Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 20, 2021

ویب ‏سیریز ‏”تانڈو“ ‏موضوع ‏بحث۔۔۔جانٸے ‏حقیقت۔

از/ تابش سحر/صداٸے وقت۔
==============================
ان دنوں ملک بھر میں "تانڈو" موضوعِ بحث ہے حالانکہ کسان، مہنگائی، چینی دراندازی اور غربت موضوع بحث ہونا چاہیے تھا لیکن حکومت اور اس کے حواری ان موضوعات پر بولنے یا احتجاج کرنے کو ملک سے غدّاری سمجھتے ہیں لہذا انہیں موضوعات پر چرچہ ہوتی ہے جن سے حکومت کو فائدہ پہنچے، فرقہ واریت کو فروغ ملے اور ہندو مسلم کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکے۔ تانڈو سیاسی ڈرامے کو پیش کرنے والی ایک ویب سیریز ہے جس کے ہدایت کار علی ظفر عباس ہے، سیف علی خان ایک مضبوط اور چالاک نیتا کا کردار ادا کررہے ہیں، سنیل گروور، ڈمپل کپاڑیااور ذیشان ایوب جیسے اداکار بھی اپنی اداکاری کا جلوہ دکھا رہے ہیں، سیریز کے کئی مناظر "پٹودی پیلس" پر فلمائے گئے ہیں، پہلا سیزن نو قسطوں پر مشتمل ہیں جن کے عناوین یہ ہیں ۱۔ تاناشاہ، ۲۔ آزادی، ۳۔  چندرگپتا، ۴۔ لیفٹ ایز رائٹ، ۵۔ جیون اینڈ مرتیہ، ۶۔ ببول کا پیڑ، ۷۔ دھپّا، ۸۔ تانڈو، ۹۔ کھیل
ہم فقط دو جھلکیاں پیش کرتے ہیں جس سے بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ ویب سیریز کیا پیغام دے رہی ہے، کیا منظر دکھا رہی ہے اور کس کی عکاسی کررہی ہے۔ 
تاناشاہ:-  کسان' زرعی زمین پر بن رہے ہائی وے اور فیکٹری کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، پولس پہنچ کر لاٹھی چارج اور فائرنگ کرتی ہے، دو لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، کئی افراد کو گرفتار کیا جاتا ہے ان میں شیوا کا دوست عمران بھی ہوتا ہے جو VNU کا طالب علم ہے بعد ازاں شیوا اپنے دوستوں کے ساتھ عمران کو رہا کروانے کے لیے پولس اسٹیشن پہنچتا ہے مگر پولس قانونی کاروائی کی تحت رہا کرنے کے بجائے شیوا اور اس کے ساتھیوں کو تشدّد کا نشانہ بناتی ہے۔ 

آزادی: - VNU کے طلبہ  کو پولس دھمکاتی ہے، ان پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے تین پولس والوں کو بغیر کسی وجہ کے مارا پیٹا، شیوا اپنے دوست عمران کے پاس پہنچتا ہے جسے اس بات کا ڈر ہے کہ میڈیا اس معاملہ کو گرما کر اس کا نام کسی دہشت گرد تنظیم سے جوڑ دے گی۔ 
ان دونوں مناظر کو پیش کرنے کے بعد ہمارا خیال ہے مزید کچھ کہنے یا لکھنے کی ضرورت نہیں کہ اس ویب سیریز کا اصل موضوع کیا ہے؟ یہ سیاسی بازیگروں کی چال بازیوں سے پردہ اٹھاتی ہے، حق پرست طلبہ پر کیے جانے والے مظالم کو عیاں کرتی ہے، کسانوں کے مسائل اجاگر کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ "تانڈو" زعفرانی خیمہ پر بجلی بن کر گری، اب علانیہ اصل موضوع کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا لہذا دیوی دیوتاؤں کا سہارا لیتے ہوے یہ اعلان کیا گیا کہ تانڈو میں دیوی دیوتاؤں کی توہین کی گئی ہے، اس سے سینکڑوں ہندوستانیوں کے جذبات مجروح ہوے ہیں، یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتتیہ ناتھ نے تانڈو کی پوری ٹیم سے کہا "مذہبی جذبات مجروح کرنے کی قیمت چکانے کے لیے تیار ہوجاؤ، یوپی پولس اترپردیش سے نکل چکی ہے اور جلد ہی ممبئی پہنچے گی۔" اپنے اس ٹویٹ میں یوگی نے علی عباس، سیف علی خان، ذیشان ایوب کو ٹیگ کیا ساتھ ہی مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ٹیگ کرتے ہوے کہا "امید ہے تم انہیں بچانے کے لیے بیچ میں نہیں آؤگے۔" ادھر بھڑکائے گئے ماحول کو پیشِ نظر رکھتے ہوے علی عباس ظفر نے وضاحت کی "تانڈو ایک تخیلاتی ڈرامہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، کسی بھی شخص، طبقہ، ذات یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہمارا مقصد نہیں لیکن پھر بھی جانے انجانے میں کسی کے جذبات مجروح ہوے ہیں تو ہم معافی مانگتے ہیں۔" ملک کا حقیقی منظرنامہ جس تانڈو کی تصویر پیش کررہا ہے وہ ویب سیریز والے تانڈو سے زیادہ بھیانک ہے، عوام بےبس، مظلوم اور بدحال ہے مگر اپنی بےبسی پر رو بھی نہیں سکتی، حق کی آواز بلند کرنا جرمِ عظیم قرار پایا ہے۔ 

نوٹ: - یہی وہ موضوعات ہے جن میں الجھا کر حکومت عوام کو آپس میں لڑاتی ہے اور پھر امن و شانتی کے ساتھ تانڈو کا نظارہ کرتی ہے کیوں کہ اب نہ کوئی کام کرنے کی ضرورت باقی رہتی ہے اور نہ ہی وِکاس کی مانگ کوئی شہری کرتا ہے۔  
 تابش سحر*