Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 2, 2021

مدھیہ پردیش میں اردو کی خستہ حالی کودور کرنے اور نئی نسل تک اردو زبان کی ترسیل کو آسان بنانے کے لئے سماجی تنظیموں نے تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 بھوپال گاندھی نگر میں اردو کےتحفظ کو لیکر منعقدہ میٹنگ میں مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سو سائٹی، ایم پی جمعیت علما اور سدبھاؤنا منچ کے ذمہ داران نے شرکت کی اور اردو زبان کو نئی نسل تک پہنچانے کے لئےاقدامات کا خاکہ تیار کیا۔

بھوپال ۔۔مدھیہ پردیش/ صدائے وقت۔/ ذرائع۔
====================================

مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سو سائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں بھوپال سے مفت اردو کلاس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سو سائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ ریاست میں دوہزار تین کے بعد سے اسکولوں اور کالجوں میں اردو اساتذہ کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔ یہی نہیں بھوپال میں قائم مولانا برکت اللہ بھوپالی یونیورسٹی میں شعبہ اردو آج تک قائم نہیں ہو سکا ہے۔ ہم نے بار بار اس تعلق سے مدھیہ پردیش کی سبھی حکومتوں سے مطالبہ کیا ، مگر اب تک کسی بھی مطالبہ پر عمل نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں جہاں اردو کے کاز کو لیکر حکومت کے ذمہ داران سے ملاقات کرنے کا خاکہ تیار کیا گیا ہے وہیں اردو کی مفت کلاس شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اردو کی کلاسیں صرف بھوپال میں ہی شروع نہیں کی جائیں گی ، بلکہ ریاست کے سبھی اضلاع میں شروع کی جائیں گی ۔ اردو کلاس شروع کرنے کو لیکر بھوپال سے پہل کی جائے گی ۔ بھوپال گاندھی نگر سے اس کا آغاز ہوگا۔ بھوپال میں ابتدائی طور پر ابھی تین مقامات پر اردو کی مفت کلاسیں شروع کی جائیں گی تاکہ اردو زبان کے شائقین کو مفت میں اردو سکھائی جاسکے۔

وہیں جمعیت علما بھوپال کے صدر حاجی محمد عمران کہتے ہیں کہ اردو کو لے کر پہلے بھی جمعیت نے تحریک چلائی ہے ۔ کورونا قہر میں ہماری تحریک ضرور سرد پڑگئی تھی ، مگر اب جبکہ سبھی پابندیاں ہٹالی گئی ہیں تو جمعیت نے پھر سے ریاستی سطح پر اردو کی بقا کے لئے تحریک شروع کرنے کا فیصلہ میٹنگ میں کیا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں بھی اردو کو اس کا مقام نہیں دیا گیا ہے اور ریاست میں حکومتیں جس طرح سے اردو زبان کے ساتھ سرد مہری کا مظاہرہ کر رہی ہیں اسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔