Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, January 22, 2021

ایس ‏ڈی ‏پی ‏آٸی ‏کے ‏ریاستی ‏جنرل ‏سکریٹری ‏ایڈوکیٹ ‏فرمان ‏علی ‏جیل ‏سے ‏رہا۔۔یو ‏پی ‏پولس ‏نے ‏سی ‏اے ‏اے ‏کے ‏معاملے ‏میں ‏فرضی ‏طور ‏پر ‏ہھنسایا ‏تھا۔

میرٹھ۔۔اتر پردیش /صداٸےوقت /ذراٸع (23 جنوری۔2021 )۔ 
=============================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے ریاستی جنرل سکریٹری اڈوکیٹ فرمان علی کو آج آلہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جیل سے رہا کیا گیا جنہیں اتر پردیش پولیس نے سی اے اے اور این آر سی کے فرضی 
معاملے میں پھنسا کر پچھلے دو مہینوں سے میرٹھ کی جیل میں رکھا گیا تھا۔ جیل سے رہا ہوئے اڈوکیٹ فرمان علی کو ایس ڈی پی آئی عہدیداران نے جیل کے باہر پرتباک استقبال کیا۔
 واضح رہے کہ گزشتہ سال جب مرکزی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی بل منظور کیا گیا تھااس وقت اس کو ایس ڈی پی آئی نے اس بل کو فرقہ وارانہ اور عوام مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے مخالفت کی تھی۔ پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد ملک بھر میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔اتر پردیش میں مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑ پیں ہوئیں اور بڑے پیمانے پر پولیس کی بربریت بھی منظر عام پر آئی اور اس دوران بہت سے بے گناہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔20دسمبر کو میرٹھ میں ایک ہنگامہ برپا ہوا۔ جس میں 6افراد جان بحق ہوئے۔ اتر پردیش پولیس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے تمام تر الزامات ایس ڈی پی آئی پر عائد کرکے میرٹھ میں واقع پارٹی ریاستی دفتر پر چھاپہ مارا اور پارٹی کے دو ریاستی سطح کے عہدیداروں کو گرفتار کرکے انہیں جیل بھیج دیا۔ سی اے اے، این آر سی معاملے میں ایس ڈی پی آئی کے ضلعی اور ریاستی سطح پر متعدد رہنماؤں کے خلا ف مقدمہ درج کیا گیا۔ جبکہ میرٹھ، مظفر نگر، کانپور، لکھنو وغیرہ جہاں ہنگامہ ہوا وہاں ایس ڈی پی آئی کی جانب سے کوئی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی وہاں ایس ڈی پی آئی کا کوئی رکن موجود تھا۔پارٹی کے تئیں اتر پردیش حکومت اور انتظامیہ کے رویہ کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے شکایت درج کی گئی تھی۔ ایس ڈی پی آئی نے اتر پردیش میں پارٹی رہنماؤں اورکارکنوں کو ہراساں کرنے اور جعلی مقدمات میں پھنسانے کے خلاف تحریک چلانے کی بھی انتباہ کیا ہے