Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 10, 2021

گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کا مطالبہ.


مدھیہ پردیش جمعیتہ علما ہند نے ملک کی گرو دوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیۃ علما کا ماننا ہے کہ سکھ سماج کی ترقی میں گردوارہ پربندھک کمیٹوں کا بڑا کردار ہوتا ہے اورگرودوراہ پربندھک کمیٹیوں میں جو لوگ اتنظام دیکھنے کے لئے مقرر کئے جاتے ہیں، ان کی تقرری حکومت کے ذریعہ نہیں بلکہ سکھ سماج کے ذریعہ کی جاتی ہے۔

بھوپال۔۔مدھیہ بردیش/ ذرائع/ ۱۰فروری ۲۰۲۱
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ .  .  

مدھیہ پردیش جمعیتہ علما ہند نے ملک کی گرو دوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیۃ علما کا ماننا ہے کہ سکھ سماج کی ترقی میں گردوارہ پربندھک کمیٹوں کا بڑا کردار ہوتا ہے اورگرودوراہ پربندھک کمیٹیوں میں جو لوگ اتنظام دیکھنے کے لئے مقرر کئے جاتے ہیں، ان کی تقرری حکومت کے ذریعہ نہیں بلکہ سکھ سماج کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ جبکہ وقف بورڈ پر پورا کنٹرول سرکار کا ہوتا ہے۔ وقف املاک کو مسلم سماج کے لوگوں نے وقف ضرور کیا ہے، مگر اس کی کمیٹی میں کسی کو بھیجنے کا اختیار مسلم سماج کو نہیں ہوتا ہے۔ سرکار انہیں لوگوں کو وقف کمیٹیوں میں رکھتی ہے، جن کے پیش نظر مسلم سماج کی ترقی نہیں بلکہ سیاسی پارٹی کا نظریہ سب سے اوپر ہوتا ہے۔


مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے زیر انتظام انتیس ہزار چار سو اکہتر (29471) جائیداد رجسٹرڈ ہیں۔ ریاست میں پانچ ہزار سات سو انسٹھ (5759) قبرستان، چار ہزار چھ سو انیس (4619) مساجد، تین ہزار چھ سو (3643) تینتالیس درگاہیں، چھ سو دس (610) عیدگاہ، پچاس (50) اسکول، دو سو اٹھاسی دارالعلوم اور مدرسہ، اکیاون مسافر خانہ، تین ہزار نوسو چھیاسٹھ (3966) دکانیں، پانچ ہزار دو سو انتیس (5229) مکان اور ایک ہزار سات سو ستاسی (1787) کھیتی کی زمین ہے، مگر بورڈ کے ناقص انتظام کے سبب ان سب سے اتنی بھی آمدنی نہیں ہوتی کہ بورڈ اپنا کام خود سے کر سکے۔ اگر حکومت کی جانب سے گرانٹ نہیں دی جائے تو وقف بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کو بھی لالے پڑجائیں۔

مدھیہ پردیش جمعیۃ علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ جب تک وقف بورڈ سے سرکاری کنٹرول ختم نہیں ہوگا تب تک وقف املاک کا تحفظ اور وقف کی منشا پر کام نہیں ہو سکتا ہے۔ جمعیۃ علما کا مطالبہ ہےکہ گرودوارہ پربندھک کمیٹیوں کی طرز پر وقف بورڈ کو بھی سرکاری کنٹرول سے آزادی کیا جائے۔ گردوارہ پربندھک کمیٹی بنائی جاتی ہے اور اس میں اراکین کا انتخاب سکھ سماج کے ذریعہ کیا جاتا ہے، مگر وقف املاک کے تحفظ کے لئے بنائے گئے وقف بورڈ میں اراکین کا تقرر مسلم سماج کے ذریعہ نہیں کیا جاتا ہے بلکہ سرکار اپنے نظر یہ کے حامی لوگوں کو مسلط کرتی ہے۔ بیشتر ریاستوں میں سرکاریں اپنے مفاد کے لئے بورڈ کی تشکیل نہیں کرتی ہیں بلکہ سرکاری افسرکو ایڈمنسٹریٹر بنا کر اپنا کام کرتی ہے۔ مدھیہ پردیش میں  2018سے اب تک کئی سرکاریں بدل گئی ہیں، مگر کسی بھی سرکار نے وقف بورڈ کی تشکیل نہیں کی۔

بورڈ کی تشکیل نہیں ہونے سے وقف املاک پر بڑی تعداد میں ناجائز قبضے ہو رہے ہیں۔ جمعیۃ علما نے عوامی تعاون سے وقف کی حفاظت، قبرستانوں کی باؤنڈری اور نوابین کے مقبروں کی تزئین کاری کا کام شروع کیا ہے اور آگے بھی ہماری تحریک جاری رہے گی۔ وہیں مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سی ای او جمیل احمد خان کہتے ہیں کہ بورڈ کے ذریعہ وقف املاک کے تحفظ کو لے کرکام جاری ہے۔ جہاں تک بورڈ کو تشکیل کئے جانے کا سوال ہے تو اس کے لئے حکومت کو لکھا جا چکا ہے۔ سرکار وقف کو لےکر سنجیدہ ہے اور ناجائز قبضوں کو بھی ہٹانے کا کام جا ری ہے۔