Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 13, 2020

سعودی ‏عرب ‏میں ‏معروف ‏شاعر ‏، ‏قلم ‏کار ‏و ‏ادیب ‏حنیف ‏ندیم ‏کی ‏شخصیت ‏اور ‏فکروفن ‏پر ‏جلسہ ‏کا ‏انعقاد۔۔معززین ‏کا ‏خراج ‏عقیدت۔

ہر جگہ پتھروں کی بارش ہے  سر دعاؤں سے ڈھک لیا جاٸے۔
ریاض ۔۔سعودی عرب /ذاكر اعظمي / صداٸے وقت۔
==============================
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی مشرق وسطیٰ شاخ نے معروف شاعر قلم کاراور ادیب ڈاکٹر حنیف ترین کی یاد میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تعزيتى جلسہ کا انعقاد کیا جس میں مرحوم کی ادبی اور علمی خدمات پر معزز شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انھیں خراج عقید ت پیش کیا۔
اپنے تعارفی کلمات میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی مشرق وسطیٰ شاخ کے کنوینراور جامعہ طلباء یونین کے سابق نائب صدر مرشد کمال نے ڈاکٹر حنیف ترین کی اچانک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کی وفات سے ارد و دنیا  اپنے ایک عظیم محسن اور ایک انقلابی شاعر سے محرو م ہوگئی ہے. مرشد کمال نے کہا کہ حنیف ترین نہ صرف ایک اچھے شاعر، ادیب، اور تجزیہ نگار تھے بلکہ وہ ایک انسان دوست شخص اور مظلوموں اور محکوموں کی موثر آواز تھے۔  مرشد کمال نے مرحوم کے ایک مجموعہ' دلت کویتا جاگ اُٹھی' اور 'سورن مسلمانوں کا نوحہ' پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حنیف ترین کی شاعری کے مختلف رنگ ہیں اور انھوں نے جس طرح مسلمانوں میں رائج طبقاتی نظام  کواپنی شاعری کے زریعہ چیلینج کیا ہے اُس نے  شاعری کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔
اپنے صدارتی خطبہ میں  معروف ہندستانی تاجر اور ڈی پی ایس اور ڈیونس کے چیرمین ندیم ترین نے مرحوم سے اپنے ذاتی تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حنیف ترین  کی زندگی اخلاص، محبت، سچائی اور ایمانداری کا مجموعہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ مرحوم دُھن کے پکے تھے اورشاعری بچپن سے ہى اُن کے رگ و پے میں بسی ہوئی تھی۔ ندیم ترین نے کہا کہ فلسطین اور مسلم دنیا کی حالت زار پر مرحوم کی شاعری اُن کی حساس طبیعت اورملت کے تئیں اُن کی فکر مندی کی آئینہ دار ہے ۔
جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن ریاض کے سابق صدر غزال مہدی نے  ڈاکٹر حنیف ترین  کے فکر اور فن  پر تفصیلی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب اپنے تخلیقی سفر کے دوران امریکی سامراج کی ظلم و زیادتی، سامراجی صہیونی گٹھ جوڑ، سرمایہ دارانہ نظام کی لوٹ کھسوٹ، اور حقوق انسانی کی حق تلفی کے خلاف ثابت قدمی سے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف وہ دلتوں، اقلیتوں، مزدوروں اور کسانوں کی حمایت میں اپنے قلم کو وقف کردیتے ہیں ۔
ڈی پی ایس کے سابق ڈائریکٹر خورشید شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر حنیف ترین نے اپنی زندگی کے تیس بیش قیمتی سال سعودی عرب میں صرف کیے۔ اُنھوں نے جس ایمانداری سے میڈیکل کے شعبہ میں اپنی بیش بہا خدمات انجام دیں اُسی ایمانداری اور جذبے سے اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔
جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن ریاض کے سابق صدور خورشید انور اور سید آفتاب علی نظامی نے کہا کہ ڈاکٹر حنیف ترین سعودی عرب کی ادبی محفلوں اور مشاعروں کی جان ہوا کرتے تھے اور کسی بھی محفل میں اُن کی موجودگی محفل کی کامیابی کی ضمانت ہوا کرتی تھی۔
جلسہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سابق صدور مصباح العارفین، ضیغم خان، ڈی پی ایس ریاض کے پرنسپل معراج خان، اردو نیوز کے صحافی کے۔ این۔ واصف، ڈاکٹر شمیم، اور سعد ترین کے علاوہ مختلف ادبی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے  بھی خطاب کیا۔ جلسہ میں جامعہ ملیہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرکردہ الیومنائی  سلمان آعظمی، غفران احمد، نوشاد عالم، مولانا اکرم قاسمی، عرب نیوز کے صحافی راشد حسین، سعودی گزٹ کے صحافی ذاکر اعظمى ندوی، ارشد خان، ربو خان اور دیگر نے شرکت کی۔ مفتی شبیر ندوی نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا۔ اس موقع پر حنیف ترین کے شعرى مجموعووں، اُن کی تصانیف، اُن پر شائع مخصوص شماروں اور تصاویر کی ایک نمائش پیش کی گئی۔