جائے؟ حالات کا تجزیہ بتا رہا ہے کہ ہماری صورتحال دن بدن زوال پذیر ہے. تدارک کی کوشش ناگزیر ہے. یہ تجاویز ملاحظہ کریں؛
1... مساجد، مدارس، خانقاہوں، درگاہوں اور مزارات کی قانونی پوزیشن مضبوط اور مستحکم کی جائے.
عملی صورت حال یہ ہے کہ کاغذات درست نہیں ہیں، قانونی تقاضے پورے نہیں ہیں، یہ تشویش کی بات ہے. اس پر توجہ بہت ضروری ہے.
2.... ممتاز وکلاء سے تعلقات ہوں اور منصوبہ بندی کے ساتھ اچھے وکلاء تیار کیے جائیں.
ظاہر ہے اس کے بغیر مضبوط قانونی پیروی نہیں ہو سکے گی. ہم وقتی طور پر جذبات کا اظہار تو کر لیتے ہیں لیکن اچھی قانونی کارروائی اور مسلسل پیروی نہیں کرتے.
3... برادران وطن میں اقلیتی امور کے تعلق سے ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش ہو، تاکہ مسلمان تنہا نہ رہیں، ان کے حق میں آواز اٹھانے والے اور ان کے ساتھ شانہ بشانہ چلنے والے وطنی بھائی موجود ہوں.
4... فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے وطنی بھائیوں سے اچھے تعلقات استوار کرنا ضروری ہے. ان کے اندر معتدل اور انصاف پسند افراد اب بھی موجود ہیں.
5... سیاسی طور پر با اثر بننے کی منصوبہ بند کوشش ہو.
ایک وقت تھا کہ مسلمان سیاسی طور پر باوزن تھے اور ان کی حیثیت اقتدار ساز کی ہوتی تھی، لیکن آج بےوزن اور بےوقار ہوگئے ہیں. اس بےوزنی کا خاتمہ کیسے ہو؟ اس پر غور کرنا ضروری ہے. 25 کروڑ لوگ اگر باشعور اور منظم ہوجائیں تو ان کو نظر انداز کرنا ممکن نہ ہوگا.
6... متحد ہونے کی مخلصانہ کوشش ہو اور انتشار کا خاتمہ ہو. اتحاد طاقت کا سرچشمہ ہے اور انتشار کمزوری کا موجب ہے. اعلی نصب العین اور بلند مقصد ہی قوموں میں اتحاد پیدا کرتا ہے.
7... مسلم طلبہ اور نوجوانوں کی ٹھوس تعلیمی رہنمائی کا نظم ہو، معیاری تعلیمی ادارے قائم ہوں، موجودہ اداروں کا معیار بلند کیا جائے اور نئی نسل میں تعلیم کا شوق اور اس میں تفوق کا جذبہ پیدا کیا جائے.
8... ملت کے تمام رفاہی و فلاحی اداروں کا کنفیڈریشن بنایا جائے، تاکہ منظم کام ہو اور بہترین نتائج رونما ہوں اور ملت ہر جگہ ہر میدان میں متحرک نظر آئے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں رول ادا کر سکے.
9... ان رفاہی اداروں کا سپورٹ کیا جائے، جن کے ذریعے باشندگان ملک کی فلاح و بہبود کے مختلف کام ہورہے ہیں، تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ مسلمان وسیع النظر اور کشادہ دل قوم کا نام ہے. صرف اپنے ہی خول میں سمٹی نہیں رہتی ہے.
10.... یہ تصویر بننی چاہیے کہ مسلمان وہ قوم ہے جو قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے، اخلاقی قدروں کا خیال کرتی ہے اور انتہائی قابل اعتماد اور لائق بھروسہ ہے.
ان نکات میں یہ اضافہ ضروری ہے کہ ملت اسلامیہ میں دینی بیداری کی ہمہ جہتی کوشش کی جائے، اللہ اور رسول کی محبت پیدا کی جائے اور بچپن ہی سے ایمانی و روحانی تربیت کا پورا اہتمام کیا جائے. نماز کی پابندی اور قرآن مجید سے شغف پیدا کیا جائے. اخلاقی تربیت ہو، تاکہ مسلمان، قرآن مجید کی عملی تصویر بن جائیں. اسی کے ساتھ دعوتی شعور بیدار کیا جائے اور یہ احساس دلایا جائے کی ہم ایک داعی امت ہیں. ہمارے پاس اللہ کے پیغام کی امانت ہے جسے پوری دل سوزی کے ساتھ بندگان خدا تک پہونچانا ہے.
امت کو مایوسی اور بے حوصلگی سے نکالنا بھی ضروری ہے اور واضح لائحہ عمل کے ساتھ عمل پیہم کے لیے آمادہ کرنا ہے؛
یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم........ 
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ ایک مشترک، جامع اور نتیجہ خیز لائحہ عمل پر اتفاق ہوجائے اور اللہ پر کامل بھروسے کے ساتھ ہم آگے قدم بڑھائیں؟
طاہر مدنی. 11 دسمبر 2020